بیت اللہ (۱)
حج بیت اللہ کی سعادت ہر مومن کی تمنا ہے۔ وہ خوش نصیب ہیں جو حرمین شریفین کی زیارت سے مشرف ہوتے ہیں۔ بیت اللہ عز ت و عظمت کا نشان ہے۔ دنیا بھر میں بسنے والے مسلمانوں کا مرکز و محور بیت اللہ ہے۔ یہ پہلا گھر ہے جو زمین پر بنایا گیا جو کہ مکہ مکرمہ میں ہے۔قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : ” بنی نوع انسان کے لیے جو پہلا گھر بنایا گیا وہ کعبةاللہ ہے اور تمام جہان والوں کے لیے برکت اور ہدایت کا سر چشمہ ہے۔ حضرت ابرا ھیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے اللہ تعالی کے حکم سے بیت اللہ کی تعمیر کی۔
ارشاد باری تعالی ہے:” اور اس وقت کو یاد کرو جب حضرت ابرا ھیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام نے خانہ کعبہ کی بنیاد رکھی اور کہا کہ اے میرے رب ہماری طرف سے قبول فرما بلا شبہ تو ہی سننےوالا جاننے والا ہے “۔
کعبہ معظمہ کی تعمیر کی بنیاد ایمان و اخلاص کے خمیر سے اٹھائی گئی۔ اگرچہ یہ تعمیر انتہائی سادہ اور ظاہری آرائش سے خالی تھی تاہم اللہ پاک نے اس میں ایسی کشش رکھ دی کہ پوری دنیا سے لوگ جوق درجوق اس کی طرف آنے لگے۔ نوع انسانی کو ایک مرکز پر جمع کرنے کے لیے کعبہ بننے کے بعد حضرت ابراھیم علیہ السلام کو حکم دیا گیا کہ سب جہان والوں کو اللہ تعالی کے گھر آنے کی دعوت دیں۔
ارشاد باری تعالی ہے : ’ (اے ابراھیم علیہ السلام ) لوگوں میں حج کا اعلان کر دو۔ لو گ تمہارے پاس پیدل اور دبلے پتلے جانوروں پر دور دراز سے چلتے آئیں گے “۔حضرت ابراھیم علیہ السلام ابو قیس پر چڑھ گئے اور وہاں سے تمام ساکنان عالم کو بیت اللہ میں حاضر ہونے کی ندا دی۔ یہ ندائے ابراھیمی نہ صرف عالم ارضی کے ہر شخص نے سنی بلکہ عالم ارواح میں بھی اسے سنا گیا اور ہر ایک نے اپنی استعداد کے مطابق لبیک کہا۔ جہاں بیت اللہ کی تعمیر کی گئی ہے وہ پوری زمین کا وسط ہے۔ بیت اللہ ساری دنیا میں فیض پہنچا رہا ہے اور اپنے انوار ہر جگہ بکھیر تا ہے۔ اسی وجہ سے پوری دنیا کے مسلمانوں کو یہ حکم دیا گیا کہ وہ خانہ کعبہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھیں تا کہ ان کی توجہ جا ن و دل سے اس طرف ہو اور اس سے فیض حاصل کر سکیں۔
روئے زمین پر بسنے والے تمام مسلمان بیت اللہ سے پیار کرتے ہیں اور اپنے دل میں اس کی زیارت کی تمنالیے بے قرارہوتے ہیں۔ جو شخص جس قدر اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت وفرمانبرداری کرے اور متقی و پر ہیز گار رہے وہ اسی قدر اس کی زیارت کا شوق رکھتا ہے۔