پاکستان کا دوسرا کمیونیکیشن سیٹلائٹ خلاءکی طرف رواں دواں
پاکستان کا دوسرا کمیونیکیشن سیٹلائٹ پاک سیٹ ایم ایم 1 خلا میں لانچ کردیا گیا۔ سیٹلائیٹ چین کے شی چانگ سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا گیا۔ پانچ ٹن وزنی سیٹلائٹ جدید ترین مواصلاتی آلات سے لیس ہے۔ ترجمان سپارکو کے مطابق سیٹلائٹ سے پاکستان کے طول وعرض میں تیز ترین انٹرنیٹ کی سہولت فراہم کی جاسکے گی۔ سیٹلائٹ ای کامرس، ای گورننس اور معاشی سرگرمیوں کے فروغ میں اہم کردار ادا کریگا۔ پاک سیٹ ایم ایم 1 ٹی وی نشریات، سیلولر فون اور براڈ بینڈ سروس بہتر بنانے میں مدد دےگا۔ سیٹلائٹ کو خلاءمیں پہنچنے میں تین سے چار روز لگیں گے۔ پاک سیٹ ایم ایم 1 رواں برس اگست میں سروس دینا شروع کر دےگا۔پاک سیٹ ایم ایم 1 کے اے بینڈ 10 گیگا بائٹس فی سیکنڈ صلاحیت کا حامل ہے۔ اس وقت پاکستان کے دو ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ خلا میں موجود ہیں۔ پاک سیٹ ون آر2011میں لانچ کیاگیا تھا، اسکی لائف 15سال تھی جو 2026 میں مکمل ہوگی، پاکستان کا ایک اور ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ بھی خلا میں موجود ہے، پی آرایس ایس 1، 2018 میں لانچ کیا گیا تھا۔ وزیراعظم شہبازشریف نے اپنے بیان میں سپارکو اور متعلقہ تمام اداروں کو مبارک باد پیش کرتے ہوئے کہا کہ عوام جدید ٹیکنالوجی کے ثمرات سے مستفید ہوں گے۔
گزشتہ دنوں چین کے تعاون سے پاکستان نے اپنا پہلا سٹیلائٹ آئی کیو قمر چاند کے مدار میں بھیجا جو کامیابی سے اپنا مشن جاری رکھے ہوئے ہے اور اب پاکستان نے کمیونیکیشن سیٹلائٹ خلاءمیں بھیج کر سائنسی میدان میں ایک اور سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ پاکستان میں سائنس دانوں، انجینئروں، ڈاکٹروں، اور تکنیکی ماہرین کی ایک بہت بڑی تعداد موجود ہے جو سائنس اورٹیکنالوجی میں فعال کردار ادا کر رہے ہیں۔ 1960ءاور 1970ءکی دہائی کو پاکستان کی سائنس کا ابتدائی عروج قرار دیا جاتا ہے، اس وقت نامساعد حالات کے باوجود سائنس دانوں کی محنت شاقہ سے پاکستان کو سائنس کی برادری میں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوتی جا رہی ہے۔ خاص طور پر قدرتی مصنوعات کیمیائی اشیاء، نظریاتی، ریاضی، جوہری طبیعات اور کیمسٹری کے دیگر بڑے اور ذیلی شعبے میں کام کرکے پاکستانی سائنس دانوں خود کو عالمی سطح پر منوایا ہے۔ تاہم، سائنسی پیداوار میں بڑی ترقی ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے قیام کے بعد ہوئی ‘ جس نے 2002 ءمیں سائنسی میدان میں ایک نئی روح پھونکی۔ اس وقت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی )‘ میڈیکل سائنس‘ زراعت سمیت کئی شعبوں میں پاکستانی سائنس دان اور ماہرین اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ رہے ہیں۔ شی چانگ سینٹر سے سیٹلائٹ بھیجنا پاک چین مضبوط شراکت داری کا بین ثبوت ہے۔ چین کے تعاون سے سائنسی میدان میں جس تیزی سے پاکستان ترقی کر رہا ہے‘ امید ہے کہ سائنس میں ترقی کرنے والے ممالک کی صف میں جلد ہی پاکستان بھی شامل ہو جائیگا۔ قوم کو اپنے سائنس دانوں پر فخر ہے۔