پنجاب بجٹ کا تخمینہ 5390 ارب روپے، ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ وفاق کے فیصلے سے مشروط
لاہور(کامرس رپورٹر)پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا تخمینہ5390 ارب روپے لگایا گیا ہے جو رواں مالی سال 2024-24ء کے 4480 ارب 70کروڑ روپے کے مقابلے میں 910 ارب روپے (20.3فیصد) زائد ہے۔آئندہ مالی سال کے لئے صوبائی آمدنی کا ایک ہزار 27 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ پنجاب کے آئندہ مالی سال کے بجٹ کا حجم 5390 ارب روپے لگایا گیا ہے۔این ایف سی کی مد وفاق سے پنجاب کو 37 سو ارب روپے ملنے کا امکان ہے۔ ذرائع آمدن کا ہدف 1ہزار 27 ارب روپے ہوگا۔تنخواہوں کی مد میں 597 ارب اور پنشن کی مد میں 447 ارب روپے رکھے جائیں گے۔سروس ڈلیوری پر اخراجات کا تخمینہ 8 سو 41 ارب روپے ہوگا۔ ترقیاتی بجٹ کا حجم 800 ارب روپے تک مختص کرنے کی تجاویز پیش،رمضان پیکج کے لیے 30 ارب، سی بی ڈی کو 8 ارب روپے دئیے جائں گے۔ پنجاب میں تعلیم کے لیے 600 ارب اور صحت کے لیے 406 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔وزیر اعلی روشن گھرانہ کے لیے 9 اعشاریہ 8 ارب روہے مختص کرنے کی سفارشات ہیں۔اپنی چھت اپنا گھر کے تحت 7 ارب روپے مختص کرنے کی سفارشات پیش کردی گئیں۔گرین پاکستان انشیٹیو کے لیے 40 ارب روپے رکھیں جائیں گے۔صحافیوں کے لیے ایک ارب روپے کا اینڈونمنٹ فنڈ بھی رکھا گیاہے۔ پنجاب ریونیو اتھارٹی کو ٹیکس کی مد 300 ارب روپے وصول کرنے کا ہدف مقرر ہوگا۔بورڈ آف ریونیو کے لیے 105 ارب روپے کا ہدف مقرر ہوگا۔ ایکسائز کی مد میں 55 ارب روپے کا ہدف مقرر ہوگا۔بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 121 ارب روپے رکھے جائیں گے۔غیر صوبائی محاصل میں پنجاب کا ہدف 558 ارب روپے ہوگا۔ پنجاب میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ وفاق کے فیصلے سے مشروط ہوگا جو 10فیصد کہا جا رہا ہے۔