رؤف حسن پر خواجہ سراؤں کا حملہ، چہرہ زخمی، اپوزیشن نے سینٹ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹرسے+ نوائے وقت رپورٹ) اسلام آباد میں نامعلوم افراد کے حملے میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان رؤف حسن زخمی ہوگئے۔ رؤف حسن جی سیون مرکز میں نجی ٹی وی چینل کے دفتر سے نکلے تو باہر نامعلوم افراد نے ان پر حملہ کردیا۔ عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور 4 تھے جنہوں نے کسی چیز سے رؤف حسن پر وار کیے اور ان سے چھینا جھپٹی کی کوشش بھی کی اور لوگوں کے جمع ہونے پر فرار ہوگئے۔ حملے میں ترجمان پی ٹی آئی کے چہرے پر زخم آئے ہیں۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق رؤف حسن کو نجی ٹی وی کے دفتر کے باہر بلیڈ مارا گیا ہے۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ رؤف حسن کو خواجہ سراؤں نے چہرے پر بلیڈ مارا۔ پولیس موقع پر موجود ہے اور شواہد جمع کیے جارہے ہیں۔ ٹی وی چینل کے لوگ انہیں واپس دفتر لے کر گئے اور ان کی مرہم پٹی کرائی۔ نجی ٹی وی کے مطابق خواجہ سراؤں کے روپ میں 4 افراد نے حملہ کیا۔ سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر حملے کی جو فوٹیج جاری ہوئی ہے اس میں نامعلوم افراد کو حملہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ رؤف حسن نے میڈیا کو بتایا کہ میں پروگرام کے بعد گاڑی کی طرف جا رہا تھا تو چار افراد نے حملہ کر دیا۔ بلیڈ جیسے کسی تیز دھار آلے سے میرے منہ پر کٹ لگا ہے۔ اپوزیشن لیڈر سینٹ نے ا یوان میں رہنما پی ٹی آئی رؤف حسن پر حملے کا معاملہ اٹھا دیا۔ اپوزیشن نے سینٹ اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔ رؤف حسن کو طبی امداد کے بعد ہسپتال سے ڈسچارج کر دیا گیا۔ رؤف حسن اہلخانہ کے ہمراہ ہسپتال سے گھر روانہ ہو گئے۔ ہسپتال ذرائع کے مطابق رؤف حسن کے چہرے کے 3 زخموں پر 12 سے زائد ٹانکے لگائے گئے ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر نے ہسپتال میں زخمی رؤف حسن کی عیادت کی۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گوہر نے کہا کہ رؤف حسن پر حملے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ رؤف حسن کو دائیں گال پر گہرا زخم آیا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے ان کی زندگی لینے کیلئے حملہ کیا گیا۔ آدھے انچ سے رؤف حسن کی شہ رگ بچ گئی ہے۔ ایک بات واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بڑی جماعت کے ترجمان ہیں۔ رؤف حسن کی کبھی کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں رہی۔ انہوں نے کبھی ایسا کام نہیں کیا کہ ان پر کوئی حملہ کیا جائے۔ اسد قیصر نے رؤف حسن پر حملے کی مذمت کرتے کہا کہ رؤف حسن پر حملہ سچ کی آواز دبانے کیلئے کیا گیا ہے۔ حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ سینٹ میں تحریک انصاف کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے کہا ہے کہ رؤف حسن پر حملہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو پیغام دیا گیا ہے کہ پریس کانفرنس کریں گے تو ایسا ہو سکتا ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے علی ظفر نے کہا کہ میں نے ہتک عزت بل دیکھا ہے۔ صحافیوں اور پی ٹی آئی کا مؤقف درست ہے۔ صحافی بھی کہہ رہے ہیں اور پی ٹی آئی کا بھی موقف ہے کہ یہ کالا قانون ہے۔ بل کے مطابق کیس کا فیصلہ کرنے والے بھی حکومت کے تعینات کردہ جج ہوں گے۔
اسلام آباد (خبرنگار) ایوان بالا کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سینٹ سیدال خان ناصر کی زیر صدارت منگل کے روز پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اپوزیشن نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر اسلام آباد میں حملے اور پنجاب حکومت کی جانب سے ہتک عزت کے قانون کی منظوری کی مذمت کی اور ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کیا۔ اجلاس شروع ہوا تو علامہ ناصر عباس نے ایوان میں ایرانی صدر ابراہیم رئیسی اور دیگر کی ناگہانی وفات پر دعا کروائی اور وزیر قانون کے کہنے پر سینیٹر شیری رحمان نے ایوان میں قرارداد پیش کی جسے ایوان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وزیر خارجہ کی جگہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 89کی شق 2 کے متقضیات میں حاشیہ آرڈیننس 2024 سینٹ میں پیش کیا۔ چیئرمین نے آرڈیننس قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھنگ کنٹرول اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس 2024 ایوان میں پیش کیا۔ آرڈیننس قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ وزیر قانون نے وزیر خوراک رانا تنویر حسین کی طرف سے سیڈ ترمیمی آرڈیننس 2024ایوان میں پیش کردیا۔ آرڈیننس متعلقہ قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ قائم مقام چیئرمین سیدال خان ناصر بغیر بتائے سیٹ چھوڑ کر چلے گئے اور چند لمحوں بعد سینیٹر شیری رحمان نے صدارت سنبھالی۔ اس دوران ایوان میں سب ارکان حیران ہوگئے۔ قرۃ العین مری نے کہاکہ پاکستان میں بجلی کی لوڈشیڈنگ ہے اور حکومت سولر پر بھی ٹیکس لگایا جا رہا ہے۔ سولرائزیشن کے حوالے سے کیا پالیسی ہے۔ وفاقی وزیر توانائی سردار اویس لغاری نے ایوان بالا کو بتایا ہے کہ حکومت نیٹ میٹرنگ کی پالیسی ختم نہیں کر رہی ہے۔ اس سلسلے میں میڈیا پر محض افواہیں پھیلائی جارہی ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کیا۔ اس سے قبل سینیٹر قرۃ العین مری نے توجہ دلائو نوٹس پر بات کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ بجلی لوڈشیڈنگ میں اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ سندھ میں 18گھنٹوں تک کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ سینیٹر فیصل واوڈا نے نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہاکہ میں نے پریس کانفرنس میں جو باتیں کی ہیں اس پر آج بھی قائم ہوں کیونکہ میں نے کسی کی تذلیل کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجھے منافقت نہیں آتی ہے اور جنہوں نے توہین کی ہے ان کو نوٹس نہیں ملا جبکہ مجھے نوٹس دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے نہ تو پہلے غلط باتیں کی تھی اور نہ ہی اب کی ہیں۔ میں ٹھوس اور پختہ بات کرتا ہوں۔ اگر نشاندہی کرنا جرم ہے تو مجھے سزا دیدیں۔ ہمارا عدالتی نظام پوری دنیا میں 140ویں نمبر پر ہے مگر مزاج دیکھیں کس طرح ہے۔ کبھی ایک کو بلاتے ہیں اور کبھی دوسرے کو بلاتے ہیں۔ ایوان بالا میں اپوزیشن لیڈر سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو پنجاب میں آج بھی فسطائیت اور ڈکٹیٹر شپ کا سامنا ہے اور جلسہ اور جلوس کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت کی جانب سے توہین کا جو قانون منظور کیا گیا ہے اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور اس پر ایوان سے احتجاجاً واک آوٹ کرتے ہیں۔ ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ ملک کی سب سے بڑی جماعت تحریک انصاف کو آج کن کن مسائل کا سامنا ہے اور پارٹی کے ساتھ آج سلوک کیا جارہا ہے اور مجھے افسوس ہے کہ حکومتی بنچوں پر بیٹھے صاحبان نے زبانی اور اخلاقی طور پر بھی اس کی مذمت نہیں کی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت بات حق اور ناحق کی نہیں بلکہ جس کے پاس طاقت ہے اسی کا سکہ رائج ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ایوان میں جو سینیٹرز بیٹھے ہوئے ہیں کیا وہ سینے میں دل نہیں رکھتے ہیں اور آپ نے بھی اس واقعہ کی مذمت نہیں کی ہے۔ وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے ایوان بالا کو بتایا کہ عدالتی احکامات اور الیکشن کمیشن کے احکامات پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے ایوان بالا میں خیبر پختونخوا سے سینٹ کی نشستیں ابھی تک مکمل نہیں ہوئی ہیں۔ ایوان بالا میں نکتہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہاکہ تشویش ناک خبر ملی ہے کہ پارٹی کے ترجمان رائوف حسن پر حملہ کیا گیا ہے۔ یہ بہت سیریس واقعہ ہے یہ قابل برداشت نہیں ہے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر قانون سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ اس واقعہ کے بارے میں ابھی تک مکمل تفصیلات نہیں ہیں اور یہ واقعہ کہاں پر ہوا کیسے ہوا ہے۔ سینیٹر منظور احمد کاکڑ نے کہاکہ اس ایوان میں آئین اور قانون کی بات کرتے ہیں مگر جب اداروں کے ٹکرائو کی بات آتی ہے تو اس سے ملک کو بہت نقصان پہنچتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اس ایوان میں بیٹھے سب لوگ قابل احترام ہیں اور ہمیں ایک دوسرے کا احترام کرنا ہوگا اور اسی صورت میں ہم پاکستان، ریاست اور عوام کو مشکلات سے نکال سکیں گے اور اگر ہم آپس میں دست و گریبان ہوں تو کبھی ایک کی باری آئے گی اور کبھی دوسرے کی باری آئے گی۔ عرفان صدیقی نے کہاکہ عدلیہ نے ہمیشہ ڈکٹیٹروں کے اقدامات کو سہارا دیا ہے اور نظریہ ضرورت کو قائم کیا ہے اور اس میں ہمیشہ جمہوریت، آئین اور سیاستدانوں کا سر کچلا گیا۔ بعدازاں سینٹ اجلاس آج دن ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیاگیا۔ سینٹ کے رواں سیشن کے لئے پینل آف پریذائیڈنگ آفیسرز کے ناموں کا اعلان کر دیا گیا۔ اجلاس کے آغاز پر قائم مقام چیئرمین سینٹ سیدال ناصر نے سینٹ کے رواں سیشن کے لئے پینل آف پریذائیڈنگ آفیسرز کے ناموں کا اعلان کیا جو چیئرمین سینٹ اور ڈپٹی چیئرمین کی عدم موجودگی میں اجلاس کی صدارت کریں گے۔ پینل آف پریذائیڈنگ آفیسرز میں سینیٹر شیری رحمن، سینیٹر بشری انجم بٹ اور سینیٹر فیصل سبزواری شامل ہیں ۔ ادھر سینٹ کی بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس قائم مقام چیئرمین سینٹ سینیٹر سیدال خان کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ ایڈوائزری کمیٹی کے اجلاس میں سینٹ کے 338 ویں سیشن کے حوالے سے اہم امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔