آئی ایم ایف نے پلاٹس کے کیش لین دین پر ٹیکس بڑھانے، اخراجات میں کمی کا مطالبہ کر دیا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان نئے بیل آؤٹ پیکیج پر مذاکرات جاری ہیں۔ آئی ایم ایف نے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے اقدامات پر اور پلاٹس کی خرید و فروخت میں کیش لین دین پر اضافی ٹیکسز لگانے کا مطالبہ کیا ہے۔ جبکہ ذرائع کے مطابق وفاق اور صوبوں کے درمیان ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی ٹیکسیشن پر اتفاق بھی نہیں ہو سکا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کو یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ پلاٹس کی خرید و فروخت پر نان فائلرز کے لیے ٹیکسز کی شرح بڑھائی جائے گی۔ پلاٹ کی خرید و فروخت پر نان فائلرز پر اس وقت 7 فیصد ود ہولڈنگ، 4 فیصد گین ٹیکس ہے۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے لیے کیش لین دین کی بجائے بینکنگ چینل استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے لیے 10 کروڑ روپے سے اوپر کی پراپرٹی پر نان فائلرز کے لیے 35 فیصد ایڈوانس ٹیکس لگانے کی تجویز ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ نان فائلرز کے لیے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی کی خریداری پر 6 فیصد ایڈوانس ٹیکس جبکہ فائلرز کے لیے 5 کروڑ روپے کی پراپرٹی کی خریداری پر ٹیکس ریٹ 3 فیصد رکھنے کا فیصلہ ہوا ہے۔ اسی طرح 5 کروڑ روپے سے 10 کروڑ روپے کی پراپرٹی پر نان فائلرز کے لیے ٹیکس 12 فیصد جبکہ فائلرز کے لیے ٹیکس 4 فیصد کرنے کی ہدایت کی ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف کی ٹیم نے کفایت شعاری کے اقدامات پر بھی بریفنگ طلب کی جن کو مالی سال کے دوران اختیار کیا جائے گا۔ حکومتی آمدن اور اخراجات کے بارے میں اعداد وشمار کے جائزہ میں، پاکستان کے قرضوں پر سود کی ادائیگی وفاقی خالص آمدن سے بھی بڑھ گئی، یہ سود کی ادائیگی وفاقی حکومت کی خالص آمدن سے 205 ارب روپے زیادہ رہی۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ صرف پہلے 9 ماہ اندرونی و بیرونی قرضوں پر 5 ہزار 518 ارب روپے سود ادا کیا گیا، جولائی تا مارچ وفاقی حکومت کی خالص آمدن 5 ہزار 313 ارب روپے ریکارڈ ہوئی۔ زرمبادلہ کے ذخائر کے حوالے سے بات چیت میں آئی ایم ایف نے زور دیا کہ میں اضافہ کے مالی سال 29ء تک یہ 22ارب ڈالر تک پہنچانے کا ہدف ہونا چاہئے۔ اس موقع پر آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان سے اخراجات میں کمی کا مطالبہ کیا گیا اور کہا گیا کہ اگلے مالی سال قرضوں پر سود 9 ہزار 787 ارب روپے تک جانے کا خدشہ ہے۔ ذرائع کے مطابق مذاکرات میں بتایا گیا کہ رواں مالی سال قرضوں پر سود کی ادائیگی 8 ہزار 371 ارب روپے تک جا سکتی ہے۔ رواں مالی سال ہدف کے مقابلے میں سود پر ایک ہزار 68 ارب اضافی اخراجات کا خدشہ ہے۔ ذرائع نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ اس سال بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کا ہدف7 ہزار 303 ارب روپے رکھا گیا تھا۔