دُخترِ جمہوریت کی مثالی جہانبانی
پروفیسر ندیم اسلام سلہری ویسے تو مَرے کالج سیالکوٹ میں شعبہ¿ تعلیم سے منسلک ہیں۔ ممتاز کالم نگار اور ادیب ہیں۔ ان سب گونا گوں صفات کے علاوہ ملکی سیاست پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں۔ مجھ ناچیز کو بہت عزیز رکھتے ہیں۔ ایک دن باتوں ہی باتوں میں کہنے لگے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز صاحبہ چونکہ پہلی بار پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزیر اعلیٰ منتخب ہوئی ہیں۔ ماشاءاللہ اُن کی کارکردگی بھی اپنی مثال آپ ہے۔ مریم نواز صاحبہ 28اکتوبر 1973ءکو سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کے گھر پیدا ہوئیں۔ کنگ ایڈورڈ میڈیکل اور پنجاب یونیورسٹی لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ وہ پاکستان کے کسی بھی صوبے کی وزیر اعلیٰ بننے والی پہلی خاتون ہیں۔ ابتدائی طور پر خاندان کی مختلف تنظیموں میں شامل تھیں تاہم 2012ءمیں عملی سیاست کا آغاز کیا۔
2013ءکے عام انتخابات کے دوران انھیں انتخابی مہم کا انچارج بھی بنایا گیا۔ 2013ءمیں اُنہیں وزیر یوتھ پروگرام کی چیئرپرسن مقرر کیا گیا تھا تاہم اُنھوں نے 2014ءمیں اُن کی تقرری کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کے بعد استعفیٰ دے دیا۔ بطور سیاستدان مریم نواز صاحبہ کو بھی جیل میں قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں۔ اس دوران اُن کی شفیق و مہربان والدہ صاحبہ کا بھی انتقال ہو گیا جو کہ نہ صرف اُن کے لیے بلکہ اُن کے پورے خاندان کے لیے ایک سانحہ عظیم اور ناقابلِ تلافی نقصان تھا۔ اللہ کریم مریم نواز صاحبہ کی والدہ محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ و ارفع مقام عطا فرمائے۔ آمین!
ان سب مصائب کو برداشت کرنے کے باوجود مریم نواز صاحبہ ثابت قدم رہیں اور اپنے والد میاں محمد نواز شریف کی سرپرستی میں سیاسی جدوجہد جاری و ساری رکھی۔
بالآخر حالیہ الیکشن میں پنجاب میں چونکہ اُن کی پارٹی نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی لہٰذا مریم نواز صاحبہ کو وزیر اعلیٰ پنجاب کا عہدہ سنبھالنے کا اعزاز مِلا۔ ایک خاتون کے لیے یہ بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس کے پسِ منظر میں اُن کی انتھک جدوجہد کارفرما ہے۔ اب وہ جس تیزی کے ساتھ پنجاب کی عوام کے لیے خدمات سرانجام دے رہی ہیں اور نِت نئے منصوبوں کا آغاز کر رہی ہیں قابلِ تحسین ہے۔ مخالفین جو مرضی کہیں انسان کی ”کارکردگی“ خود بولتی ہے۔ حاسدین بھی اُن لوگوں کے ہی ہوتے ہیں جو محنت پر یقین رکھتے ہیں۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا مشہور فرمان ہے : ”اُس شخص کی زندگی بے کار گذری جس نے اپنا کوئی بھی حاسد پیدا نہیں کیا“ اور یہ کہ تنقید کرنا سب سے آسان کام ہے۔ بقول غالب :
غالب بُرا نہ مان جو واعظ بُرا کہے
ایسا بھی کوئی ہے کہ سب اچھا کہیں جِسے
لہٰذا محترمہ مریم نواز جس قدر شب و روز محنت کے ساتھ پنجاب کی عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کام کر رہی ہیں، شاید ملک کے کسی بھی دوسرے صوبے میں یہ دیکھنے کو نہ ملے۔
صاف ستھرا پنجاب پروگرام، رمضان المبارک میں عوام کو آٹا فری دینا، سرگودھا کارڈیالوجی اسپتال، لاہور میں الیکٹرک بسیں چلانے کا پروگرام، طلبہ کو بائیکس کی فراہمی، 200یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کو ریلیف دینے کا پروگرام، لیپ ٹاپ سکیم کی بحالی سب سے بڑھ کر یہ کہ اشیائے خوردونوش، آٹا، گھی، ڈبل روٹی، نان اور روٹی کے ساتھ سبزیوں کی قیمتوں کو نہ صرف کم کرنا بلکہ ان میں عوام کو بہت زیادہ ریلیف دلانا وہ کارنامے ہیں جو وزیر اعلیٰ مریم نواز صاحبہ کی کارکردگی کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف اور محسن نقوی صاحب کی خدمات بھی قابلِ تعریف ہیں اور عوام انہیں ”شہباز سپیڈ“ اور ”مُحسن سپیڈ“ کے ناموں سے جانتے ہیں۔
مجھے یقینِ کامل ہے، اگر مریم نواز صاحبہ اپنے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو وہ انشاءاللہ ”شہباز سپیڈ“ اور ”محسن سپیڈ“ سے بھی سبقت لے جائیں گی۔ عوام الناس کی مریم نواز صاحبہ سے کئی اُمیدیں وابستہ ہیں۔ اُن میں ایک یہ بھی ہے کہ پولیس میں اصلاحات ضرور لائی جائیں تاکہ ایک عام شہری کے لیے بھی تھانے میں جا کر اپنا مقدمہ درج کرانا مشکل نہ ہو۔ ہماری دُعائیں اور نیک خواہشات مریم نواز صاحبہ کے ساتھ ہیں۔ اللہ اُنھیں پورے صوبے پنجاب کے عوام کی خدمت کرنے کی توفیق اور ہمت عطا فرمائے۔ آمین!