• news

ملتان ضمنی انتخاب میں  پی پی امیدوار کی واضح برتری

چیئرمین سینٹ سید یوسف رضا گیلانی کے فرزند سید علی قاسم گیلانی نے ملتان کے حلقہ این اے 148 کی اپنے والد کی چھوڑی ہوئی نشست کے ضمنی انتخاب کا معرکہ سر کرلیا۔ انہوں نے پیپلزپارٹی کے امیدوار کی حیثیت سے اپنے مدمقابل پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار بیرسٹر تیمور الطاف ملک پر مجموعی 89 ہزار 96 ووٹ حاصل کرکے واضح برتری حاصل کی جبکہ اس انتخاب میں بیرسٹر تیمور کو مجموعی 53 ہزار 572 ووٹ حاصل ہوئے۔ اس طرح سید علی قاسم گیانی کو 35 ہزار 525 ووٹوں کی برتری حاصل ہوئی۔ اس کامیابی سے ملتان کے گیلانی خاندان کا نیا اور منفرد ریکارڈ قائم ہوا ہے کیونکہ آج بیک وقت سید یوسف رضا گیلانی چیئرمین سینٹ، انکے تین بیٹے رکن قومی اسمبلی اور ایک بیٹا رکن پنجاب اسمبلی ہے۔ گزشتہ روز ضمنی انتخاب میں سید علی قاسم گیلانی کے منتخب ہونے کے غیرسرکاری نتیجے کے اعلان کے ساتھ ہی پیپلزپارٹی کے جیالوں کا گیلانی ہاﺅس میں رش لگ گیا اور ڈھول کی تھاپ پر بھنگڑے ڈالے گئے۔ اس انتخاب میں پیپلزپارٹی کے امیدوار کو مسلم لیگ (ن) کی حمایت بھی حاصل تھی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ اس ضمنی انتخاب میں تمام پولنگ سٹیشنوں کی جانب سے ریٹرننگ افسر کو موصول ہونیوالے فارم 45 کی بنیاد پر ہی سید علی قاسم گیلانی کامیاب قرار پائے۔ یہ حقیقت ہے کہ ملتان کے گیلانی خاندان کو اپنے سیاسی حریفوں پر ہمیشہ برتری حاصل رہی ہے۔ انکے مدمقابل مخدوم شاہ محمود نے 2018ءکے انتخابات میں انہیں ضرور ٹف ٹائم دیا تاہم مجموعی طور پر ان کا حلقہ انتخاب الیکٹ ایبلز کا حلقہ ہی شمار ہوتا ہے۔ 8 فروری کے عام انتخابات میں بھی سید یوسف رضا گیلانی کو پی ٹی آئی کی حمایت یافتہ امیدوار اور مخدوم شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی شاہ بانو قریشی پر واضح سبقت حاصل ہوئی تھی تاہم پی ٹی آئی کی جانب سے فارم 47 کا پراپیگنڈا کرکے اس کامیابی کو بھی مشکوک قرار دیا جاتا رہا۔ اب ضمنی انتخاب میں سید علی قاسم کی واضح برتری سے فارم 47 کے جاری پراپیگنڈہ کے غبارے سے بھی ہوا نکل جائیگی۔ چونکہ پی ٹی آئی نے منتخب ایوانوں میں بیٹھ کر عملاً 8 فروری کے انتخابی نتائج کو بھی قبول کرلیا ہے اس لئے اب تعمیری سیاست کی جانب آنا ہی پی ٹی آئی اور اسکی قیادت کے مفاد میں ہوگا۔ فارم 47 کے پراپیگنڈے کی بنیاد پر اب بلیم گیم کی سیاست کا باب بند ہو جانا چاہیئے۔

ای پیپر-دی نیشن