• news

موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کا قیام

وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی کے قیام کی منظوری دے دی۔ اتھارٹی کے قیام کی منظوری پاکستان موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017ء کے تحت دی گئی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں کلائمیٹ پر بڑی تیزی کے ساتھ اثر انداز ہو رہی ہیں۔ان تبدیلیوں سے بری طرح متاثر ہونے والے ممالک میں پاکستان سر فہرست ہے۔مارچ میں وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں پیدا ہونے والے مسائل کی نشاندہی اور ان سے نمٹنے کے لیے کمیٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا تھا۔اس موقع پر وزیراعظم نے کہا تھا کہ پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو موسمیاتی تبدیلی میں سب سے کم کردار ادا کرتے ہیں لیکن موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ سپریم کورٹ نے کلائمیٹ چینج اتھارٹی کے قیام کا حکم دیا تھا، پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی ایکٹ 2017ء میں بنایا گیا تھا، اب 7 سال بعد موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی قائم کی جارہی ہے۔اس دوران پانچ حکومتیں کام کرتی رہیں مگر فوری نوعیت کے متقاضی ایشو کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔سپریم کورٹ نے کلائمیٹ چینج اتھارٹی کے لیے فنڈز کے بندوبست کا بھی حکم دے رکھا ہے۔ایکٹ سے اتھارٹی بنتے بنتے سات سال لگ گئے۔ اب عملی اقدامات کے لیے ایک دن ضائع کرنے کی بھی گنجائش نہیں بچی۔2009ء کی عالمی رپورٹ کے مطابق 2030ء تک ترقی پذیر ممالک میں پانی کی طلب 50 فیصد تک بڑھ جائے گی۔ ایک اور رپورٹ کے مطابق 2025ء تک آدھی سے زائد دنیا پانی کی قلت اور کسی حد تک خشک سالی کا شکار ہوجا ئے گی۔ایسی ہی رپورٹوں میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کلائیمیٹ کنٹرول کے عالمی سطح پر انتظامات نہ کیے گئے تو 2045 ء تک دنیا پانی کی کمی کے باعث قحط کی لپیٹ میں آ جائے گی۔موسمیاتی تبدیلیاں بھی پانی میں کمی کا باعث بن رہی ہیں۔ یہ تبدیلیاں عالمی ایشو ہے ان سے بچنے کے لیے پوری دنیا کو کردار ادا کرنا ہو گا تاہم اس سے پہلے کہ پانی کی کمی کے باعث صورتحال قحط سالی تک پہنچ جائے‘ پاکستان کو فوری طور پر اقدامات کا آغاز کرنا ہو گا۔ بھارت سے اپنے حصے کے پانی کے حصول کے لیے پوری تیاری کے ساتھ متعلقہ عالمی فورمز سے رجوع کرنے کے ساتھ مجوزہ آبی ذخائر کی جلد تکمیل کرنا ہو گی۔ بڑے ذخائر کی تعمیر کے لیے طویل عرصہ درکار ہوتا ہے۔ ان کی تعمیر جاری رہے، ان کے ساتھ چھوٹے ذخائر پر توجہ دی جائے اور کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے حوالے سے حکومت سنجیدگی کے ساتھ اس کے مخالفین کو تعمیر پر آمادہ کرنے کی کوشش کرے۔ کالا باغ ڈیم کی تعمیر آبی قلت کے حوالے سے ممکنہ ناگفتہ بہ حالات کو دیکھتے ہوئے بلا تاخیر تعمیر کے آغاز کی متقاضی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن