لاہور ہائیکورٹ: دوران ملازمت انتقال کرنے والوں کو اسسٹنس پیکج نہ دینے پر ریکارڈ طلب
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس چوہدری محمد اقبال پر مشتمل دو رکنی بنچ نے دوران ملازمت انتقال کرنے والے ملازمین کو وزیراعظم اسسٹنس پیکج نہ دینے کے خلاف 15 درخواستوں پر پاکستان ریلوے سے اس حوالے سے وفاق سے کی گئی خط و کتابت کا ریکارڈ طلب کر لیا،چیف ایگزیکٹو ریلوے نے مؤقف اختیار کیا کہ وفاقی وزارت خزانہ نے وزیراعظم اسسٹنس پیکج کے لیے کوئی فنڈ نہیں دیا۔ چیف ایگزیکٹو ریلوے نے بتایا کہ ریلوے کا 129 ارب روپے بجٹ ہے،90 ارب روپے کی رقم پنشن کی مد میں ادا کی جاتی ہے۔ 35 ارب روپے پٹرولیم کی مد میں اخراجات کیے جاتے ہیں۔ ڈپٹی سیکرٹری وفاقی وزارت خزانہ نے بتایا کہ ریلوے کو سالانہ بجٹ جاری نہیں کیا جاتا ہے، ریلوے ایک کمرشل ادارہ ہے جسے فنڈز جاری نہیں کیے جاتے۔ وزیراعظم اسسٹنس پیکج کی ادائیگی ہمارے ذمہ نہیں بنتی ہے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ وزیر اعظم اسسٹنس پیکج کے لیے ریلوے نے کیا کوششیں کیں؟ اس میں رکاوٹ کیا ہے؟ وکیل ریلوے نے کہا کہ آئندہ سماعت پر خط و کتابت کا ریکارڈ پیش کر دیں گے، درخواستوں میں موقف اپنایا گیا کہ وزیر اعظم اسسٹنس پیکج کے ذریعے لواحقین کو 8 لاکھ روپے بچے کی نوکری اور گھر دینا تھا۔