فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کا عہد
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی زیرصدارت منعقدہ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس نے اس امر پر زور دیا ہے کہ 9 مئی کے مجرموں‘ سہولت کاروں اور منصوبہ سازوں سمیت اس سانحہ کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں لایا جائے ورنہ ملک ایسے سازشی عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنا رہے گا۔ سانحہ 9 مئی میں ملوث تمام عناصر کیخلاف فوری اور شفاف عدالتی اور قانونی کارروائی کرکے ہی قانون کی عملداری قائم کی جا سکتی ہے۔ جی ایچ کیو راولپنڈی میں منعقد ہونیوالی 83ویں فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں تمام کور کمانڈرز‘ پرنسپل سٹاف آفیسرز اور پاک فوج کے تمام فارمیشن کمانڈرز نے شرکت کی۔ کانفرنس کے شرکاءنے شہداءکے ایصال ثواب کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی۔
فورم نے ملک کی حفاظت اور خودمختاری کیلئے مسلح افواج کے افسران‘ جوانوں‘ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور پاکستانی شہریوں سمیت شہدائ کی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ فورم کو جیوسٹرٹیجک حالات‘ قومی سلامتی کیلئے ابھرتے ہوئے چیلنجز اور ملٹی ڈومین خطرات سے نمٹنے کیلئے پاک فوج کی حکمت عملی کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ فورم نے دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نئے ضم شدہ اضلاع کے عوام کی بیش بہا قربانیوں کا اعتراف کیا اور دہشت گردی کو فیصلہ کن شکست دینے کیلئے نئے ضم شدہ اضلاع کی ترقی کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ کانفرنس کے شرکاءنے افغانستان کی سرحد پار سے مسلسل خلاف ورزیوں اور افغان سرزمین کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان میں دہشت گردی کی منصوبہ بندی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان کے دشمن پاکستان کے اندر سکیورٹی فورسز اور معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کیلئے افغانستان کو استعمال کر رہے ہیں۔ کانفرنس میں بھارتی ناجائز زیرتسلط کشمیر میں لوگوں کے ماورائے عدالت قتل کے تازہ ترین واقعات کا جائزہ لیا گیا اور یو این سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کیلئے کشمیریوں کی منصفانہ جدوجہد میں انکے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کیا گیا۔ فورم نے فلسطینی عوام کے ساتھ بھی مکمل یکجہتی کا اظہار کیا اور غزہ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور جنگی جرائم کی مذمت کی۔ فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ملک کی سلامتی اور استحکام کو درپیش تمام خطرات کو قابل فخر قوم کی مکمل حمایت سے ناکام بنایا جائیگا۔
اس میں تو کوئی دو رائے نہیں کہ ہمارا شروع دن کا دشمن بھارت ہماری سلامتی تاراج کرنے کی سازشوں میں ہمہ وقت مصروف رہتا ہے اور موقع ملنے پر ان سازشوں کو عملی جامہ بھی پہناتا ہے۔ قیام پاکستان کے بعد 1971ءتک بھارت نے باقاعدہ تین جنگیں مسلط کرکے پاکستان کی سلامتی تاراج کرنے کی کوشش کی۔ 1971ءمیں اس نے اپنی پروردہ دہشت گرد تنظیم مکتی باہنی کی معاونت سے پاکستان کو سانحہ سقوط ڈھاکہ سے دوچار کیا اور پھر باقیماندہ پاکستان کی سلامتی کیخلاف سازشوں میں مصروف ہو گیا جس کیلئے اس نے 1974ءمیں خود کو ایمٹی قوت بھی بنالیا جبکہ خودمختار ریاست کشمیر کے غالب حصہ پر اپنا ناجائز تسلط جمانے کا اس کا مقصد بھی پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کا تھا۔ اس سازش کو عملی جامہ پہناتے ہوئے ہی بھارت آج تک پاکستان پر آبی دہشت گردی کا مرتکب ہو رہا ہے جبکہ اس نے پاکستان میں دہشت گردی کا ناسور پھیلانے میں بھی کبھی کوئی کسر نہیں چھوڑی جس کیلئے اسے افغانستان اور ایران کی سرحد استعمال کرنے کی سہولت حاصل ہو چکی ہے اور بھارت آج بھی افغانستان اور ایران کی سرحدوں سے ”را“ کے تربیت یافتہ دہشت گرد پاکستان میں داخل کرنے اور یہاں وحشت و دہشت کا بازار گرم کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس کا اعتراف خود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی ان دنوں اپنے انتخابی جلسوں میں متعصب ہندو ووٹروں کی ہمدردیاں حاصل کرنے کیلئے بلند بانگ دعوﺅں کے ساتھ کر رہے ہیں اور پاکستان کی سکیورٹی کے ضامن اداروں کو چوڑیاں پہنانے تک کی گیدڑ بھبکیاں لگا رہے ہیں۔ وہ پاکستان کو سقوط ڈھاکہ جیسے سانحہ سے دوبارہ دوچار کرنے کی بڑ بھی مارتے رہتے ہیں۔
اس صورتحال میں جبکہ ہمارا مکار دشمن مستقل طور پر ہماری سلامتی کے درپے ہو اور اپنی گھناﺅنی سازشوں میں کوئی کسر نہ چھوڑ رہا ہو تو عساکر پاکستان تو بہرصورت اپنی جانوں کی پروا کئے بغیر ملک کی سلامتی کے تحفظ اور دفاع وطن کی ذمہ داریاں پوری جانفشانی کے ساتھ ادا کر رہی ہیں اور دہشت گردی کی جنگ میں بھی اب تک اپنے دس ہزار سے زائد جوان اور افسران کی قربانیاں دے چکی ہیں۔ دہشت گردوں کیخلاف جاری اپریشنز میں عساکر پاکستان کی جانی قربانیوں کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے جبکہ اس نازک صورتحال میں بحیثیت قوم ملک کے ہر شہری اور دوسرے ریاستی‘ انتظامی اداروں کے علاوہ سیاسی‘ دینی قیادتوں کی ذمہ داری بھی ملک کی سلامتی پر آنچ نہ آنے دینے اور دفاع وطن کے تمام تقاضے نبھانے کی بنتی ہے۔
ہمارا دشمن تو ہمہ وقت موقع کی تاک میں ہے کہ وہ ہماری کسی نہ کسی اندرونی کمزوری سے فائدہ اٹھائے اور پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے مذموم عزائم کی تکمیل کرے۔ اس کیلئے پہلے کالاباغ ڈیم تعمیر نہ ہونے دینے کیلئے بھارت نے ایک مخصوص سیاسی جماعت کو اپنے ان مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کیا جس کیلئے اس جماعت کی باقاعدہ فنڈنگ کی گئی۔ پھر بلوچستان کے مخصوص علیحدگی پسند عناصر پاکستان کی سلامتی کمزور کرنے کے بھارتی مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال ہونے لگے۔ ایسے ہی بھارت نے وزیرستان، کے پی کے اور شمالی علاقہ جات میں نام نہاد قوم پرستوں کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف استعمال کرنا شروع کیا جبکہ اب بھارت کو عوامی مقبولیت کے دعوے دار پاکستان کی ایک اور سیاسی جماعت کو پاکستان کی سلامتی کیخلاف اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کیلئے استعمال کرنے کی سہولت مل گئی جس کے قائد اقتدار سے علیحدگی کے بعد پاکستان اور افواج پاکستان کے تین ٹکڑے ہونے اور پاکستان پر ایٹم بم گرانے کی مذموم خواہش کا اظہار کر چکے ہیں۔ اور اب ان سے منسوب پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا سیل کے ٹویٹ کردہ ایک پیغام میں بھی پاکستان میں سانحہ سقوط ڈھاکہ جیسے حالات پیدا ہونے کا تاثر دیا گیا ہے۔
گزشتہ سال 9 مئی کو بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بظاہر ردعمل میں اس جماعت کے قائدین‘ عہدیداروں اور کارکنوں نے بالخصوص افواج پاکستان کیخلاف جو اودھم مچایا اور جی ایچ کیو اور کورکمانڈر ہاﺅس لاہور سمیت پاک فوج کی عمارتوں‘ تنصیبات اور قومی ہیروز کے مجسموں تک کا جو حشر نشر کیا وہ افواج پاکستان کی کمزوری کا تاثر دیکر بھارت کو پاکستان پر چڑھائی کرنے کا موقع دینے کے ہی مترادف تھا۔ اس سانحہ پر بھارت میں آج بھی خوشیوں کے شادیانے بجائے جاتے ہیں۔ پھر ایسی ہی سازش کے تحت رواں ماہ دس مئی کو آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی مہنگائی کیخلاف جاری تحریک میں بھارت نے آزاد کشمیر اور پاکستان کی مخصوص سیاسی جماعت میں موجود اپنے ایجنٹ داخل کرکے یہ تاثر دینے کی کوشش کی کہ آزاد کشمیر کے لوگ پاکستان کے ساتھ رہنے کو تیار نہیں۔ یہ بھارتی سازش بھی ملک کی سیاسی اور عسکری قیادتوں نے دانش و حکمت کے ساتھ ناکام بنائی مگر بھارت کو اس تحریک کی بنیاد پر پاکستان کی ساکھ خراب کرنے کا موقع ضرور مل گیا ہے۔
فارمیشن کمانڈرز کانفرنس میں یقیناً اسی تناظر میں باور کرایا گیا ہے کہ سانحہ 9 مئی کے تمام ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں نہ لایا گیا تو ملک ایسے سازشی عناصر کے ہاتھوں یرغمال بنا رہے گا۔ یہ امر واقع ہے کہ سانحہ 9 مئی کے مجرم کیفرکردار کو پہنچ چکے ہوتے تو آزاد کشمیر میں رواں ماہ کے دوسرے ہفتے کے تخریبی واقعات کی نوبت نہ آتی جس سے بھارت کی باچھیں کھلی ہوئی ہیں۔ اس تناظر میں بحیثیت قوم ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ ملک کی سلامتی کیخلاف اندرون اور بیرون ملک سے کوئی سازش پنپنے نہ دیں اور دفاع وطن کیلئے افواج پاکستان کے ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑے نظر آئیں۔ بے شک ملک ہے تو ہم بھی ہیں۔