مسلم لیگ ن کی صدارت کیلئے نواز شریف سمیت 11امیدوار، الیکشن آ ج ہوگا
لاہور+اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ+نیوز رپورٹر+اپنے سٹاف رپورٹر سے) پارٹی صدر کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کی جنرل کونسل کا اجلاس (آج) منگل کو طلب کر لیا گیا۔ ن لیگ کے الیکشن کمشن کی سربراہی رانا ثناء اللہ کریں گے جبکہ اقبال ظفر جھگڑا، عشرت اشرف، جمال شاہ کاکڑ اور کھیل داس کوہستانی الیکشن کمشن کے ارکان میں شامل ہیں۔ پارٹی صدر کے الیکشن کیلئے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال28 مئی کی دوپہر1 تا2 بجے ہو گی۔ (آج) 28 مئی کی سہ پہر4 بجے ن کی مرکزی جنرل کونسل نئے صدر کا انتخاب کرے گی۔ نواز شریف کے مقابلے میں 10 لوگوں نے کاغذات لئے۔ رانا ثناء اﷲ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ قائداعظم کے بعد نواز شریف نے پارٹی کو مقبول بنایا۔ نواز شریف روٹھے ہوئے نہیں متحرک ہیں۔ ن لیگ سے مراد نواز شریف ہے پارٹی نواز شریف کے نام پر متفق ہے یہ کوئی اچھنبے کی بات نہیں۔ شاہد خاقان عباسی کاغذات جمع کرا سکتے ہیں۔ پارٹی آئین کے مطابق الیکشن کا پروسیس شروع کیا گیا۔ کاغذات نامزدگی فارم آج 10 بجے سے پہلے جمع کرانے ہوں گے۔ ایک بجے سکروٹنی ہو گی۔ ڈھائی بجے کاغذات نامزدگی واپس لئے جا سکیں گے۔ تین بجے امیدواروں کی فائنل لسٹ جاری کر دی جائے گی۔ پارٹی صدر کے انتخاب کیلئے مسلم لیگ ن کی مرکزی کونسل کا اجلاس آج شام 4 بجے ہو گا۔ کاغذات نامزدگی حاصل کرنے والوں میں بشیر میمن ‘ عرفان صدیقی‘ اسحاق ڈار‘ راجا محمد فاروق‘ حافظ حفیظ الرحمنٰ‘ شاہ غلام قادر شامل ہیں۔ رانا ثناء نے کہا کہ نواز شریف نے مسلم لیگ ن کو عوامی جماعت بنایا۔ نواز شریف کے بعد پارٹی اگر کسی شخصیت پر متفق ہے تو وہ شہباز شریف ہیں۔ اس وقت ملک کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے کوشاں ہیں جو زیادہ اہم کام ہے۔ جب کسی بھی پارٹی کی قیادت کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے تو پارٹی اور عوام میں مزاحمت آتی ہے‘ شریف خاندان کو پارٹی اور عوام میں جذباتی لگاؤ ہے تو اس کی وجہ ہے کہ انہیں 3 بار اقتدار سے الگ کر کے سیاسی انتقام کانشانہ بنایا گیا۔ پارٹی صدر کا انتخاب انتہائی شفاف طریقے سے ہو گا۔ اگر کوئی اور امیدوار نہ ہوا تو بلامقابلہ صدر منتخب ہو گا ورنہ شو آف ہینڈ سے الیکشن ہو گا۔ نواز شریف نے مسلم لیگ ن کو عوامی اور مقبول جماعت بنایا‘ قائداعظم کے بعد نواز شریف نے مسلم لیگ ن کو اس قابل بنایا کہ وہ چار بار اقتدار میں آ سکی۔ اگر پوری جماعت کسی کی بھی صدارت پر متفق ہو تو اس پر کسی کو کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔ نواز شریف کسی سے روٹھے ہوئے نہیں ہیں اور مکمل طور پر متحرک ہیں۔ ان کے بیانات کی کمی کا سلسلہ جلد ختم ہو جائے گا۔ وفاقی اور پنجاب حکومت کے تمام تر بنیادی فیصلے نواز شریف کی مرضی سے ہوتے ہیں۔ پارٹی کے دیگر عہدوں پر تبدیلی کے بارے میں رائے اور تجاویز موجود ہیں‘ جہاں جہاں ضرورت محسوس ہوئی تو دیگر پارٹی عہدے تبدیل کئے جا سکتے ہیں۔ ملک میں صحیح جمہوری رویہ چل رہا ہوتا تو اب تک ملک میں اور پارٹی میں کافی تبدیلیاں آ چکی ہوتیں‘ ہم سیاسی لوگ ہیں اور پارلیمانی جمہوری نظام پر یقین رکھتے ہیں۔ لاہور سے نیوز رپورٹر کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی جنرل کونسل کا اجلاس آج لاہور میں طلب کیا ہے۔ جس میں نواز شریف کو مسلم لیگ ن کا صدر منتخب کیا جائے گا۔ جنرل کونسل میں پنجاب، سندھ،خیبر پی کے، بلوچستان،آزاد جموں و کشمیر،گلگت و بلتستان فیڈرل کیپٹل اسلام آباد، اوورسیز اور فاٹا (جو اب خیبرپی کے میں ضم ہو چکا ہے) سے تقریباً 2000 مندوب صدر/ عہدہ داران کا انتخاب کیا جائے گا۔ 2018ء میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ اور بعد ازاں مسلم لیگ ن کی صدارت سے بھی ہٹانے کا فیصلہ دیا تھا سپریم کورٹ کے وہ تمام فیصلے اب غیر موثر ہو چکے ہیں۔ مسلم لیگ ن آزاد جموں و کشمیر کے رہنما سردار عبدالخالق وصی نے بتایا کہ مسلم لیگ ن کے آئین میں مرکزی عہدہ داروں کے انتخاب کا فورم جنرل کونسل ہے۔ آزاد کشمیر سے مسلم لیگ ن کے صدر شاہ غلام قادر اور جنرل سکرٹری چوہدری طارق فاروق اور سابق وزیراعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان گلگت بلتستان سے سابق وزیراعظم حافظ حفیظ الرحمان نے کاغذات مرکزی سیکرٹریٹ سے حاصل کر لئے ہیں۔ سردار عبدالخالق وصی نے بتایا کہ مسلم لیگ ن میں انتخابات کا عمل انتہائی شفاف، مسلم لیگ ن کے دستور اور پاکستان الیکشن کمشن کی مطلوبہ تصریحات کے مطابق ہوتا ہے جب الیکشن کمشن کی پابندی نہیں بھی تھی تب بھی مسلم لیگ ن کا الیکشن آئینی تقاضوں کے مطابق ہی ہوتا تھا۔اسلام آباد سے اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق راولپنڈی اسلام آباد سے مسلم لیگ ن کے ارکان سینٹ، قومی و صوبائی اسمبلی کے علاوہ لیگی رہنما آج محمد نواز شریف کو ن لیگ کی صدارت پر منتخب کرنے کیلئے لاہور چلے گئے۔