• news

ایٹمی دھماکہ سے قبل نواز شریف کا اسحاق ڈار کو قوم کی طرف سے روزضہ اطہر پر دعا کے لیے بھیجا

جاوید اقبال بٹ

کسی بھی بڑے کارنامے یا منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے سخت محنت، قیمتی وقت اور کثیر سرمایہ صرف کرنا پڑتا ہے، جس کے بعد منزل مقصود کا حصول ممکن ہوتا ہے ایسے کسی بھی بڑے قابل فخر کارنامے یا منصوبے کی جب تکمیل ہوتی ہے تو اسے پایہ تکمیل تک پہنچانے والوں کو خصوصی عزت و تکریم اور پذیرائی ملتی ہے لیکن اللہ تعالیٰ روحانی عزت و تکریم کے لئے اپنے خاص بندوں کو چنتا  اور انتخاب کرتا ہے اور یہ ایسی سعادت ہوتی ہے جو ہر ایک کے حصے  میں نہیں آئی۔ یوم تکبیر کے حوالے سے ایسے ہی ایک واقعہ کا میں عینی شاید ہوں جس سے بیشتر پاکستانی شاید لاعلم ہوں۔ پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان، ذوالفقار علی بھٹو، جنرل ضیاء الحق، صدر اسحاق اور دیگر ایٹمی سائنسدان شامل رہے لیکن پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے اور ایٹمی دھماکے کرنے کا اعزاز سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو حاصل ہوا۔ یہ بات بہت کم لوگوں کے علم میں ہوگی۔ کہ20 مئی 1998ء کو دھماکہ سے 8 روز قبل اس وقت کے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی میٹنگ میں وفد کے ساتھ وہاں جانا تھا لیکن وفد براہ راست چلا گیا۔ اور وزیر اعظم نواز شریف کے کہنے پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار مدینہ منورہ تشریف لے آئے۔ ان سے میری مدینہ منورہ میں ملاقات ہوئی اور ساتھ مسجد نبویؐ میں نماز ادا کی اور روضہ رسولؐ پر حاضری دی۔
 چونکہ بھارت ایک ہفتہ قبل ایٹمی دھماکہ کر چکا تھا اور پاکستان اور اوورسیز میں شدید ردعمل کی توقع تھی۔ٍ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے جو اس وقت تاریخی کلمات کہے وہ یہ تھے۔ جاوید اقبال بٹ  مجھے نواز شریف نے کہا  ہے کہ آپ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن کی میٹنگ سے قبل براہ مدینہ منورہ جانا ہے مسجد نبوی میں نماز نوافل اور روضہ رسولؐ پر درودسلام کے بعد درخواست ڈالنی ہے، انہوں نے پنجابی میں کہا کہ پرچی پاونی ہے۔ اور اللہ سے دعا کرنی ہے کہ ہم نے وزیراعظم پاکستان، حکومت اور عوام کی جانب سے دربار نبویؐ میں عرضی ڈال دی ہے اللہ تعالیٰ پاکستان کو ایٹمی دھماکے کامیابی سے کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے بتایا ہم نے عرضی ڈال دی ہے جس وقت جس لمحے منظوری ہوگئی ہم نے تیاری مکمل کی  ہوئی ہے اور پھر وہ تاریخی لمحہ بھی آگیا کہ 28 مئی کو اللہ اکبر کی صدائوں میں پاکستان نے ایٹمی دھماکے کر دیئے اور پوری قوم یک جان اور نہال تھی اور پاکستان سمیت دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے خوشی اور مسرت کے لمحات تھے۔
مدینہ منورہ پاکستانی کمیونٹی بے انتہا خوش تھی اور تمام فیمیلیاں بچے سب مسجد نبویؐ میں نوافل شکرانہ ادا کر رہے تھے۔ پاکستان ایسوسی ایشن کے روح رواں ڈاکٹر محمد اکرم چودھری، فاقلیط، چودھری، محمد ضیغم خان مرحوم، ڈاکٹر خالد عباس اسعدی، عبدالمجید گاڈت، خواجہ محمد طارق، سلطان محمود نیئر، عبدالحق اور دوسرے بہت سے متحرک پاکستانی  بے انتہا خوش تھے۔ پاکستانی کمیونٹی مدینہ منورہ کو یہ اعزاز احاصل  ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں میں سب سے پہلے بروقت تقریب یوم تکبیر منعقد کی۔
ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان  کامیاب ایٹمی دھماکے کے چند دن بعد سعودی عرب عمرہ کی ادائیگی کے بعد مدینہ منورہ تشریف لائے تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے کہا، کامیاب ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد مجھے سب سے پہلے پاکستان اسلام آباد میں متعین سعودی سفیر نے  مبارکباد دی تھی۔ ہم نے ڈاکٹر عبدالقدیر سے درخواست کی کہ پاکستانی کمیونٹی مرد و خواتین بچے آپ سے ملنے کے متمنی ہیں تو انہوں نے ہماری درخواست پر العطیق انٹرنیشنل سکول مدینہ منورہ میں ایک تقریب میں آنے کی حامی بھر لی۔ پورا مدینہ منورہ کی کمیونٹی امنڈ آئی اور انہوں نے سکول کے طلبا کو اور اساتذہ کرام اور کمیونٹی افراد کو ایٹمی دھماکے کی تفصیل اور مراحل  بتائے پھر چند دن بعد ڈاکٹر ثمر مبارک مند بھی عمرہ کی غرض سے تشریف لائے تو راقم  ڈاکٹر محمد اکرم، محمد ضیغم خان کے ہمراہ  ڈاکٹر ثمر مبارک مند سے ملے اور ان سے بھی ہم نے کمیونٹی سے خطاب اور ملاقات کی درخواست کی۔ جو انہوں نے قبول کی ان کے لئے پاکستان ہائوس میں تقریب کا انتظام کیا گیا ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا کہ دھماکہ کے لیے تمام گرائونڈ کے انتظامات میری سربراہی میں ہوئے جب کہ چاغی میں سرنگیں دھماکے کے لئے ہم کافی عرصہ پہلے ہی کھود اور تیار کر چکے تھے۔
جو وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے 13 مئی بھارتی دھماکوں کے فوری بعد مجھے اور ڈاکٹر عبدالقدیر اور آرمی چیف کو اعتماد میں لیکر خفیہ ترین اور دھماکے کے مثبت نتائج کا 90 فیصد یقین ہونے پر ہمیں کہا فوری طور فل تیاری کرو، اور فوج کے سپہ سالار کو کہا بھارت کی طرف سے ممکن جنگ/ حملے کی فل سکیل جنگ کی مکمل تیاری رکھو، اور کسی بھی جارحیت  اور حملے کی صورت میں فوری جنگ کا طبل بجا دینا ہے، کیونکہ پاکستان کی زندگی اور موت کا سوال تھا ایٹمی دھماکہ نہ کرنے کامطلب بھارت کے آگے ہتھیار ڈالنا یا اس کی مکمل غلامی تھی۔ پوری دنیا کی ایجنسیاں متحرک اور سیٹلائٹ پاکستان پر مرکوز تھے،  یہ سب ٹیم ورک کا نتیجہ تھا اس کامیاب ایٹمی دھماکے اور اقتصادی پابندیوں پر سعودی عرب کا 2 ارب ڈالر کا تیل مفت دینا اور اوورسیز پاکستانیوں کا قرض اتارو ملک سنوارو مہم میں حصہ ڈالنا غرض سب  پاکستانیوں کی بہترین مشترکہ کاوش تھی اور ہم سب کو سلام پیش کرتے ہیں جس جس نے بھی ہمت  بندھائی تھی۔ وزیراعظم محمد نواز شریف ایٹمی دھماکے کے بعد جب جدہ تشریف لائے تو پاکستانیوں سمیت سعودی عرب اور دنیا بھر کے مسلمانوں کو ان سے  ملنے کی تمنا تھی سعودی عرب کی حکومت نے جدہ میں جلسہ کرنے کی اجازت ایک سٹیڈیم میں دی جس میں کم و بیش ایک لاکھ افراد نے شرکت کی تھی، اس جلسہ کے انتظامات کرنے کیمونٹی کے لئے ٹیم سرکردہ  سفیر مسلم لیگی رہنما مسعود احمد پوری نے قاری شکیل اور ارشد خان کو پروگرام ارینج کروانے میں بھرپور اور ہر طرح کا تعاون فراہم کیا اور کامیاب جلسہ کا انعقاد ہوا پھر اس کے بعد مدینہ منورہ تشریف  وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف مدینہ منورہ تشریف  لائے تو مسجد نبوی سمیت ہر جگہ تمام پاکستانی اور  سعودی اور دیگر ممالک کے سب مسلمان بہت خوش تھے، گرین پیلس ہوٹل میں  لمبے ہال میں جلسہ کی اجازت دی گئی وہاں تو 250 افراد کی اجازت تھی لیکن سڑکیں بھری ہوئی تھیں جس سے رش کا مسئلہ پیدا ہوگیا تو عوام کو منتشر کرنے کے لئے پولیس نے سختی کی تو عوام منتشر ہونے، یہ وہ تاریخی لمحات  تھے کہ پاکستان  ایٹمی کلب کا ساتواں رکن بن گیا آج پاکستان کا دفاع مضبوط  اور ناقابل تسخیر ہے اب دعا کرو کہ ملک معاشی طور بھی اسی طرح مضبوط ہو۔ پاکستان زندہ باد۔

جاوید اقبال بٹ

جاوید اقبال بٹ

ای پیپر-دی نیشن