• news

تعلیم دوست مریم نواز

 ہیروشیما اور ناگا ساقی پر دنیا کے پہلے امریکی ایٹمی حملے کے بعد جب جاپان تقریبا تباہ حالی اور بربادی کا شکار ہو چکا تھا تو اس وقت کے حکمرانوں نے اپنے ملک کی تعمیر نو کے لیے جہاں اپنی مضبوط ترین معیشت کو قومی ایجنڈا مقرر کیا وہاں تعلیمی انقلاب ان کا اولین مقصد بن گیا اور اپنے پورے ایک سٹیل ٹاؤن کو ختم کر کے اس کو ایجوکیشن ٹاؤن میں تبدیل کر دیا گیا چاہیے تو یہ تھا کہ وہ بھی امریکہ کو مزہ چکانے کے لیے ایٹمی طاقت بن کر ویسا ہی رد عمل دیتا لیکن اس نے ریاست کی سوچ کی ڈی مینشن ہی بدل ڈالی اور یہی وجہ ہے کہ اج جاپان دنیا کی چند کامیاب ترین فلاحی ریاستوں میں سے ایک ہے چین تو ٹیکنالوجی کی دنیا میں بعد میں ایا لیکن جاپان کو اج بھی دنیا میں اس حوالے سے دادا استاد مانا جاتا ہے اور اس سب پس منظر نامہ کے پیچھے تعلیمی سرمایہ کاری کا ہونا ہے اج تک ریاستی سطح پر ہماری تعلیمی سرمایہ کاری اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے لیکن کچھ سیاسی جماعتیں جو کہ جب بھی اقتدار میں ائی ہیں انہوں نے قومی تعلیمی ایجنڈا کو ہمیشہ اولین ترجیحی بنیادوں پر رکھا ہے جن میں مسلم لیگ نون کی گراں قدر تعلیمی خدمات کو تمام قوم کی جانب سے قابل ستائش عمل پالیسی قرار دیا جاتا ہے کیونکہ مسلم لیگ نون کے منشور اور پالیسیوں میں تاجر دوستی اور علم دوستی نمایاں اور واضح طور پر نظر اتی ہے اب جب کہ نئی حکومت کو چند ماہ گزر چکے ہیں مرکز اور صوبہ پنجاب میں اقتدار سنبھالتے ہی مرکز میں وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے تعلیمی ایمرجنسی اور صوبہ پنجاب میں وزیراعلی مریم نواز نے انقلابی تعلیمی اصلاحات کا اعلان کر دیا ہے اور یہی قدم مسلم لیگ نون کی علم دوست پالیسی کا مظہر ہے چونکہ مریم نواز پہلی بار وزیر اعلی پنجاب بنی ہیں اور اسی سلسلہ میں ان کی ایجوکیشنل ریفارمز اپنے والد اور چچا کی طرح علم دوست پالیسی کی حقیقی ائینہ دار ہے جس سے اس وقت نہ صرف پاکستان بال کے بین الاقوامی سطح پر مختلف پیرائے اور قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے مریم نواز کی تعلیمی انقلابی اصلاحات میں اول درجہ پر پبلک سکول ری ارگنائزیشن مطلب سرکاری سکولوں کی ازسر نو تنظیمی ڈھانچہ سازی جبکہ پرائمری سکولوں کے 32296 ہیڈز کو لیپ ٹاپ کی فراہمی سرکاری سکولوں میں یورپ طرز کا سکول نیوٹریشن پروجیکٹ کا اغاز و منصوبہ بندی سرکاری سکول میں ایس ٹی ای ایم STEM ہے ائی ٹی لیب کے لیے ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے100 ملین ڈالرز کی مالی معاونت و اجرا اور پاکستان کے واحد صوبہ پنجاب میں سرکاری سکول کے تین لاکھ بچوں میں گوگل سرٹیفکیشن کے معاہدے کی منظوری اور نصاب کے معیار کے لیے پنجاب ایجوکیشن کریکلم اینڈ ٹریننگ انسٹیٹیوشن کے قیام کا جائزہ کے ساتھ ساتھ مریم نواز اپنے پانچ سالہ دور حکومت میں پنجاب کے ہر ضلع کی سطح پر بین الاقوامی معیار کی ایک ایک یونیورسٹی اور سرکاری کالج کے قیام کا منصوبہ بھی رکھتی ہیں تعلیمی انقلابی اصلاحات کے یہ تمام نکات انتہائی قابل تعریف و ستائش ہیں جس کے ذریعے قوم بین الاقوامی تعلیمی دھارے میں اپنا کردار ادا کر سکے گی لیکن اہم چیز یہ ہے کہ ان اصلاحات پر عمل درامدگی کس حد تک سبق رفتاری سے ممکن ہو پائے گی۔
 اس وقت قومی و صوبائی شرح خان کی بات کی جائے تو پاکستان کے 2019 تک کے اعداد و شمار کے مطابق 58 فیصد جبکہ پنجاب 66 فیصد سندھ 62 فیصد کے پی کے 55 فیصد اور بلوچستان میں 54 فیصد شرح خانگی پائی جاتی ہے دیکھا جائے تو ہماری شرح خانگی کوئی خاطرخواہ نہیں ہے جبکہ پنجاب میں قدر بہتر ہے لیکن اسکے باوجود بھی مریم نواز کو موجودہ تعلیمی اصلاحات کے ساتھ ساتھ تعلیمی سرمایہ کے لیے 2025 کے بجٹ میں ایجوکیشن سیکٹر کے لیے زیادہ سے زیادہ حصہ مختص کرنا ہوگا نہ صرف یہ بلکہ روایتی طور پر تعلیمی بجٹ کے نمبرز گیم کی بجائے تعلیمی اہداف کے حصول کے لیے حقیقی بجٹ مقرر اور خرچ کیا جائے ہماری حکومتوں کا المیہ یہی رہا ہے کہ وہ اساتذہ کی تنخواہوں اور اداروں کی تعمیروں مرمت کے پیسے کو بھی تعلیمی سرمایا کاری کہہ ڈالتے ہیں اور اس کو بھی تعلیمی بجٹ کا حصہ سمجھتے ہیں جو کہ سرا سر غلط ہے یہ بات خوش ائند ہے کہ مریم نواز پرانے پاکستان کی ائینہ دار ہیں جس میں ایک ویڑن اور مشن ہے ویسے تو لوگ اپنی غلطیوں سے بہت کچھ سیکھتے ہیں لیکن موجودہ حکومت کو ماضی کے نئے پاکستان کی ناکام تعلیمی پالیسیوں سے بھی کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا۔
 ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 2018 سے 2023 تک شعبہ تعلیم تنزلی کا شکار رہا پاکستان بھر میں سکول تک رسائی حاصل نہ کرنے والے بچوں کی تعداد میں مزید 40 لاکھ کا اضافہ ہو چکا ہے اور تعلیم سے محروم ان بچوں کی تعداد دو کروڑ 60 لاکھ سے تجاوز کر کے تین کروڑ تک جا پہنچی ہے جو کہ ایک بھیانک صورتحال ہے لہذا محترمہ مریم نواز کے تعلیمی انقلاب میں سب سے اول پنجاب میں بسنے والے قریبا اپنے حصے کے ان ڈیڑھ کروڑ کے لگ بھگ بچوں کو سکول ایجوکیشن کے دھارے میں شامل کرنا ہے جو کہ اصل تعلیمی انقلابی بنیاد ہے جو کہ قومی سطح پر تعلیمی ایمرجنسی کے خاتمے میں مرکزی حکومت کے لے معاون اور مدد گار ثابت ہو سکے گا۔

ای پیپر-دی نیشن