آئی ایم ایف سے تکنیکی مذاکرات:رضاکا ر آپنشن سیکم گریڈ 16تک خالی اسامیاں ختم نئی گاڑیاں نہیں خریدیں گے کفایت شعاری پلان پیش
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) پاکستان اور ائی ایم ایف کے مذاکرات حتمی مراحل میں داخل ہوگئے، پالیسی نوعیت کے ان مذاکرات میں بجٹ کے اہداف، ممکنہ پروگرام کے کرائی ٹیریا کو طے نے کی کوشش کی جائے گی، وزارت خزانہ ذرائع نے بتایا مذاکرات طول پکڑ سکتے ہیں، رواں ہفتے اتفاق رائے نہ ہو سکا تو بات چیت کو جاری رکھا جائے گا، جاری مذاکرات میں ابھی بجٹ کے اہداف اور اقدامات پر اتفاق رائے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ بجٹ کے بعد اس میں کوئی بنیادی تبدیلی نہ کرنا پڑے، 20 مئی گذرنے کے باوجود بھی ابھی بجٹ کے متعلق اہم اقدامات کے تاریخیں سامنے نہیں آسکے ہیں، بجٹ خدوخال سے متعلق پہلا اجلاس آج منگل کو ہو رہا ہے جی ڈی پی گروتھ سمیت دیگر سیکٹر کی کارکردگی کا تعین کیا جائے گا ،ملک رواں مالی سال کا گروتھ مقررہ ریٹ حاصل نہیں کرسکا ہے، اس کے ساتھ ساتھ پی ایس ڈی پی اور آئندہ مالی سال کے اہداف کے تعین اور ان کی منطوری کے امور ابھی باقی ہیں۔ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے درمیان پالیسی سطح کے مذاکرات کا دور ہوا جس میں یہ منصوبہ پیش کیا گیا۔آئی ایم ایف کو اخراجات کم کرنے کے حوالے سے کفایت شعاری کاپلان پیش کر دیا۔وزارت خزانہ کی جانب سے پلان میں بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت ایک سال میں 300 ارب روپے سے زائد کے اخراجات کم کریگی ، وفاقی وزارتوں کی طرف سے نئی گاڑیاں خریدنے پر مکمل پابندی رہے گی۔ ایک سال سے خالی گریڈ ایک سے 16 کی تمام پوسٹوں کو ختم کر دیا جائے گا۔وفاقی حکومت صوبوں کے ترقیاتی منصوبوں میں فنڈنگ نہیں کرے گی اور صرف اہم اور قومی نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں کیلئے وسائل دے گی۔انفرا اسٹرکچر کے منصوبے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت کیے جائیں گے۔ صوبائی حکومتیں اپنے ماتحت آنے والی جامعات کی خود فنڈنگ کریں گی۔ آئندہ مالی سال سے دفاع اور پولیس کے سوا نئی بھرتیوں کیلئے رضاکارانہ پنشن اسکیم پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز کے مذاکرات میں نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف کے وفد نے تکنیکی مذاکرات کے دوران اعدادوشمار کے بارے میں مختلف سیکٹرز کے متعلق فنڈ کا تجزیہ پیش کیا جس میں حکومتی آخراجات ،ریونیو کے امکان،قرضوں کی ادائیگی اور ملک کے فنانسنگ گیپ کو پورا کرنے کے لئے درکار ضروریات کے بارے میں بتایا،آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کہ جاری سال میں دفاعی اخراجات مختص بجٹ سے 35 ارب روپے زیادہ رہنے کا امکان ہے۔ائی ایم ایف نے آئندہ مالی سال کے دفاعی بجٹ کا تخمینہ 2152 ارب روپے لگایا ہے جو کو پاکستان کے رواں مالی برس کے دفاعی بجٹ کے لیے مختص رقم سے 313 ارب روپے زیادہ ہے۔