• news

متحدہ عرب امارات کا پاکستان میں  دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اعلان

متحدہ عرب امارات نے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے دس ارب ڈالر کی رقم مختص کر دی ہے جو وزیراعظم میاں شہبازشریف کے موجودہ دورہ متحدہ عرب امارات کی بڑی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم پاکستان شہبازشریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے مابین ملاقات کے دوران صدر یو اے ای نے پاکستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا یقین دلایا۔ اس ملاقات میں نائب وزیراعظم محمد اسحاق ڈار‘ وزیر تجارت جام کمال‘ وزیر دفاع خواجہ محمد آصف اور معاون خصوصی طارق فاطمی بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعلقات بشمول سیاسی‘ اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے پاکستان کی متحدہ عرب امارات کے ساتھ شراکت داری بالخصوص انفرمیشن ٹیکنالوجی‘ قابل تجدید توانائی اور سیاحت کے شعبوں میں تعاون کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پیارے بھائی متحدہ عرب امارات کے صدر محمد بن زاید سے ملنا انکے کیلئے اعزاز کی بات ہے۔ وہ پاکستان کیلئے انکی گرمجوشی اور محبت کیلئے مشکور ہیں۔ ہم نے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین برادرانہ اور تعاون پر مبنی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے قریبی کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم نے متحدہ عرب امارات کے کاروباری رہنماﺅں کو دعوت دی کہ وہ پاکستان میں توانائی‘ انفراسٹرکچر‘ سیاحت اور آئی ٹی کے شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے موجود بے پناہ مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔ دریں اثناءوزیراعظم شہبازشریف نے دبئی میں کام کرنے والی آئی ٹی کمپنیوں کے پاکستانی اور اماراتی پروفیشنلز سے ملاقات کے دوران اس امر کا اظہار کیا کہ ہم نے اب کشکول توڑ دیا ہے‘ ہم قرض نہیں‘ سرمایہ کاری چاہتے ہیں۔ 
یہ امر واقع ہے کہ پاکستان کے ہر مشکل وقت میں اسکی معیشت کو سنبھالا دینے‘ اسکی دفاعی ضروریات پوری کرنے اور قدرتی آفات کے متاثرین کی بحالی کیلئے برادر چین کی طرح برادر مسلم ممالک سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات اور قطر نے بھی ہمارا شانہ بشانہ ساتھ دیا ہے اور دشمن کی سازشوں کے مقابل اسے کبھی تنہائی کا احساس نہیں ہونے دیا۔ چین اس خطے میں ہمارا آئرن برادر ہے جس کی ہمارے ساتھ دوستی ضرب المثل بن چکی ہے۔ بھارتی توسیع پسندانہ عزائم کے توڑ کیلئے تو پاکستان اور چین نے مشترکہ دفاعی حکمت عملی بھی طے کی ہوئی ہے۔ چین کے علاقے اروناچل پردیش پر بھارت کی 60ءکی دہائی سے نگاہِ بد پڑی ہوئی ہے جس نے 1962ءمیں اروناچل پردیش میں اپنی فوجیں داخل کیں تو چین نے اسے ناکوں چنے چبوادیئے جبکہ بھارت نے پانچ اگست 2019ءکو اپنے ناجائز زیرتسلط کشمیر کو جبراً بھارتی سٹیٹ یونین کا حصہ بنا کر لداخ کی سرحد کے راستے سے پھر اروناچل پردیش میں مداخلت کی کوشش کی جس پر چینی افواج نے بھارتی فوجیوں کو تگنی کا ناچ نچوا دیا۔ پاکستان ہر عالمی اور علاقائی فورم پر اروناچل پردیش کے ایشو پر چین کے کندھے سے کندھا ملائے کھڑا رہا۔ اسی طرح چین نے بھی بھارت کے پیدا کردہ تنازعہ کشمیر پر ہر فورم پر پاکستان کے موقف کا ساتھ دیا اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کی بے لاگ حمایت کی۔ اس تناظر میں پاکستان چین دوستی اس خطے کے امن و سلامتی کیلئے ایک دفاعی حصار بھی بن چکی ہے جس میں دشمن کی دراڑیں ڈالنے کی کوئی بھی سازش اب تک کامیاب نہیں ہو سکی اور مشترکہ اقتصادی راہداری (سی پیک) نے دوستی کے اس بندھن کو مزید مضبوط بنا دیا ہے۔ آئی ایم ایف کا رکن ہونے کے ناطے چین اس فورم پر بھی پاکستان کیلئے قرض کی شرائط آسان بنانے میں معاونت کرتا ہے جبکہ بوجوہ ہماری معیشت کی بدحالی کے تناظر میں چین خود بھی ہمارے لئے آسان شرائط پر بیل آﺅٹ پیکجز کا اہتمام کرتا ہے جس کا مقصد بنیادی طور پر پاکستان کو آئی ایم ایف کے سخت گیر قرضوں سے نجات دلانا ہوتا ہے۔ 
بعینہ برادر سعودی عرب پاکستان کی معیشت کو گرداب سے نکالنے کیلئے نہ صرف آسان شرائط پر اسے ادھار تیل دیتا ہے بلکہ اربوں ڈالر میں اسکی مالی معاونت بھی کرتا ہے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کی قیادت میں موجودہ اتحادی حکومت چونکہ ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کیلئے فضا سازگار بنانے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے جس کیلئے افغانستان کے راستے سے بھارتی آشیرباد کے ساتھ ہونیوالی دہشت گردی کا تدارک حکومت کیلئے بڑا چیلنج ہے اور حکومت کابل انتظامیہ کو شٹ اپ کال دیکر اس چیلنج سے عہدہ برا ہو رہی ہے جبکہ برادر سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے حالات سازگار بنانے میں بھی پاکستان کا معاون ہے اور رواں ماہ کے پہلے ہفتے وزیراعظم پاکستان میاں شہبازشریف کے دورہ سعودی عرب سے قبل سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کی زیر ہدایت ایک اعلیٰ سطح کے سعودی وفد نے پاکستان کا دورہ کرکے یہاں اس امر کا جائزہ لیا کہ کن شعبوں میں سرمایہ کاری کی جا سکتی ہے چنانچہ پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کیلئے حوصلہ افزاءپیش رفت ہوئی اور وزیراعظم کے دورہ سعودی عرب کے دوران پاکستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلئے پاک سعودی یادداشتوں پر دستخط ہوئے۔ اب سعودی شہزادہ محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان شیڈول ہو رہا ہے جس کے دوران متذکرہ یادداشتیں باقاعدہ معاہدوں کے قالب میں ڈھل جائیں گی اور پاکستان میں سعودی سرمایہ کاری کا آغاز ہو جائیگا۔ 
پاکستان کیلئے ایسی ہی خوشگوار صورتحال وزیراعظم شہبازشریف کے موجودہ دورہءمتحدہ عرب امارات کے موقع پر بھی پیدا ہوئی ہے۔ یو اے ای کی جانب سے پاکستان کی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کیلئے پہلے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی گئی اور بالخصوص کورونا وائرس کے دوران یو اے ای نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا بیل آﺅٹ پیکیج دیکر اسکی معیشت کو سنبھالنے میں معاونت کی اور کورونا کے جاری کردہ عالمی ادارہ صحت کے ایس او پیز نرم ہونے کے بعد یو اے ای نے پاکستانی شہریوں کیلئے ملازمت کے راستے بھی ہموار کئے۔ اب وزیراعظم میاں شہبازشریف کے دورہ یو اے ای کے دوران صدر یو اے ای محمد بن زید النہیان نے مسلم برادرہڈ کے جذبے کی آبیاری پاکستان میں دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اہتمام کرکے کی ہے۔ یقیناً پاک یو اے ای دوستی بھی بے مثال ہے جس کیلئے بالخصوص پاکستان کی شریف فیملی کے یو اے ای کے حکمران خاندان کے ساتھ 90ءکی دہائی سے جاری نجی سطح کے مراسم بھی کام آرہے ہیں۔ 
اس وقت پاکستان کی معیشت آئی ایم ایف کے بیل آﺅٹ پیکیجز کے نتیجے میں عائد ہونیوالی کڑی شرائط کے ساتھ بندھی ہوئی ہے جس کے باعث پاکستان کے عوام بھی مہنگائی کے سونامیوں کی زد میں آ کر عملاً زندہ درگور ہو چکے ہیں اور قومی معیشت بھی سنبھل نہیں پا رہی۔ اگر ہمارے حکمران برادر چین اور برادر مسلم ممالک سعودی عرب‘ متحدہ عرب امارات اور قطر کیلئے پاکستان میں بے خوف و خطر سرمایہ کاری کی فضا استوار کرلیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ہم آئی ایم ایف کے شکنجے سے خلاصی نہ پا سکیں اور ہماری معیشت اپنے پاﺅں پر کھڑی ہو کر ترقی یافتہ ممالک کی معیشتوں کے مقابل نہ آسکے۔

ای پیپر-دی نیشن