• news

بجٹ پیش کرنے میں  خیبر پختونخواہ کی سبقت

خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے 1754 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا گیا۔تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ کیاگیا ہے۔کم سے کم اجرت 36 ہزار رکھی گئی ہے۔ تمام خالی اسامیاں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ تعلیمی بجٹ میں 13 فیصد اضافہ کیاگیا ہے۔
خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے پیش کیے جانے والے بجٹ کی حکومتی حلقے تحسین کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن کی طرف سے اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ہر بجٹ پر ایسا ہی ہوتا ہے۔بجٹ میں ہر حکومت اپنے وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کرتی ہے۔یہی کچھ خیبر پختونخوا  حکومت کی طرف سے بھی کیا گیا ہے۔پاکستان میں عموماً وفاقی حکومت پہلے بجٹ پیش کرتی ہے اس کے بعد صوبے اپنا اپنا بجٹ پیش کرتے ہیں لیکن شاید یہ پہلی بار ہوا ہے کہ خیبر پختونخوا کی طرف سے وفاق سے بھی پہلے بجٹ پیش کر دیا گیا ہے جس پر کچھ وفاقی وزراء کی طرف سے تنقید بھی کی گئی ہے۔اس بجٹ کا جائزہ لیا جائے تو اس میں حکومت کی طرف سے جس حد تک ممکن ہو سکا عوام کو ریلیف دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ تعلیم کسی بھی ملک اور معاشرے کا اہم ترین شعبہ ہوتا ہے جسے عموماً ہمارے ہاں نظر انداز کیا جاتا ہے۔ خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے اس کے بجٹ میں اضافہ کرنا خوش آئند ہے۔ تنخواہوں اور کم از کم اجرت میں اضافہ بھی قابل پذیرائی ہے۔خالی اسامیاں ختم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔اس طرح  نہ کیا جاتا تو کئی  مزید گھروں کے چولہے جل سکتے تھے۔بی آر ٹی کرایوں میں اضافے کا فیصلہ  عوام میں بے چینی پیدا کر سکتا ہے۔اس بجٹ میں جو کچھ اچھا کیا گیا ہے دوسرے صوبے بلکہ مرکز بھی اس سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی بہتر پالیسیاں ترتیب دے سکتا ہے اور جہاں جہاں خامی نظر آتی اپنے ہاں ان کی اصلاح کی جا سکتی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن