گندم سکینڈل، چار افسران کی معطلی
نگران دور حکومت میں اضافی گندم درآمد کرنے کے سکینڈل میں حکومت نے سرپلس گندم امپورٹ کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کر لیا ہے اور وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری بھی دے دی ہے۔ ان سفارشات کی روشنی میں وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 4 افسروں کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ سابق وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی محمد آصف کے خلاف باضابطہ کارروائی کی منظوری دی گئی جبکہ سابق ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن اے ڈی عابد، فوڈ سکیورٹی کمشنر ون ڈاکٹر وسیم اور ڈائریکٹر سہیل کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔ ذمہ دار افسروں پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا ہے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ گندم سکینڈل کی انکوائری رپورٹ میں گندم کی درآمد کے اصل ذمہ داروں کو پہلے ہی بری الذمہ قرار دے دیا گیا تھا۔ وفاقی کابینہ نے بھی ملبہ ماتحتوں پر ڈالنے کی روایت برقرار رکھی۔ ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ کچھ لوگوں پر ملبہ ڈال کر باقیوں کی گردنیں بچا لی گئیں اور اس سب کی وجہ سے ہی ملک اس حال کو پہنچ چکا ہے کہ آج دنیا بھر میں ہماری حیثیت ایک بھکاری کی سی ہے۔ جب تک کچھ سخت قسم کے فیصلے کر کے ایسے معاملات میں حقیقی ذمہ داروں کو سزائیں نہیں دی جاتیں اس وقت تک نظام ٹھیک نہیں ہوسکتا اور جب تک نظام ٹھیک نہیں ہوگا اس وقت تک ملک کو استحکام کے راستے پر نہیں ڈالا جاسکتا۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ گندم سکینڈل کو ایک مثالی کیس بنائے اور حقیقی ذمہ داروں کو سزا دے کر ایک نئی روایت کی بنیاد ڈالے تاکہ آئندہ ایسا کرنے والوں کی حوصلہ شکنی ہوسکے۔