• news

لاہور کی خواتین حکمران

مریم نواز پاکستان کی پہلی خاتون ہیں جو صوبہ پنجاب پاکستان کی وزیراعلی منتخب ہوئی ہیں۔مریم نواز سے قبل لاہور کی تاریخ میں پانچ اور خواتین گزری ہیں جنہوں نے پنجاب پر بلاواسطہ یا بالواسطہ حکومت کی۔ ان میں پہلی خاتون حکمران رضیہ سلطانہ تھی جو خاندان غلاماں کے دوسرے حکمران سلطان شمس الدین التمش کی صاحبزادی تھی۔ یہ سلطنت دہلی کے تخت پر 1236ء سے 1240ء تک متمکن رہی۔اس دور میں لاہور(پنجاب) سلطنت دہلی کا ایک صوبہ تھا۔ دوسری حکمران خاتون مغلانی بیگم تھی جو نواب جانی خاں اور دردانہ بیگم دختر نواب عبدالصمد خاں ناظم لاہور کی صاحبزادی اور نواب میر معین الملک خاں عرف میر منو کی بیوہ تھی جو ناظم لاہور اور سلطنت مغلیہ کے وزیر قمر الدین خاں کا بیٹا تھا۔ نواب میر معین الملک خاں عرف میر منو کی 1753ء میں اچانک موت کے بعد مغلانی بیگم نے لاہور کی حکومت سنبھالنے کی کوشش کر کے اپنے دو سالہ شیر خوار بیٹے محمدامین خاں کے لئے حکومت کا فرمان حاصل کرنے کی کوشش کی۔مگر مغل فرماں روا احمد شاہ تیموری نے اپنے تین سالہ بیٹے محمود خاں کو صوبہ لاہور کا نائب السلطنت مقرر کر کے نواب میرمعین الملک عرف میر منو مرحوم کے دو سالہ بیٹے محمدامین خاں کو اس کا نائب نامزد کیا اور امور حکومت کی انجام دہی کے لئے میر مومن خاں کا تقرر کیا۔ لیکن حکومت عملی طور پر مغلانی بیگم کے ہاتھ رہی۔ اس دوران وزیر دہلی انتظام الدولہ نے جو اپنی بھابھی مغلانی بیگم کو پسند نہیں کرتا تھا۔بھکاری خاں کو نائب ناظم لاہور مقرر کیا۔مگر مغلانی بیگم نے اقتدار اسکے سپرد نہ کیا۔بلکہ اسے نظر بند کر دیا۔اس کا دور حکومت انتشار اوربد امنی کا دور تھا۔بھکاری خاں نے دوران نظر بندی ہی خواجہ مرزا خاں فوجدار ایمن آباد کے ساتھ سازش کرکے مغلانی بیگم کو نظر بند کر دیا۔1755ء میں احمد شاہ ابدالی کی مدد سے مغلانی بیگم لاہور کی نظامت پر فائز ہوئی۔اسکے بعد مختلف نشیب و فراز کے ساتھ مغلانی بیگم نظامت لاہور سے مارچ 1756ء تک وابستہ رہی۔حتیٰ کہ آدینہ بیگ لاہور اور ملتان کی نظامت پر فائز ہوا۔بعد ازاں مغلانی بیگم جموں جا کر آباد ہو گئی جہاں اس کا 1780ء میں انتقال ہوا۔ پنجاب کی تیسری حکمران خاتون رانی جند کور تھی۔
27جون1839ء کو مہاراجہ رنجیت سنگھ کی وفات کے بعد اس کا بیٹا کھڑک سنگھ پنجاب کے تخت پر بیٹھا۔وہ کافی عرصہ نظر بندی میں کاٹ کر 5 اکتوبر1849ء کو انتقال کر گیا۔تو اس کے بعد اس کا بیٹا نو نہال سنگھ حکمران بنا۔جو اپنے والد کے کریا کرم سے واپسی پر قلعہ کی دیوار گرنے سے ہلاک ہو گیا۔اس کی وفات کے بعد جب نئے حکمران کی تخت نشینی کا مرحلہ در پیش ہوا تو سردارن سندھیانوال رانی جند کور کوجو کھڑک سنگھ کی بیوہ‘ نونہال سنگھ کی ماں اور سردار جے سنگھ کنہیا کی بیٹی تھی، تخت پر بٹھانا چاہتے تھے۔چنانچہ رانی جند کور اس دعویٰ پر قائم ہو گئی۔اس نے راجہ دھیان سنگھ کو بھی اپنے ساتھ ملا لیا۔ اور یہ توجیح پیش کی کہ نو نہال سنگھ کی رانی حمل سے ہے۔اس لئے مناسب ہے کہ وہ چند ماہ تک بطورنیابت اقتدار اپنے ہاتھ میں لے لے۔اور رانی کے وضع حمل کے بعد اگر لڑکا ہو تووہ سلطنت کا مالک ہو گا۔ یہ اگرچہ ایک چال تھی۔اس طرح مختلف طرح کی سازشوں کے درمیان رانی جند کور جنوری1841ء تک کم وبیش تین ماہ تک تخت پر قابض رہی۔چوتھی حکمران ملکہ وکٹوریہ تھی۔29 مارچ 1849ء کو فاتح انگریزوں اور مفتوح سکھوں کے درمیان ایک معاہدہ کے نتیجہ میں پنجاب کی سکھ ریاست کا حکمران دلیپ سنگھ آخری مرتبہ بطور حکمران لاہور کے تخت پر بیٹھا۔انگریز ریذیڈنٹ سر ہنری لارنس اور انگریز وزیر خارجہ سر ایلیٹ و دیگر معززین کی موجودگی میں لارڈ ڈلہوزی وائسرائے ہند کا فرمان پڑھ کر سنایا گیا۔اور لاہور کو برطانوی ہند کے صوبے کا دارالحکومت قرار دے کر مہاراجہ دلیپ سنگھ کو سالانہ پچاس ہزار پونڈ وظیفہ دینا منظور ہوا۔اور 31 مارچ 1849ء کو سیکرٹری گورنمنٹ آف انڈیا مسٹر ایچ ایم ایلیٹ نے فیروز پور کیمپ سے بروئے چھٹی نمبر 418 نئے الحاق شدہ علاقوں کا نظم و نسق چلانے کے لئے ایک انتظامی بورڈ تشکیل دیا۔ اور پنجاب (لاہور) ایسٹ انڈیا کمپنی کی عملداری میں چلا گیا۔جس کا وائسرائے لارڈ ڈلہوزی تھا۔جبکہ ایسٹ انڈیا کمپنی انگلستان کی حکمران ملکہ وکٹوریہ کے ماتحت تھی۔بر صغیر کی جنگ آزادی جسے انگریز غدر کہتے تھے کے خاتمہ کے بعد بر صغیر میں یکم جنوری 1859ء کو ایسٹ انڈیا کمپنی کے اقتدار کو ختم کر دیا گیا اور ہندوستان براہ راست انگلستان کی عملداری میں شامل کردیا گیا۔ اور ملکہ وکٹوریہ اس کی حکمران قرار پائی۔ملکہ وکٹوریہ کا انتقال 22 جنوری1901ء کو ہوا۔
پانچویں حکمران قیام پاکستان کے بعد بینظیر بھٹو تھی جو پہلی بار 2 دسمبر1988ء سے6 اگست 1990ء تک اوردوسری بار 18 اکتوبر 1993 ء سے 5 نومبر1996ء تک پاکستان کی وزیراعظم بنی۔اور اس طرح صوبہ پنجاب کی بھی بالواسطہ حکمران تھی۔
مریم نواز شریف پنجاب کی چھٹی حکمران ہے۔جو اب تک پاکستان میں سب سے زیادہ عرصہ تک حکمران رہنے والے خاندان میں 28 اکتوبر 1973ء کو لاہور میں پاکستان کے تین مرتبہ وزیر اعظم رہنے والے میاں محمد نواز شریف اور بیگم کلثوم نواز شریف کے ہاں پیدا ہوئی۔مختلف اداروں میں تعلیم حاصل کی۔دوران تعلیم ہی 1992ء میں کیپٹن محمد صفدر اعوان سے شادی ہوئی۔جن سے ان کے تین بچے (دو بیٹیاں اور ایک بیٹا) ہیں۔مریم نواز شریف نے 2024ء کے قومی انتخابات میں کامیابی حاصل کر کے 26 فروری 2024ء کو پنجاب کی بیسویں اور پاکستان کی کسی صوبے کی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہو کر حلف اٹھایا۔
٭…٭…٭

ای پیپر-دی نیشن