فلسطینیوں کی طرح کشمیریوں کو بھی اجتماعی سزا دی جارہی ہے: منیر اکرم
نیویارک(کے پی آئی)پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے غیر ملکی قبضے کے خاتمے اور کشمیریوں اور فلسطینیوں کے حق خودارادیت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایک مباحثے سے خطاب میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ فلسطین کی طرح بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں کئی دہائیوں سے ظلم و جبر کی مہم جاری ہے جہان تعینات 9 لاکھ بھارتی فوجی مکمل استثنا کے ساتھ جبر و ستم کر رہے ہیں ۔منیر اکرم نے کہا کہ گزشتہ تین دہائیوں سے زائد عرصے کے دوران ایک لاکھ سے زائد کشمیریوںکو قتل کیا گیا،اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں میں تسلیم کئے گئے حق خود ارادیت اور آزاد ی کا مطالبہ کرنے والے کشمیری لوگوں اور حریت رہنماں کو گرفتار کر کے قید میں رکھا گیا ہے۔دوران حراست متعدد افراد کو مار دیا گیا ، وہاں ماورائے عدالت قتل جاری ہیں اور فلسطینیوں کی طرح کشمیریوں کو بھی اجتماعی سزا دی جارہی ہے۔ منیر اکرم نے سلامتی کونسل کی قرارداد 1265 (1999) کی پچیسویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقدہ مسلح تنازعات میں شہریوں کے تحفظ کے موضوع پر ایک مباحثے کے دوران جنگوں سے متاثرہ علاقوں میں پھنسے شہریوں کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے 15 رکنی کونسل کو بتایا کہ ان تنازعات کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا، سیاسی حل کو فروغ دینا، بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کو یقینی بنانا اور جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے لیے استثنا کو ختم کرنا ناگزیر ہے۔انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل مجرموں کو ہتھیاروں کی فراہمی روک کر ان جرائم کی ذمہ دار ریاستوں اور افراد کے خلاف کارروائی اور غیر ملکی قبضے کے تحت زندگی گزارنے پر مجبور شہریوں کو تحفظ فراہم کر کے جنگی جرائم کے مرتکب افراد کو جوابدہ ٹھہرا کر اپنا کردار ادا کر سکتی ہے۔ پاکستانی مندوب نے اسرائیل کی طرف سے غزہ میں فلسطینی شہریوں کے خلاف جاری جنگ میں طاقت کے اندھا دھند استعمال پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عالمی عدالت نے غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائی کو قابل مذمت نسل کشی قرار دیا ہے اور یہ ہمیشہ کے لیے دنیا کے ضمیر پر ایک دھبہ رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں قتل عام کے ذمہ دار اس کی ذمہ داری سے جان نہیں چھڑا سکیں گے اور یہ انہیں ہمیشہ بے چین رکھے گی ،اسرائیلی جرائم میں معاونت کرنے والوں نے اسرائیل کو اس قتل عام پر کسی بھی ذمہ داری اور احتساب سے استثنا فراہم کر کے اور انتہا پسند اسرائیلی قیادت کو معافی کی پیشکش کرکے اپنی ہی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے۔