سمز بلاک کرنے نہیں نجی کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکا تھا: اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سمز بلاک کرنے کے حکومتی فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے والی موبائل کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکنے کے عدالتی حکمنامے کو خارج کرنے کی حکومتی متفرق درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 22 مئی کو جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ عدالت نے سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا بلکہ نجی موبائل کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔ گزشتہ روز چیف جسٹس عامر فاروق نے سمز بلاک نہ کرنے والی موبائل کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکنے کے خلاف حکومتی متفرق درخواست پر سماعت کی۔ اٹارنی جنرل عثمان منصور نے دلائل دئیے کہ موبائل سمز سے متعلق حکم امتناعی خارج کروانا تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ گزشتہ سماعت کا آرڈر جو رپورٹ ہوا تھا وہ ایسے نہیں تھا۔ اس عدالت نے سمز بلاک کرنے سے نہیں روکا بلکہ صرف نجی کمپنیوں کے خلاف کارروائی سے روکا تھا۔ اٹارنی جنرل نے دلائل دئیے کہ سیکشن 144 مکمل جواب فراہم کرتا ہے جو ٹیکس سے متعلق ہے، جس کی آمدنی کم ہو گی ظاہر ہے وہ اپلائی بھی نہیں کرے گا۔ این ٹی این نمبر سے متعلق بھی چیزیں واضح ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ ٹیکس نیٹ سے متعلق جو عام مزدور ہیں، جس کا کھوکھا ہے، ظاہر ہے وہ تو اس میں شامل نہیں ہوں گے۔ اٹارنی جنرل نے وضاحت کی کہ ایسے افراد کو نوٹس ہی نہیں جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ اس میں ڈر یہ ہوتا ہے کہ ایف بی آر والے ہر ایک کو اپنی لوپ میں لے لیتے ہیں، اب ہر بندہ جا کر بتاتا رہے کہ ایسے نہیں ہے، اب ایف بی آر کے پاس کون کون جائے گا، کوئی رولز اینڈ ریگولیشن تو دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی ٹیکس گزار نہیں ہے اس کے نام پر سم اس کا بیٹا یا بیٹی استعمال کر رہے ہیں تو ان کا کیا کریں گے، مزدور یا پھر غریب آدمی کیا کرے گا۔ عدالت نے درخواست گزار نجی کمپنی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 22 مئی تک ملتوی کر دی۔