اسرائیلی فوج کا وحشیانہ ظلم، عالم اسلام آواز بلند کرے: وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی +نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ غزہ میں 8 ماہ سے جاری وحشیانہ ظلم و زیادتی کے باوجود اسرائیل کی خون بہانے پیاس ختم نہیں ہوئی اور غزہ کے بعد رفح میں بدترین حملے شروع ہو چکے ہیں اور دنیا کی کوئی طاقت اسرائیل کو بدترین زیادتی اور ظلم سے باز نہیں رکھ سکی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ اور رفح میں اسرائیلی فوج جو وحشیانہ ظلم کررہی ہے اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، تقریباً 36ہزار فلسطینی مسلمان شہید ہو چکے ہیں جن میں ہزاروں بچے، بچیاں شامل، ماؤں کے لخت جگر چھن گئے، ستم ظریقی یہ ہے کہ عالمی عدالت ان کے فیصلوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کو پامال کیا جا رہا ہے آج وہاں جو خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ۔ سعودی عرب ولی عہد سمیت عالمی اسلام کا بہت مشکور ہوں جو اسرائیل کے اس ظلم و ستم کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم میں بھرپور آواز اٹھا رہے ہیں، میں اسپین، ناروے اور آئرلینڈ سمیت ان ممالک کا شکر گزار ہوں جنہوں نے فلسطین کی آزاد حکومت کے قیام کی بھرپور تائید کی ہے۔علاوہ ازیں وزیر اعظم شہباز شریف نے پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان تجارت، سرمایہ کاری، توانائی اور سلامتی کے شعبوں میں باہمی تعاون کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ ملاقات کرنے والے آذربائیجان کے وزیر خارجہ سے کہا کہ وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی مثبت رفتار پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مستقبل میں دونوں فریقین بین الاقوامی فورم پر ایک دوسرے کی حمایت جاری رکھیں گے۔ادھر گورنر فیصل کریم کنڈی نے وزیراعظم سے ملاقات میں چشمہ لفٹ کینال کے لیے بجٹ مختص کرنے،صوبے میں پراپرٹی ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہاسرکاری ملازمین کی تنخواہیں 25 فیصد بڑھائی جائیں۔ سکھر ایرپورٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان ایرپورٹ کو انٹرنیشنل کا درجہ دیا جائے۔ دوسری طرف وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ویئر ہائوس اور لاجسٹکس کو انڈسٹری کا درجہ دینے کا اعلان کرتے ہوئے اس حوالے سے تمام ضروری قانونی تقاضے پورے کرنے کی ہدایت کی ہے اور کہا ہے کہ معیشت بحالی کی پٹڑی پر گامزن ہے، مزید معاشی استحکام کیلئے کام کر رہے ہیں۔ شہباز شریف سے ملک بھر کے چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور مختلف صنعتی و کاروباری ایسوسی ایشنز کے نمائندگان نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کو مکمل طور پر ڈیجیٹائز کیا جا رہا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ اپنے آنے والے دورہ چین کے دوران چینی انڈسٹری کو پاکستان میں صنعتیں لگانے کی دعوت دوں گا، حکومتی پالیسیوں سے افراط زر میں کمی واقع ہوئی ہے ۔ شہباز شریف نے کہا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لئے متبادل توانائی بالخصوص شمسی توانائی کے نئے منصوبوں کی حوصلہ افزائی کریں گے ۔ تین بڑے ائیرپورٹس کی آٹ سورسنگ پر کام کا آغاز ہو چکا ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ وفد کو ان کے تمام جائز مطالبات اور مسائل کے حل کی یقین دہانی کرائی۔ علاوہ ازیں وزیرِ اعظم شہباز شریف نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، تمام وفاقی سرکاری اداروں و متعلقہ حکام کو حکومت کی تمام تر کاروائی کو الیکٹرانک-آفس (ای آفس) پر منتقل کرنے کا ہدف دے دیا۔ اجلاس میں وزیرِ اعظم نے تمام تر حکومتی کارروائی کو کاغذی فائلوں سے ای آفس پر منتقل کرنے کیلئے جلد ایک جامع لائحہ عمل مرتب کرنے کی ہدایت کر دی۔وزیراعظم نے استفسار کیا کہ20 برس قبل ای آفس پر کام شروع ہوا، اتنے عرصے میں اس پر مثبت پیش رفت کیونکر نہ ہوئی۔ ایسے لوگوں کی نشاندہی کی جائے جنہوں نے دانستہ طور پر ای آفس کے نظام کو سست روی کا شکار رکھا۔ غیر متعلقہ اور مسلسل ناقص کارکردگی دکھانے والے لوگوں کو نوکری سے برخاست کیا جائے۔
جبکہ وزیر اعظم نے اغافی گندم کی درآمد میں ملوث قرار افسرون کیخلاف تحقیقات کی منظوری دیدی۔ وزیر اعظم کیساتھ ایم کیو ایم کے وفد نے ملاقات کی جس میں کراچی کیلئے 20 ارب، حیدر آباد10 ارب، سکھر ، میر پر خاص ، نواب شاہ کے لئے 5, 5 ارب روپے مختص کرنے کا مطالبہ کیا ہے، سرکولر ریلوے کیلئے 100 سے 200 ارب رکھے جائیں۔ جبکہ مطالبہ کیا کی رین لائن طرز پر دیگر منصوبے بھی شروع کئے جائئیں۔ وزیر اعظم نے اہم تعلیمی اقدامات کی منظوری بھی دی۔