• news

اقوام متحدہ وفد کی ملاقات، رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنایا جائے: پی ٹی آئی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) اقوام متحدہ کے 5 رکنی وفد نے رؤف حسن و دیگر پی ٹی آئی قیادت سے ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران بیرسٹر گوہر علی خان، رؤف حسن، سیکرٹری جنرل  عمر ایوب‘ خالد خورشید موجود تھے۔ اقوام متحدہ کے وفد نے رؤف حسن سے خیریت دریافت کی۔ دریں اثناء پی ٹی آئی نے رؤف حسن پر حملے کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمشن بنانے کا مطالبہ کردیا۔ عمر ایوب، رؤف حسن، اعظم سواتی، شوکت بسرا، خالد خورشید نے مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ عمر ایوب  نے کہا اسلام آباد پولیس کی ایف آئی آر کو ہم مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں، وہ کیس کو خراب کرنے کی کوشش کر رہی ہے، محرر سامنے آئے، اس نے ایف آئی آر کس کے کہنے پر لکھی، ایف آئی آر میں دہشتگردی کی دفعات کا ذکر تک نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں عدلیہ اس کیس پر فی الفور جوڈیشل کمشن بنائے جو اس حملے کی تحقیقات کرائے، خدانخواستہ یہ وبا آگے پھیل سکتی ہے، اگر ہماری لیڈرشپ پر اس طرح کا حملہ پھر ہوا تو ملک بھر میں پرامن احتجاج کریں گے، پی ٹی آئی کے لوگوں کی گرفتاری کے لیے تو فیشل ریکگنیشن (چہرے کی شناخت) ہو جاتی ہے، اس کیس میں ابھی تک ٹیکنالوجی کا استعمال کیوں نہیں کیا گیا؟۔ رؤف حسن نے کہا کہ میرے ساتھ جو ہوا وہ کچھ نہیں میرے ساتھیوں کے ساتھ بہت کچھ ہوا، تین دن پہلے بھی یہ لوگ میری طرف آئے، انہوں نے مجھے گالیاں اور دھمکیاں بھی دیں، حملہ آور کہتے رہے ہم آپ کے پیچھے ہیں، ان کا مقصد تھا میرا گلا کاٹ دیں، حملہ آور خواجہ سرا نہیں تھے، جب انہوں نے مجھے پکڑا تو محسوس ہوا وہ اعلی تربیت یافتہ تھے، خواجہ سراؤں نے واقعہ سے لاتعلقی ظاہر کردی ہے۔ علاوہ ازیں پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات رؤف حسن پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمہ اسلام آباد کے تھانہ آبپارہ میں رئوف حسن کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے جس میں اقدام قتل، جان سے مارنے کی دھمکیوں سمیت دیگر الزامات شامل ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما رئوف حسن کی ایف آئی آر نامعلوم خواجہ سرائوں کے خلاف درج کی گئی ہے۔ رؤف حسن کی ایف آئی آر کے متن کے مطابق رئوف حسن ٹی وی پروگرام میں شرکت کے بعد پارکنگ کی طرف جا رہے تھے تو حملہ ہوا، بظاہر خواجہ سرا نظر آنے والے شخص نے مجھے روک کر حملہ کیا۔ مزید3 خواجہ سرا جیسے افراد آگئے اور جان لیوا حملہ کیا، جان سے مارنے کے لیے تیز دھار آلے سے میری گردن کاٹنے کی کوشش کی گئی، میں خود کو بچانے کے لیے پیچھے ہٹا تو میرے چہرے پر تیز دھار آلے سے کٹ لگا۔2  روز قبل بلیو ایریا میں بھی ایسے ہی حملے کی کوشش ہوئی تھی۔

ای پیپر-دی نیشن