بانی پی ٹی آئی کیخلاف کاروائی کی منظوری
پنجاب کابینہ نے ریاستی اداروں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ پر عمران خان نیازی اور دیگر کے خلاف قانونی کارروائی کی منظوری دیدی۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی مسلسل اداروں کے خلاف نفرت انگیز بیانیہ بنا کر شیخ مجیب الرحمن بننے کی کوشش کررہے ہیں، ان سے مل کر باہر آنے والے بھی اسی بیانیہ کا پرچار کرتے ہیں، جس پر کابینہ نے ان کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے۔
کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ، کسی کی طرف سے بھی آئین اور قانون کی خلاف ورزی کی جاتی ہے تو اس کے خلاف قانونی طریقہ کار موجود ہے۔آئین کی دفعہ 19 میں وضاحت کی گئی ہے کہ ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف پراپیگنڈا کرنے والوں سے کس طرح نمٹا جائے گا۔کسی بھی پاکستانی شہری کو آزادی اظہار کا حق بھی آئین کی اسی شق میں دیا گیا ہے۔ آزادی اظہار کی آڑ لے کر اداروں کو تضحیک کا نشانہ بنانا ،کسی کی کردار کشی کرنا کسی کے خلاف جھوٹا پروپیگنڈا کرنا ،اس کی بھی اجازت نہیں ہے۔وزیر اطلاعات پنجاب کی طرف سے مزید کہا گیا ہے کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے، اگر ہم میں سے کوئی نہیں ہوگا تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔اڈیالہ جیل سے زہریلی مہم چلائی جارہی ہے جسے پروپیگنڈا کے تحت پورے ملک میں پھیلایا جارہا ہے۔ مسئلہ یہ نہیں کہ اڈیالہ جیل میں ان سے ملنے کون جارہا ہے، مسئلہ یہ ہے کہ وہاں سے باہر کیا آرہا ہے، اگر کوئی جماعت دہشت گردی ونگ کے طور پر اشتعال انگیزی پھیلانے میں ملوث ہوئی تو اسے قانون کے مطابق دیکھا جائے گا۔ وزیر اطلاعات کی طرف سے جو کچھ کہا گیااگر ایسا سب کچھ ہو رہا ہے تو مکمل تحقیقات کے بعد کارروائی کی جائے۔مگر یہ بھی ضروری ہے کہ کسی بھی معاملے کی آڑ لے کر آزادی صحافت اور اظہار رائے کی ازادی پر کسی قسم کی قد غن لگانے کی طرف پیش رفت نہیں ہونی چاہیے۔ماضی میں ایسا ہوتا رہا ہے۔اب کے بھی ایسا کیا گیا تو صحافتی حلقوں اور سول سوسائٹی کی طرف سے یہ ناقابل قبول اور ناقابلِ برداشت ہوگا۔ذمہ داروں کے خلاف کارروائی ضرور کی جائے مگر آزادی اظہار اور صحافتی آزادی پر زد نہیں پڑنی چاہیے۔