قرض کے بجائے غیرملکی سرمایہ کاری ترجیح بنائیں
سعودی عرب نے گزشتہ کئی سال سے بھارت میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ہے اور اس میں مرحلہ وار اضافہ کرتا چلا جارہا ہے جس سے بھارت میں ہزاروں لوگوں کو روزگار کے مواقع میسر آئے ہیں اور اس سے بھارت کی معیشت کو بہت فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ اسی طرح سعودی عرب کو بھی اپنی سرمایہ کاری پر منافع آمدن ہوگی۔ بدقسمتی سے ہمارے ملک میں دوسرے ممالک کو سرمایہ کاری پر رضامند نہیں کیا جاتا تھا بلکہ امداد اور قرض لینے کو ترجیح دی جاتی تھی جس سے ہم آج بھاری قرض کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں۔ پاکستان کو اب قرض نہیں لینا چاہئے کیونکہ قرض جب بھی لیتے ہیں تو وہ رقم خرچ ہوجاتی ہے اور ملک اور عوام پر بوجھ بڑھتے بڑھتے اب ناقابل برداشت حد تک جاپہنچا ہے۔ عالمی مالیاتی اداروں کی ڈکٹیشن پر اب ہمیں اپنی معاشی پالیسیاں ترتیب دینی پڑتی ہیں اور بجلی‘ گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا فارمولا بھی عالمی مالیاتی ادارے طے کرکے دیتے ہیں جس پر عملدرآمد کے باعث عام عوام خودکشیاں کرنے کی نوبت تک پہنچ چکے ہیں۔ پورے ملک کے عوام بھی قرض لینے کے سخت مخالف ہیں۔
سی پیک منصوبہ غیر ملکی سرمایہ کاری کی سب سے بڑی مثال ہے کہ چین نے اربوں ڈالر براہ راست پاکستان میں خرچ کرکے پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر کا آغاز کیا۔ اس منصوبے کی تکمیل سے پاکستان کو بہت زیادہ فوائد حاصل ہوں گے جبکہ چین کی سرمایہ کاری پر اسے مناسب فوائد حاصل ہوتے رہیں گے۔ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا رجحان سی پیک سے ہی پیدا ہونا شروع ہوا ہے۔ سی پیک کی جلد تکمیل کے لئے بھی روز اول سے ہی عسکری قیادت کی جانب سے تمام ممکن تعاون جاری ہے۔ غیر ملکی انجنیئرز اور عملے کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کے لئے دنیا کی بہترین افواج کو تعینات کیا گیا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے جب سے عسکری قیادت سنبھالی ہے انہوں نے پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری لانے میں بھرپور کردار ادا کیا ہے۔
حکومت پاکستان کی سرمایہ کاری کے متعلق ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی قائم کی ہوئی ہے جس میں وزیراعظم‘تمام اہم وفاقی وزراء ، چاروں وزرائے اعلیٰ اور عسکری قیادت شریک ہوکر غیر ملکی سرمایہ کاری لانے کے لئے مل بیٹھ کر فیصلے بھی کرتی ہے اور گزشتہ فیصلوں پر عملدرآمد کی رفتار اور درپیش مشکلات کا جائزہ بھی لیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ مستقبل کے لئے منصوبہ بندی کرکے مل جل کر غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو تحفظ دینے کے لئے سول و عسکری قیادت ایک پیج پر فیصلے کرتی ہے۔ ہر ادارہ اپنی قومی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے اسی لئے اب سعودی عرب نے پاکستان میں بھاری سرمایہ کاری کا عندیہ دیا ہے۔ اسی طرح ایران کے مرحوم صدر ابراہیم رئیسی نے جب گزشتہ ماہ پاکستان کا دورہ کیا تھا تو انہوں نے بھی پاکستان کے ساتھ تجارت کو 10ارب ڈالر تک لے جانے کا اعلان کیا تھا۔ اب خبر ہے کہ کویت و قطر کے سربراہان نے پاکستان کے دورے کا عندیہ دیا ہے اور حکومت پاکستان اور عسکری قیادت کی پوری کوشش ہے کہ برادر اسلامی ممالک کو پاکستان میں سرمایہ کاری کے موجود مواقع اور اس کے فوائد سے آگاہ کیا جائے تاکہ پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہو۔ اس بارے میں گزشتہ روز ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی کی میٹنگ بھی ہوئی ہے جس میں غیر ملکی سرمایہ کاری میں زبردست اضافے کی حکمت عملی طے کی گئی ہے۔ پاکستان کو اب غیر ملکی سرمایہ کاری بڑھانے کی جانب اپنی پوری توجہ مبذول رکھنی ہوگی اور قرض و امداد کا راستہ ترک کرنا ہوگا۔
بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو بھی پاکستان میں سرمایہ کاری پر راغب کرنے کے اقدامات بہت ضروری ہیں۔ اس کے لئے سب سے پہلے ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی کو چاہئے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی پاکستان میں جائیدادوں‘ اثاثوں اور کاروبار کے تحفظ کے لئے اہم اعلانات کرے اور ملک بھر میں کہیں بھی بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جائیدادوں اور اثاثوں پر قبضوں کا معاملہ سامنے آئے اسے پہلی ترجیح میں سنجیدگی سے حل کرنے کے لئے نہ صرف واضح اعلانات کئے جائیں بلکہ وفاقی و عسکری قیادت مشترکہ طور پر ایسا پورٹل بنائے جس میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسائل کو حل کرنے کے لئے درخواستیں اور اس پر کارروائی کا سارا عمل مکمل ہو۔ جب تک اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا جاتا اس وقت تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو اپنے ملک میں بھاری سرمایہ کاری کا ماحول نہیں مل سکتا۔
میں پہلے بھی کئی بار اس موضوع پر لکھ چکا ہوں کہ کسی کی جائیداد پر غیر قانونی قبضے کو واگزار کرنے کے لئے قانون تو موجود ہے جس میں جج 3ماہ میں فیصلہ کرکے قابض شخص کو بھاری جرمانے اور سزائیں دے سکتا ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں دیوانی مقدمات تیسری نسل تک چلتے رہتے ہیں اور فیصلے نہیں ہوپاتے۔ اس لئے جب تک اس قانون پر سختی سے عملدرآمد کرکے لینڈ گریبرز مافیا کو نشان عبرت نہیں بنادیا جاتا‘ اس وقت تک بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بحال نہیں ہوگا۔ حکومت کو چاہئے کہ اس سلسلے میں مزید موثر قانون سازی کرکے چیف جسٹس آف پاکستان کے ساتھ ملکر غیر ملکی سرمایہ کاروں کو فوری انصاف کی فراہمی کا طریقہ کار وضع کرے۔
اگر ہم نے امداد اور قرض سے مستقل نجات حاصل کرکے غیر ملکی سرمایہ کاری میں انقلابی اضافہ کرنا ہے تو وفاقی حکومت کا غیر ملکی سرمایہ کاری کے لئے ایسا پورٹل ضروری ہے کہ جس میں درخواست دینے کے بعد سرمایہ کار کو کہیں اور درخواستیں نہ دینی پڑیں اور ہر محکمے کے متعلق اسے جلد ازجلد منظوری بھی مل جائے اور ساتھ ساتھ شکایات کے بھی فوری حل کو ممکن بنایا جائے۔ اگر ایسا ماحول عملی طور پر پیدا ہوگیا تو پاکستان میں تخمینے سے بھی کئی گنا زیادہ سرمایہ کاری ہوسکے گی کیونکہ پاکستان معدنی‘ قدرتی وسائل اور دنیا کی تمام نعمتوں سے مالا مال ملک ہے اور یہاں دنیا کے ہر شعبے میں سرمایہ کاری کے بے پناہ مواقع موجود ہیں اور پاکستان میں سرمایہ کاری پر مناسب ترین منافع بھی ملتا ہے اسی لئے دنیا کے بڑے برانڈ کئی دہائیوں سے پاکستان میں مسلسل اپنے نیٹ ورک میں اضافہ کرکے بھاری منافع کمارہے ہیں۔ اسی وجہ سے پاکستان میں لاکھوں لوگوں کو روزگار بھی ملا ہوا ہے اور حکومت کو بھاری ٹیکس بھی ملتا ہے۔
برادر اسلامی ممالک کو سٹیل ملز‘ پی آئی اے‘ ریلوے اور پی ایس او سمیت بڑے قومی اداروں میں 52%کی شراکت داری دینے کی پیشکش کی جائے جس سے ہمارے بڑے قومی ادارے ایک بار پھر بھاری منافع میں چلے جائیں گے تو دوسری جانب معیشت پر بوجھ بھی ختم ہوگا اور حکومت کو غیر ملکی سرمایہ کاری سے بھاری ٹیکس آمدن ملے گی اور لاکھوں لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع میسر آئیں گے۔ پاکستان میں دنیا کے ہر شعبے میں سرمایہ کاری کے بہترین مواقع موجود ہیں۔ اس سلسلے میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی کاوشیں قابل تحسین ہیں۔ پاکستان میں زراعت کے شعبے میں جدید ترین سہولتیں استعمال کرکے خوراک کی عالمی منڈیوں تک رسائی‘ ڈیری اور گوشت کی صنعتوں میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ اسی طرح معدنیات کے شعبے میں پاکستان میں سرمایہ کاری کے لئے تمام قدرتی وسائل بھی موجود ہیں۔ صرف محنت کی ضرورت ہے اور غیر ملکی سرمایہ کاروں اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولتیں اور آسانیاں فراہم کرکے بہت تیز رفتاری سے غیر ملکی سرمایہ کاری پاکستان میں بڑھائی جاسکتی ہے۔ جس طرح ایس آئی ایف سی ایپکس کمیٹی اپنا فعال کردار ادا کر رہی ہے۔ اب امید ہوچلی ہے کہ عنقریب پاکستان کو امداد و قرض سے ہمیشہ کے لئے نجات مل جائے گی اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے بے روزگاری میں نمایاں کمی ہونے کے ساتھ ساتھ معیشت بھی تیزی سے مستحکم ہوجائے گی۔ گزشتہ ڈیڑھ سال میں اسٹاک مارکیٹ 41,000انڈیکس سے بڑھ کر اب 76,000انڈیکس تک پہنچ چکی ہے۔ اسی طرح ڈالر کی قدر میں مسلسل کمی ہوتی جارہی ہے اور مہنگائی کی شرح میں بھی مسلسل کمی ہونے سے ملک مثبت اعشاریوں کی جانب گامزن ہے۔