آزاد کشمیر احتجاج محرکات ‘ اثرات
حکومتیں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھاتے وقت عوام کی قوت خرید کا خیال نہیں رکھتیں- جب آٹے کی قیمت دو گنا ہو گئی تو آزاد کشمیر راولا کوٹ ضلع پونچھ کے عوام نے اس ظلم اور جبر کے خلاف عوامی احتجاج کا فیصلہ کیا- مشاورت اور اجتماعی دانش سے احتجاج کو متفقہ بنانے کے لیے مطالبات کا ایجنڈا تشکیل دیا گیا - عوامی ایکشن کمیٹی قائم کی گئی جس میں کوئی سیاسی لیڈر شامل نہیں تھا- تمام سیاسی جماعتوں کے افراد نے ایکشن کمیٹی کے مطالبات کی تائید کی اور تحریک کا حصہ بننے کا فیصلہ کیا- آزاد کشمیر کے آٹھ اضلاع میں عوامی ایکشن کیمٹیاں تشکیل دی گئیں- جوائینٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے ارکان نے ان مطالبات پر اتفاق رائے کیا- گلگت اور بلتستان کی طرح آٹے اور بجلی پر آزاد کشمیر میں بھی سبسڈی دی جائے - پیداواری لاگت پر صارفین کو بجلی فراہم کی جائے- وزیروں اور بیوروکریٹس کی ناجائز مراعات ختم کی جائیں- طلبہ یونین پر پابندی ختم کی جائے- آزاد جموں وکشمیر بنک کو سٹیٹ بینک کے شیڈولڈ بنک کا درجہ دیا جائے -بلدیاتی نمائیندوں کو ترقیاتی فنڈ دیے جائیں- آزاد کشمیر میں انٹرنیٹ کا معیار بہتر اور دائرہ وسیع کیا جائے-احتساب بیورو کو فعال بنایا جائے -درختوں کی کٹائی پر پابندی لگائی جائے- لکڑی کی مصنوعات تیار کرنے کے لیے انڈسٹری لگائی جائے- ان مطالبات میں کوئی سیاسی مطالبہ شامل نہیں تھا- ہر دل کی آواز کے مطابق مطالبات کا ایجنڈا تشکیل دینے سے پورے آزاد کشمیر کے عوام اس ایجنڈے سے جڑ گئے- ایکشن کمیٹی کے ذمے داران نے اپنے مطالبات منظور کرانے کے لیے 11 مئی کو مظفر آباد کی جانب لانگ مارچ کی کال دے دی- اس تحریک کی قیادت کسی سیاست دان کی بجائے عوامی ایکشن کمیٹی کے ہاتھ میں تھی- یہ خوف نہیں تھا کہ تحریک کا لیڈر حکومتی دباو¿ یا لالچ میں آ جائے گا-
وفاقی اور آزاد کشمیر کی حکومتوں نے عوامی مطالبات پر توجہ نہ دی اور طاقت کے استعمال سے تحریک کو ختم کرنے کی کوشش کی- آزاد کشمیر کا عوامی احتجاج چونکہ سیاسی نعروں کے لیے نہیں بلکہ عوامی مسائل اور حقوق کے لیے تھا لہذا یہ تحریک پورے آزاد کشمیر میں پھیل گئی- آزاد کشمیر کی تاریخ میں پہلی بار عوامی تحریک کو کچلنے کے لیے رینجرز کو طلب کیا گیا- رینجرز عوامی طاقت کا مقابلہ کرنے سے قاصر رہے-
عوامی قوت نے پورے آزاد کشمیر کے حکومتی نظم و نسق کو جامد کر دیا- اسلام آباد میں خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں- آزاد کشمیر سیکورٹی کے لحاظ سے حساس علاقہ ہے- وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے آزاد کشمیر کے عوام کے غصے اشتعال اور منظم موثر احتجاج کے پیش نظر ہنگامی بنیادوں پر عوام کے مطالبات تسلیم کر لیے اور آزاد کشمیر میں بجلی اور آٹے پر سبسڈی دینے کے لیے 23 ارب روپے کی منظوری دے دی- آٹے پر فی من 1100 روپے سبسڈی دی گئی اور آٹے کی قیمت 3100 روپے من سے 2000 روپے من تک آگئی - بجلی کا ریٹ 100 سے 300 یونٹ تک 5 روپے فی یونٹ اور 300 سے زیادہ 6 روپے فی یونٹ قرار پایا- آزاد کشمیر کی ایکشن کمیٹی نے مطالبات کی منظوری کے بعد احتجاجی تحریک ختم کرنے کا اعلان کر دیا-وفاقی اور آزاد کشمیر کی حکومتوں کو آزاد کشمیر کے عوامی احتجاج کے محرکات اور اثرات کا سنجیدگی سے جائزہ لینا چاہیے تاکہ پاکستان کے دوسرے علاقوں میں ایسی صورتحال پیدا نہ ہو سکے-
حکومت کو اپنے گورننس کے نظام میں جوہری نوعیت کی تبدیلیاں لانی پڑیں گی- حکومتوں کے سائز کو کم کیا جائے تاکہ حکومتی اخراجات کم کیے جا سکیں - اب یہ ممکن نہیں رہا کہ عوام مہنگائی کی چکی میں پستے رہیں اور حکمران اشرافیہ کی عیش وعشرت جاری رہے- عوام کے منتخب نمائندے عوام سے رابطے بحال کریں اور ان کے روزمرہ کے مسائل میں دلچسپی لیں- آئی ایم ایف کی ایسی شرائط تسلیم نہ کی جائیں جن سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو- وی آئی پی کلچر ختم کر دیا جائے- سرکاری ملازمین سے مفت بجلی پٹرول اور گیس کی سہولیات واپس لی جائیں تاکہ عوام کے غصے کو کم کیا جا سکے-آزاد کشمیر کے عوام نے پاکستان بھر میں توانا پیغام بھیجا ہے- اگر پاکستان کے نوجوان قومی اور عوامی ایجنڈے پر متفق ہو جائیں اور سیاسی جماعتوں اور لیڈروں کی جانب دیکھنے کی بجائے اجتماعی قیادت اور دانش کے اصول پر عمل کریں تو حکمران اشرافیہ سے عوام کے جائز مطالبات تسلیم کرائے جا سکتے ہیں-
پاکستان کے ہر شہر میں عوامی کمیٹیاں تشکیل دی جائیں اور قومی سطح پر عوامی ایکشن کمیٹی تشکیل دی جائے جو قومی عوامی ایجنڈے کا تعین کرے اور پر امن جدوجہد کرکے عوامی طاقت سے اپنے مطالبات تسلیم کرائے- عوام کے بنیادی حقوق کے سلسلے میں سیاسی جماعتیں ناکام ہو چکی ہیں- پاکستان کے عوام ہر قسم کے سیاسی گروہی مسلکی اور علاقائی تعصبات سے اوپر اٹھ کر عوام کے بنیادی مسائل کے حوالے سے ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تو حکمرانیت کا قبلہ درست کیا جا سکتا ہے اور ڈی ٹریک پاکستان کو درست ٹریک پر ڈالا جا سکتا ہے- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران ایک سرکاری افسر سمیت 4 افراد جاں بحق اور 100 سے زیادہ زخمی ہو گئے- اللہ تعالیٰ مرحومین کی مغفرت فرمائے ان کے درجات بلند کرے اور لواحقین کو صبر جمیل عطا کرے-اگر حکومتوں نے آزاد کشمیر کی احتجاجی تحریک سے کوئی سبق نہ سیکھا تو خدا نخواستہ پورا پاکستان خانہ جنگی کا شکار ہو سکتا ہے-
پاکستان کے وزیراعظم میاں شہباز شریف نے آزاد کشمیر کا ایک روزہ ہنگامی دورہ کیا- آزاد کشمیر کی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوام کی تحریک پر امن تھی مگر اس میں چند شر پسند عناصر شامل ہو گئے اور جس سے ہمارے چند بھائی جان بحق ہو گئے انہوں نے عوامی نمائندوں سے کہا کہ وہ اپنے علاقوں میں عوام سے رابطے میں رہیں اور ان کے مسائل میں دلچسپی لیں- وزیراعظم نے نیلم جہلم پراجیکٹ کا بھی دورہ کیا اور کہا کہ اس پروجیکٹ میں خرابی یا تاخیر برداشت نہیں کی جائے گی-