• news

عالمی عدالت کا خیرمقدم‘ اسرائیل سے عمل کون کرائے گا؟: حافظ نعیم

لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے عالمی عدالت انصاف کی جانب سے اسرائیل کو رفح میں آپریشن روکنے کے حکم کا خیرمقدم کیا ہے۔ منصورہ سے جاری بیان میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ اس ناجائز ریاست سے عالمی عدالت کے حکم پرعمل کون کروائے گا؟۔ انہوں نے کہا کہ سوال تو مسلم ممالک سے بھی بنتا ہے کہ ان کی جانب سے عالمی عدالت انصاف کے دروازے پر دستک کیوں نہیں دی گئی؟ امیر جماعت نے کہا کہ اسرائیل نے غزہ میں 36 ہزار سے زائد مظلوم فلسطینیوں کو شہید کیا ہے اور شہداء میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ پورا شہر ایک قبرستان کا منظر پیش کر رہا ہے، صہیونی افواج نے ہسپتالوں، مساجد، سکولوں اور گھروں پر بے دریغ بمباری کی، انسانی امداد پر پابندی لگائی، لیکن اقوام متحدہ، عالمی طاقتیں اس نسل کشی پر کوئی واضح ایکشن نہ لے سکیں، اسلامی ممالک امت کے جذبات کی ترجمانی کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو گئے، پاکستان کے حکمران بھی لفظی بیانات تک محدود ہیں۔ انھوں نے جنوبی افریقہ کی طرف سے عالمی عدالت انصاف میں جانے کے عمل کی تحسین کی اور کہا کہ کم از کم اب اسلامی دنیا کے حکمران حمیت اور غیرت کا مظاہرہ کریں گے اور اسرائیل کو دوٹوک پیغام جاری کیا جائے۔ حماس کے سربرہ اور مجاہدین اور فلسطینیوں کی جرات اور جذبے کوسلام پیش کرتا ہوں۔ انھوں نے کہا کہ اسماعیل ہنیہ کے تین بچوں سمیت خاندان کے ساٹھ افراد شہید ہوچکے ہیں لیکن وہ مسکرا رہے ہیں اور عزیمت کا پہاڑ ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے آئرلینڈ، سپین اور ناروے کی طرف سے فلسطینی ریاست کوتسلیم کرنے کے فیصلے کا خیر مقدم بھی کیا اور کہا کہ یہ فلسطینی عوام اور حماس کی مزاحمت کا ثمر ہے۔ انھوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کوبھی جنرل اسمبلی کے مطالبے پرعمل کرتے ہوئے فلسطین کومکمل رکنیت دینی چاہیے، دریں اثناء حافظ نعیم نے چودھری پرویز الٰہی کو فون کر کے خیریت دریافت کی اور رہائی پر مبارک باد دی۔ سابق وزیراعلیٰ نے امیر بننے پر نیک خواہشات کا اظہار کیا۔سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی قیصر شریف نے کہا ہے کہ جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس کا آغاز آج منصورہ میں ہو گا۔ امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس دو روز تک جاری رہے گا۔ قیصر شریف نے کہا کہ اجلاس میں ملک کو درپیش سیاسی و معاشی چیلنجز پر غور کیا جائے گا اور عوامی حقوق کے لیے جماعت اسلامی کی جدوجہد کے لائحہ عمل پر مشاورت ہو گی۔ 

ای پیپر-دی نیشن