• news

ایرانی صدر رئیسی اور وزیر خارجہ کا  ہیلی کاپٹر حادثے میں سانحہ ارتحال

ایرانی صدر سید ابراہیم رئیسی ایک ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوگئے ہیں۔ یہ حادثہ شمال مغربی ایران کے گاوں ازی کے جنوب مغرب میں دو کلومیٹر کے فاصلے پر پہاڑی علاقے میں پیش آیا۔ حادثے میں ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، صوبہ مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی، صوبہ تبریز کے امام محمد علی آل ہاشم، صدر کے سکیورٹی یونٹ کے کمانڈر سردار سید مہدی موسوی اور ہیلی کاپٹر کا عملہ بھی جاں بحق ہوا۔ حادثہ اتوار کو اس وقت پیش آیا جب ابراہیم رئیسی ایران اور آذربائیجان کی سرحد پر بننے والے ڈیم کا افتتاح کرنے کے بعد واپس جارہے تھے۔ اب تک کی اطلاعات کے مطابق، حادثہ خراب موسم کے باعث پیش آیا۔
ابراہیم رئیسی کی وفات کے بعد ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای نے آئین کے آرٹیکل 131 کے تحت نائب صدر محمد مخبر دزفولی کو دو ماہ کے لیے ملک کا عبوری صدر مقرر کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ نئے صدر کے لیے انتخاب پچاس روز کے اندر ہو گا۔ صدر کے علاوہ عبوری وزیر خارجہ کا تقرر بھی عمل میں لایا گیا ہے اور جاں بحق ہونے والے حسین امیر عبداللہیان کی جگہ ان کے نائب علی باقری کنی کو عبوری وزیر خارجہ مقرر کر دیا گیا ہے۔ عبوری وزیر خارجہ کی تقرری کا فیصلہ ایرانی حکومت کی تینوں شاخوں، انتظامیہ، مقننہ اور عدلیہ، کے اعلیٰ ترین افسران کے اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اس حادثے کے سلسلے میں ملک میں پانچ روزہ سوگ کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ ابراہیم رئیسی کی نمازِ جنازہ آج (سوموار کو) تبریز میں ادا جائے گی۔
حادثے سے قبل اتوار کی صبح ابراہیم رئیسی نے اپنے آذری ہم منصب الہام علیوف کے ساتھ ایران اور آذربائیجان کی سرحد پر واقع قزقلاسی ڈیم کا افتتاح کیا جس کے بعد وہ ہیلی کاپٹر کے ذریعے تبریز کے لیے روانہ ہوگئے۔ جس ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا اس کے علاوہ دو اور ہیلی کاپٹرز بھی ایرانی صدر کے کاروان میں شامل تھے۔ بظاہر خراب موسم کے باعث صدر کے ہیلی کاپٹر کا دیگر دونوں ہیلی کاپٹرز سے رابطہ منقطع ہوگیا اور پھر یہ اطلاع موصول ہوئی کہ ہارڈ لینڈنگ کے بعد صدر کا ہیلی کاپٹر لاپتا ہوگیا ہے۔ ہوا بازی میں ہارڈ لینڈنگ کی اصطلاح عام طور پر کسی طیارے یا ہیلی کاپٹر کے گرنے یا تباہ ہونے کے لیے ہی استعمال کی جاتی ہے لیکن لفظ کریش کی بجائے اس کے استعمال کا مقصد افراتفری اور خوف و ہراس پر قابو پانا ہوتا ہے۔
ہیلی کاپٹر کی ہارڈ لینڈنگ کی اطلاع ملتے ہی ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھیوں کی تلاش کے لیے ریسکیو ٹیمیں روانہ کردی گئی تھیں لیکن دھند، بارش، کیچڑ اور راستے کے دشوار ہونے کی وجہ سے ان ٹیموں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ جائے حادثہ سے تشویش ناک خبریں موصول ہونے کے باوجود ایرانی حکام پ±ر امید تھے کہ ابراہیم رئیسی اور ان کے ساتھی خیریت سے ہوں گے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس ہیلی کاپٹر میں سوار ایک مسافر حادثے کے ایک گھنٹے بعد تک زندہ تھا۔ ایرانی کرائسس مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ محمد نامی کا کہنا ہے کہ ہیلی کاپٹر پر سوار تبریز کے امام محمد علی آل ہاشم نے حادثے کے بعد ایرانی صدر کے دفتر سے رابطے کی بھی کوشش کی تھی۔
حادثے کے بعد سعودی عرب، قطر اور ترکیہ نے ایران کو ہیلی کاپٹر کی تلاش میں مدد کی پیشکش کی۔ اس موقع پر ترجمان سعودی وزارت خارجہ نے کہا کہ مشکل وقت میں ایران کے ساتھ ہیں اور ہرممکن مدد کے لیے تیار ہیں۔ ادھر، آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے ہیلی کاپٹر کے لاپتا ہونے پر شدید پریشانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور ان کے وفد کی خیریت کے لیے دعاگو ہوں اور ایک پڑوسی اور دوست ملک کی حیثیت سے آذربائیجان ہر مدد کے لیے تیار ہے۔ روسی میڈیا کے مطابق، روس نے بھی ہیلی کاپٹر کی تلاش اور وجوہ کی تفتیش کے لیے مدد کی پیشکش کی تھی۔ ایران کی درخواست پر لاپتا ہونے والے ہیلی کاپٹر کی تلاس کے لیے ترکیہ نے 32 رکنی ریسکیو ٹیم کے ساتھ نائٹ ویژن ہیلی کاپٹر ایران بھیجے اور ترکیہ کی ریسکیو ٹیم ہی سب سے پہلے جائے وقوعہ پر پہنچی۔ اس دوران ایران کی درخواست پر یورپی کمیشن نے سیٹلائٹ میپنگ سروس بھی ایکٹو کر دی تھی۔
جاں بحق ہونے والے ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے بارے میں یہ خیال ظاہر کیا جاتا رہا ہے کہ آیت اللہ علی خامنہ ای کے بعد وہ ایران کے اگلے رہبر اعلیٰ ہوں گے لیکن ان کی ناگہانی وفات سے صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی ہے۔ 1960ءمیں پیدا ہونے والے ابراہیم رئیسی نے جوانی میں شاہِ ایران کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیتے ہوئے آیت اللہ روح اللہ خمینی کے انقلاب کی حمایت کی تھی۔ بعدازاں، انھوں نے عدلیہ میں شمولیت اختیار کر لی اور ایران کے کئی شہروں میں پراسکیوٹر کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ 2014ءمیں وہ ایران کے پراسکیوٹر جنرل بنے اور پھر 2021ءمیں انھیں ملک کا صدر منتخب کر لیا گیا۔
ابراہیم رئیسی کی ناگہانی وفات مسلم امہ بالخصوص ایرانی قوم کے لیے یقینا ایک بہت بڑا سانحہ ہے۔ بظاہر یہ ایک حادثہ ہے لیکن مشرقِ وسطیٰ کے حالات اور دہشت گرد ریاست اسرائیل کے معاملات کو سامنے رکھا جائے تو یہ حادثے کی شکل میں کوئی بہت بڑی سازش بھی ہوسکتی ہے۔ ایران نے ابھی تک اسرائیل پر کسی قسم کا الزام نہیں لگایا لیکن اطلاعات کے مطابق اسرائیل نے مقامی ذرائع ابلاغ کو اس حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا اس حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس واقعے کی مکمل چھان بین ہونی چاہیے تاکہ تمام حقائق سامنے آسکیں اور یہ پتا چل سکے کہ واقعی خراب موسم کے باعث ہیلی کاپٹر کو حادثہ پیش آیا یا یہ کسی امن دشمن عالمی صیہونی سازش کا شاخسانہ ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی غزہ پٹی میں فلسطینیوں پر گذشتہ آٹھ ماہ سے جاری بربریت کے خلاف مسلم دنیا کی توانا آواز تھے جنہوں نے اقوام متحدہ میں کتابِ ہدایت قران پاک پر ہاتھ رکھ کر صیہونیت کو چیلنج کیا تھا جبکہ خطے میں بڑھتے ان کے اثرونفوذ سے الحادی صیہونی قوتیں پریشان تھیں۔ خدا ان کی اگلی منزلیں آسان فرمائے اور اتحاد امت کے لیئے ان کا فروغ دیا گیا جذبہ ماند نہ پڑنے دے۔

ای پیپر-دی نیشن