10 مئی آزاد کشمیر کی تاریخ کا سیاہ دن
آزاد کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ دن تھا جس کو کسی طرح سے بھلایا نہیں جا سکتا۔ آزاد کشمیر میں بجلی کے بل اور آٹے کا بہانہ تراش کر مقبوضہ کشمیر جیسے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے پہلے بھی کئی مرتبہ ہڑتال کی کال دی مگر ناکام رہی مگر اس بار حیران کن طور پر منظم طریقے سے آزاد کشمیر کے 11 اضلاح سے لوگ قافلوں کی شکل میں مظفرآباد پہنچے۔ بالکل ایسے ہی جیسے کسی سیاسی پارٹی کے لوگ جلسے میں شرکت کرنے کے لیے آئے ہوں۔ آخر کسی نے تو ان قافلوں کے قیام و طعام کے اخراجات اٹھائے ہوں گے۔ یہ لوگ آٹے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بجلی کے بھاری بلوں کے خلاف احتجاج کے لیے ریاست بھر سے مظفرآباد جمع ہوئے جب کہ دوسری جانب دیکھیں تو آزاد کشمیر کے مختلف دیہاتی علاقوں میں ہر گھر کے لیے این جی اوز ماہانہ کی بنیاد پر فری راشن جس میں آٹا گھی چینی خشک دودھ بسکٹ چائے کی پتی حتی کے کچن کی ضرورت کی ہر چیز فراہم کی جاتی ہے۔ اگر بجلی کے بلوں کی بات کریں تو دیہاتوں میں بجلی کے بل نہ ہونے کے برابر آتے ہیں۔ یہی 600 اور جہاں کہیں چھوٹے ڈیم موجود ہیں گاوں کنڈل شاہی جاگراں ہٹیاں بالا لیپا کیل چنگن میں بجلی فری۔ ان سب چیزوں سے مستفید ہونے والے یہ دیہاتی لوگ بھی احتجاج میں شریک تھے۔ یہاں یہ سب کچھ بتانا اس لیے مقصود تھا کہ مجھے تو یہ احتجاج غیر سیاسی نہیں لگتا۔ تھوڑی سی چھان بھی کی جائے تو پردہ نشین ظاہر ہو جائیں گے یہ احتجاج پرتشدد کیا گیا جس کے نتیجہ میں چار بندے مارے گئے۔ شر پسندوں کی فائرنگ سے میرپور اسلام گڑھ میں سب انسپیکٹر عدنان قریشی شہید ہوئے۔ عدنان قریشی کا کیا قصور تھا وہ تو عوام کی جان و مال کی حفاظت کے لیے اپنے فرائض ادا کر رہا تھا اس کے بچوں کو یتیم کرنے کا ذمہ دار کون ہے۔ ایک سرکاری افسر ڈی جی فوڈ یونس میر کی گاڑی کو شہید گلی کے مقام پر زبردستی روک کر ذدو کوب کرنے کی کوشش کی گئی جنہوں نے قریبی گیسٹ ہاوس میں جا کر جان بچائی۔ آزاد کشمیر کو کس طرف لے جانے کی کوشش کی گئی۔ پاکستانی پرچم کی بے حرمتی کی گئی۔ پرچم قوم کی عزت اور وقار کی علامت ہوتا ہے اس کی بےحرمتی ناقابل معافی ہے۔ سقوط ڈاکہ کا راگ الاپنے والے اب کیا آزاد کشمیر کو تخت مشق بنانا چاہتے ہیں؟۔ لیکن محب وطن پاکستانی اور کشمیری نہ تو سقوط کے ڈھاکہ ہونے دیں گے اور نہ ہی دوبارہ نو مئی جیسی گھٹیا حرکت۔ نو مئی کے ملزموں کو اگر سزا دی جاتی تو آج آزاد کشمیر میں شر پسند عناصر ایسی جرات نہ کرتے۔ نو مئی کے ملزم روز روشن کی طرح عیاں ہیں ساری دنیا نے دیکھا نو مئی کو کون عسکری اداروں پر حملے کی ہدایت دے رہا تھا۔
ابھی کل ہی کی بات ہے کیپیٹل ہلز کے ملزموں کو عمر قید تک کی سزائیں دی گئیں فرانس میں فسادات کرنے والے شر پسندوں کو گرفتار کر کے عدلت میں پیش کیا گیا جہاں انہیں سخت سزائیں دی گئیں بلکہ فرانس میں پیدا ہونے والے بچے کو بھی اس کے والدین کے ساتھ ملک بدر کرنے کا حکم دیتے ہوئے عدالت نے ریمارکس دیے کہ فرانس میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ عدلیہ عدل و انصاف کی علامت ہے جبکہ پاک افوج اور دیگر عسکری ادارے پاکستان کی بقاءو سلامتی کی ضمانت ہیں۔ کیا خوب وفاوں کا صلہ دیا ہے۔ پاکستان نے ماں کی طرح خیال کیا ، پاکستانیوں سے بڑھ کر سہولتیں دیں۔کشمیری پورے پاکستان میں جائیداد خرید سکتے ہیں ، ووٹ ڈال سکتے ہیں ، ممبر پارلیمنٹ بن سکتے ہیں ، پاکستان کا شناختی کارڈ ، ڈومیسائل استعمال کر سکتے ہیں لیکن پاکستانی کشمیر میں یہ سہولیات استعمال نہیں کر سکتے۔
پاکستان نے اپنے جوان لاڈلے بیٹے بھی قربان کئے۔ ہم نے ہمیشہ ان کو عزت اور تکریم دی۔ پاکستان کے پرچم کی توہین اور پاکستان کے خلاف نعروں نے بہت دکھ دیا۔ آپ ماں سے مطالبہ کر سکتے ہیں ، ضد کر سکتے ہیں لیکن گالیاں تو نہیں دے سکتے ، اس کا آنچل تو نہیں نوچ سکتے۔ یہ تو آپ کا حق نہیں۔ جن لوگوں نے پلیٹ کو گندہ کرنے کی کوشش کی ہے مجھے امید ہے کہ کشمیری ان کی اصلاح ضرور کریں گے۔ جو لوگ آزادی کیلئے نعرے لگاتے ہوئے مظفر آباد آئے ہیں اسی طرح اب سری نگر کی طرف آزادی کے نعرے لگاتے ہوئے ضرور جائیں گے۔ ورنہ کشمیری خود ان کا احتساب کریں گے ۔ دفاع وطن کیلے دن رات مصروف عمل پاک فوج کا ایک ایک سپاہی اور جرنیل ہمارے دلوں پر راج کر رہا ہے ۔
تاریخ گواہ ہے وطن سے والہانہ عشق کرنے والوں کا نام ہمیشہ سنہرے حروف میں لکھا جاتا ہے۔ کوئی بھی اور کیسا بھی کڑا وقت ہو قوم کی توانائیوں میں جب پاک فوج کےجوانوں کی قربانیوں کا درس اذان بن کے گونجتا ہے تو پھر لبیک کہنے والوں کے خوف سے دشمن لرز اٹھتا ہے۔
یہ حقیقت ہے کہ ہم سرحدوں پر کھڑےاپنے محافظوں کےایک ایک پل کے ایک سیکنڈ کے احسان کا بدلہ بھی نہیں چکا سکتے۔ تمہاری ابتدا ہے کل کی ہم تاریخ کا تسلسل ہیں ۔ پاک فوج زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔