• news

لڑائی نہیں چاہتے ، عدالتوں کا احترام ضروری ، ورنہ ہم سے بھی توقع نہ رکھیں : چیف لاہور ہائیکورٹ

لاہور (خبر نگار) پنجاب جوڈیشل اکیڈمی میں پری سروس ٹریننگ کورس کی اختتامی تقریب منعقد ہوئی،9 ایڈیشنل سیشن ججوں اور 26 سول ججوں نے پری سروس ٹریننگ کورس مکمل کیا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان نے جوڈیشل افسران کو تعریفی اسناد تقسیم کیں۔ حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس ملک شہزاد احمد خان نے کہا کہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ بانی پاکستان کے قریبی ساتھی قاضی عیسیٰ کے بیٹے ہیں، قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کام کیا ہے۔ چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ نے کہا کہ ہم کسی بار، کسی ادارے، کسی حکومت کے ساتھ کوئی لڑائی نہیں چاہتے، لیکن تالی دونوں ہاتھ سے بجے گی، ایک ہاتھ سے نہیں بجے گی، احترام اس وقت تک ہے جب عدالتوں کا احترام کیا جائے گا، اگر عدالتوں کا احترام نہیں ہے تو ہم سے بھی کوئی توقع نہ رکھے کہ ہم ان کا احترام کریں گے، جو قانون کے مطابق ہوگا، قانون کے باہر ہم کچھ نہیں کریں گے۔ ہمیشہ آئین و قانون کو مقدم رکھا ہے،ہم کسی کی بی ٹیم نہیں ہیں، ہم صرف اللہ تعالیٰ کو جوابدہ ہیں، یہ عدالتی نظام کسی طاقتور کے لئے نہیں بنا ہے،یہ عدالتی نظام مظلوم کی دادرسی کے لئے بنایا گیا ہے،مقدمات میں تاخیر کی بڑی وجہ ہڑتال کلچر ہے،لاہور میں گزشتہ عرصہ میں 73 دن تک عدالتیں بند کردی گئیں،صوبائی دارلحکومت میں جنگل کا قانون نافذ کردیا گیا تھا،عوام کے انصاف تک رسائی کے حقوق کو ختم کردیا گیا تھا،90 فیصد سے زائد وکلاء پروفیشنل ہیں،پروفیشنل وکلاء نے ہڑتال کلچر کو ختم کرنے میں ہمارا ساتھ دیا،چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ اور سپریم کورٹ کے ججز نے ہڑتال کلچر کو ختم کرنے میں بہترین کردار ادا کیا، ہڑتال کی کال کے باوجود چیف جسٹس پاکستان اور سپریم کورٹ کے باقی ججز نے مقدمات کی سماعت کی،ہم سب کو اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں،باعث مسرت ہے کہ کسی بھی ہائی کورٹ بار نے ہڑتال کی کال نہیں دی،انشاء اللہ عدالتوں کا تقدس برقرار رہے گا اور یہ ہڑتال کلچر ختم ہوگا،آج کی پرقار تقریب پنجاب کی عدلیہ میں آنے والے نئے ججوں کی ٹریننگ کی اختتامی تقریب ہے،یہ بات باعث اطمینان ہے کہ نئے ججوں میں خواتین بھی موجود ہیں،پری سروس ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد عملی انصاف کی جانب گامزن ہونگے،نئے جج مشکل مراحل سے گزر کر آج پنجاب کی عدلیہ کا حصہ بنے ہیں،عدل کرنا اللہ تعالی کی صفت ہے،ایک جج اللہ کی جانب سے چنا جاتا ہے،جج بے خوف، بے لالچ، جرات مند اور دانشمند ہوتا ہے،جج ہونا نوکری نہیں ہے، جس میں انسان نوکری جانے کا خوف رکھے،اس وقت پنجاب کی ضلعی عدلیہ میں 14 لاکھ کے قریب مقدمات زیرالتواء ہیں،پنجاب کی عدلیہ میں نئے ججز کو شامل کرکے 1760 ججز تعینات ہیں،پنجاب کی عدلیہ میں 800 جوڈیشل افسران کی کمی ہے،دنیا کے ساتھ مقابلے میں ہمارے ججز سب سے زیادہ کام کرتے ہیں،زیرالتواء مقدمات میں کمی لانے کے لئے ویڈیو لنک سے استفادہ وقت کی اہم ضرورت ہے،پنجاب میں بہت جلد شہادتوں کے ریکارڈ اور عدالتی کارروائی کے لئے بہت جلد ویڈیو لنک کا آغاز ہو جائے گا،ججوںکو چاہیے کہ وہ جدید انفارمیشن ٹیکنالوجی پر مکمل عبور حاصل کریں،پاکستان میں اے ڈی آر سے مکمل طور پر استفادہ نہیں کیا جارہا ہے،پوری دنیا میں انصاف کے متبادل نظام قائم کردیئے گئے ہیں،ڈائریکٹر جنرل جوڈیشل اکیڈمی عبدالستار نے کہا کہ دنیا میں انفارمیشن ٹیکنالوجی سے بہت استفادہ کیا جارہا ہے،پنجاب جوڈیشل اکیڈمی دورِ حاضر کے تقاضوں سے ہم آہنگ تربیت فراہم کررہی ہے،سائلین کو انصاف کی فراہمی کو تیز کرنے کے لئے اکیڈمی میں ہر ممکن تربیت فراہم کی جاتی ہے،ہم امید کرتے ہیں کہ تربیت حاصل کرنے والے ججز عملی زندگی میں اس کا بہترین عملی مظاہرہ کریں گے،چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ ملک شہزاد احمد خان کے ویژن کے مطابق اکیڈمی تربیت فراہم کرتی رہے گی۔

ای پیپر-دی نیشن