ارکان پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈز ختم کرنیکا فیصلہ: عوامی نمائندوں، افسروں کے اثاثے پبلک کئے جائیں، آئی ایم ایف مطالبہ
اسلام آباد (عترت جعفری) وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال2024-25 کے بجٹ میں آئی ایم ایف کی شرائط کی وجہ سے وفاقی ترقیاتی پروگرام میں غیرمعمولی تبدیلیاں کرتے ہوئے آئی ایم ایف کی تجویز پر اراکین پارلیمنٹ کی صوابدیدی ترقیاتی اسکیموں کے فنڈز ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق الیکشن سال کی وجہ سے رواں مالی سال ارکان پارلیمنٹ کو 61ارب روپے کی اسکیمیں دی گئی ہیں۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی تجویز پر صوبائی نوعیت کے منصوبوں پر فنڈنگ بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ آئندہ مالی سال صحت کا ترقیاتی بجٹ 26سے کم کرکے 17 ارب روپے کرنے کی تجویز ،تعلیمی کیلئے ترقیاتی بجٹ 83 سے کم کے 32ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ،سڑکوں، شاہراہوں ، موٹرویزے کا ترقیاتی بجٹ 245 ارب سے کم کے 173 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔دوسری طرف آئی ایم ایف نے ایک بار پھر وزرا، ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اثاثے ظاہر کرنے پر سختی سے عمل درآمد کرایا جائے، ایف بی آر کی طرف سے اراکین پارلیمنٹ اور ٹیکس دہندگان کی ٹیکس ڈائریکٹری کی اشاعت کا سلسلہ بھی بند ہوگیا ہے۔ ذرئع کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ بجٹ میں انسداد بدعنوانی کیلئے سخت اقدامات کرنے کی تجویز دے دی اور عوامی عہدہ رکھنے والوں، سرکاری افسران کے اثاثے پبلک کرنے کا مطالبہ دوبارہ کیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ وفاقی حکومت اثاثے عوامی سطح پر ظاہر کرنے کیلئے پورٹل بنانے میں ناکام ہے، بین الاقوامی مالیاتی ادارے نے پورٹل نہ بنانے پر حکومت پاکستان سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ واضح رہے کہ ایف بی آر نے اراکین پارلیمنٹ سمیت عام ٹیکس دہندگان کی ٹیکس ڈائریکٹری شائع کرنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا لیکن اب یہ بھی بند کردیا گیا ہے۔