بجلی کا شارٹ فال 5319میگاواٹ : ملک بھر میں طویل لوڈ شیڈ نگ جاری ، پشاور میں مظاہرہ ،موٹروے بند
پشاور‘ اسلام آباد‘ ‘مرید کے (نامہ نگاران+ نوائے وقت رپورٹ) ملک بھر میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے اور شارٹ فال 5319 میگاواٹ تک پہنچ گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ملک میں بجلی کی طلب 25 ہزار میگاواٹ ہے جبکہ بجلی کی پیداوار 19 ہزار 681 میگاواٹ ہے۔ پشاور میں لوڈشیڈنگ کے ستائے شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔ مشتعل افراد احتجاج کرتے سڑکوں پر نکل آئے اور انہوں نے موٹر وے بند کرا دیا۔ پشاور میں اکبر پورہ اور قریبی دیہات کے لوگوں نے بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے پشاور ایم ون سے چارسدہ تک موٹر وے بند کر دی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ اکبر پورہ اور ملحقہ علاقوں میں 12 سے 16 گھنٹے کی طویل لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ مظاہرین نے کہا کہ جب تک غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کم کرنے کی یقین دہانی نہ کرائی گئی احتجاج ختم نہیں کیا جائے گا۔ بعد ازاں حکام نے احتجاج کرنے والوں کے ساتھ مذاکرات کیے۔ پولیس کی یقین دہانی پر عارضی طور پر موٹروے کے دونوں ٹریک کھول دیئے گئے ہیں۔ سیالکوٹ اور گردونواح میں منگل کے روز صبح 9بجے ہی سورج نے آنکھیں دکھانا شروع کردیں اور درجہ حرارت 40سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جبکہ محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے گرمی کی شدت میں اضافے کی نوید سنادی ہے دن کے اوقات میں سیالکوٹ اور گردونواح کا درجہ حرارت 47سینٹی گریڈ تک جا پہنچا جس سے گلی‘ بازار اور محلے سنسان نظر آئے۔ گرمی کی شدت میں ستائے ہوئے وقفہ وقفہ سے بجلی کی بندش نے لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کردیں۔ یوم تکبیر کی چھٹی اور شدید گرمی کے باعث لوگوں کی کثیر تعداد نے نہروں اور راجباہوں کا رخ کرلیا۔ گرمی کی شدت میں اضافے کیساتھ ساتھ بازاروں میں رش نہ ہونے کی وجہ سے دکاندار بھی پریشان نظر آئے۔ شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے برف کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہونے سے فیکٹری مالکان نے برف کے نرخ دگنا کر دیئے جبکہ حجم انتہائی کم ہو کر رہ گیا ہے۔ وزیرآباد شہر و گردونواح نواح سوہدرہ، دھونکل، رسولنگر، علی پور چٹھہ، احمد نگر میں ٹھنڈے پانی کے استعمال کے لیے برف نایاب اور گرانفروشوں کی چاندی بنانے کا کام کر رہی ہے۔ وہیں دوسری جانب بجلی کی آنکھ مچولی و غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گھروں میں موجود ریفریجریٹرز بھی کام چھوڑ چکے ہیں، برف کی ڈیمانڈ کو مدنظر رکھتے ہوئے فیکٹری مالکان سمیت برف فروش چاندی ہی چاندی کر رہے ہیں۔ 7 سے 8 سو روپے میں فروخت ہونے والا برف کا بلاک 1500 روپے تک پہنچ چکا ہے جبکہ بلاک کا حجم انتہائی کم رہ گیا ہے۔ فیکٹری مالکان کا کہنا ہے کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے برف کم مقدار میں بنتی ہے۔مریدکے میں بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ نے زندگی عذاب بنا دی۔ گھنٹوں بجلی جانے کا سلسلہ گرمی کی لہر میں تیزی آنے سے شروع ہوا۔ صورتحال میں ابتری لالچی اہلکاروں کی جانب سے ٹرانسفارمرز کی کیپیسٹی سے زیادہ کنکشن دینے کی وجہ سے آئی۔ کوئی دن نہیں گذرتا جب کسی نہ کسی محلے کا ٹرانسفارمر زیادہ لوڈ کے سبب خراب نہ ہوتا ہو۔ شدید گرمی میں کئی کئی دن بجلی غائب ہونے سے جہاں گھروں میں خواتین، بچے اور بوڑھے قابل رحم حالت میں ہوتے ہیں وہیں پر معاشی سرگرمیاں بھی ماند پڑ جاتی ہیں۔ پانی کی قلت الگ سے مصیبت بن چکی ہے۔ انجمن شہریان کے صدر حاجی غلام محی الدین، ڈاکٹر سہیل عابد، زاہد حسین گیلانی، رائے محمد منیر، شیخ شہزاد احمد و دیگر عہدیداروں نے چیئرمین واپڈا، لیسکو چیف اور وفاقی وزیر توانائی سے صورتحال کا فوری نوٹس لینے کی اپیل کی ہے۔