لاہور: اساتذہ، ملازمین کا مطالبات کے حق میں احتجاج، پشاور میں دھرنا، لاٹھی چارج شیلنگ
لاہور+ پشاور+گوجرانوالہ (سٹاف رپورٹر+ لیڈی رپورٹر+ بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ+نمائندہ خصوصی) پنجاب اسمبلی لاہور کے سامنے آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری محمد سرفراز، چوہدری بشیر وڑائچ، سرپرست اعلیٰ محمد قاسم علوی، ندیم اشرفی، فائزہ رعنا، ثمینہ ناز، کاشف شہزاد چوہدری، رانا لیاقت، محمد صفدر کی قیادت میں سینکڑوں اساتذہ و ملازمین نے تعلیمی اداروں کی پیف و این جی اوز کو حوالگی کے خلاف، تنخواہوں والائونسز میں 100 فیصد اضافہ، زیر التوا نیشنل ہیلتھ ملازمین کی اپ گریڈیشن اور حسب وعدہ لیو انکیشمنٹ نوٹیفکیشن کو ڈی نوٹیفائی نہ کرنے پر پرامن احتجاج کیا۔ مظاہرین اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرہ بازی کرتے رہے اور سیکرٹری سکول پنجاب دفتر 11 - لارنس روڈ تک احتجاجی ریلی نکالی اور ایک گھنٹہ تک احتجاج کرتے رہے۔ اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ حکومت اساتذہ بھرتی کرنے کی بجائے تعلیمی اداروں کو ٹھیکے پر دینے کے لئے تلی ہوئی ہے۔ ٹھیکیداری نظام سے نظام تعلیم تباہ و برباد ہو جائے گا۔ پیف اور پیما دونوں ناکام ہو چکے ہیں۔ مہنگائی آسمان کو چھو رہی ہے جبکہ مہنگائی میں کمی کے دعوے کئے جا رہے ہیں۔ لہذا تنخواہوں میں 100 فیصد اضافہ کیا جائے، لیو انکیشمنٹ کا نوٹیفکیشن حسب وعدہ ڈی نوٹیفائی کیا جائے اور نیشنل ہیلتھ ملازمین کی زیر التوا اپ گریڈیشن فی الفور نمٹایا جائے۔ حکومت نے تعلیمی اداروں کی پیف کو حوالگی کا عمل نہ روکا تو پنجاب بھرمیں احتجاج کیا جائے گا۔ دفاتر، سکولوں اور کالجوں کی تالہ بندی کریں گے۔ 7 جون کو وفاقی بجٹ کے موقع پر پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے سامنے آل گورنمنٹ ایمپلائز گرینڈ الائنس پاکستان کے زیر انتظام احتجاج کیا جائے گا۔ جبکہ پشاور میں اساتذہ سمیت دیگر سرکاری اداروں کے ملازمین نے تنخواہوں میں صرف10 فی صد اضافہ اور پنشن اصلاحات کے خلاف احتجاج کیا جس پر پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کردی۔ انتظامیہ نے ملازمین کے احتجاج کے پیش نظر اسمبلی چوک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا اور پولیس کی بھاری نفری تعینات کردی، ٹریفک پولیس نے ٹریفک کو شامی روڈ اور باچہ خان چوک کی طرف منتقل کر دیا جس پر سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا اور گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، متبادل راستوں پر بھی ٹریفک جام ہوگیا۔ شدید گرمی کے باوجود ملازمین نے احتجاج کیا جن میں خواتین بھی شامل تھیںِ۔ احتجاج ختم نہ ہونے پر پولیس نے مظاہرین پر لاٹھی چارج کردیا اور شیلنگ بھی کی۔ سرکاری ملازمین بشمول خواتین نے بدستور جی ٹی روڈ پر دھرنا جاری رکھا اور شدید گرمی کے سبب سوری پل کے نیچے پناہ لے لی۔ احتجاج میں شامل مظاہرین کا شدید گرمی سے برا حال ہوگیا۔ بعد ازاں خیبرپی کے حکومت نے سرکاری ملازمین کے نمائندوں کو مذاکرات کے لیے اسمبلی طلب کرلیا۔ ملازمین کی چار رکنی کمیٹی اسمبلی مذاکرات کے لیے روانہ ہوگئی، حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ وفاقی بجٹ سے مشروط کردیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ وفاقی حکومت ملازمین کی تنخواہوں میں جتنا اضافہ کرتی ہے اس مناسبت سے فیصلہ کیا جائے گا، ملازمین نے تنخواہوں میں اضافے سمیت دیگر مطالبات پیش کیے جس پر کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، وزیراعلی سے رابطہ ہوا ہے کمیٹی تشکیل دی جارہی ہے، صوبائی حکومت نے تنخواہوں میں اضافہ کیا ہے ہم وفاق سے زیادہ تنخواہ دیں گے۔ دوسری جانب سرکاری ملازمین نے کہا ہے کہ ہمارے سپیکر اور وزیر خزانہ سے مذاکرات ہوئے ہیں، حکومت کی جانب سے مذاکراتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری کیا جارہا ہے، مذاکراتی کمیٹی میں محکموں کے سیکرٹریز اور سرکاری ملازمین کے نمائندے شامل ہیں، مذاکراتی کمیٹی کا اعلامیہ جاری ہونے تک احتجاج جاری رہے گا۔گوجرانوالہ سے نمائندہ خصوصی کے مطابق اگیگا پنجاب کی کال پرگوجرانولہ میں بھی ڈسٹرکٹ اکائونٹس آفس سے ڈی سی آفس تک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں سکول و کالج کے اساتذہ سمیت دیگر سرکاری محکموں کے ملازمین نے شرکت کی۔ ریلی سے خطاب کرتے پروفیسر چوہدری محمد ریاض دیگر نے کہا حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے اساتذہ اور سرکاری ملازمین سڑکوں پر ہیں ۔