حضرت ابراہیم علیہ السلام کا درس توحید(۱)
اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء بھیجے جو کہ اعلیٰ ترین صفات کے حامل اوراللہ تعالی کے بر گزیدہ بندے تھے ۔ ان ہستیوں نے اللہ تعالیٰ کا پیغام انسانوں تک پہنچایا لوگوں کو دعوت تو حید دی اور اس کام میں بہت ساری مشکلات اور مصائب برداشت کیے ۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا کہ سب سے زیادہ آزمائشیں انبیا ء کرام علیہم السلام پر آئیں پھر ان لوگوں پر جو درجہ بدرجہ ان کے قریب تھے ۔ ( تفسیر ابن کثیر )
انبیاء کرام علیہم السلام میں حضرت سیدنا ابراہیم خلیل اللہ علیہ السلام کی سیرت مبارکہ غیر معمولی طور پر قابل ذکر ہے ۔ اورآج مسلمان انھیں کی سیرت کے ایک اہم پہلو پر عمل کرتے ہو ئے اللہ تعالیٰ کے حضور قربانیاں پیش کرتے ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : اور ابراہیم علیہ السلام کے دین سے کون رو گردانی کر سکتا ہے ؟سوائے ان کے جو نہایت نادان ہیں ۔ (سورۃ البقرۃ )
شکل و صورت میں حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام حضور نبی کریمﷺ کے مشابہ تھے۔
حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شکل و شباہت کا اندازہ اپنے ساتھی ( محمد ؐ) کو دیکھ کر کر لو۔ ( صحیح بخاری شریف )
نمرود نے ایک رات خواب دیکھا کہ ایک ستارہ ہے جس کے سامنے چاند اور سورج کی روشنی مانند پڑ گئی ہے نجومیوں نے اس کی تعبیر بتائی ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’انھوں نے اس سے کہا کہ تیرے شہر میں ایک بچہ پیدا ہو گا جو اہل زمین کے دین کو بدل دے گا اور اس کے ہاتھوں تیری ہلاکت اور بادشاہی کا زوال ہو گا‘۔ یہ سن کر نمرود نے بچوں کو قتل کرنے کا حکم دیا۔آپ نے دعوت توحید کا آغاز اپنے گھر سے کیا ۔’اے والد تو اس کی پوجا کیوں کرتا ہے جو نہ سنتا ہے اور نہ دیکھتا ہے اور نہ ہی کچھ تیرے کام آئے گا ‘۔ تو والد نے جواب دیا :’ کہا کہ کیا تو میرے معبودوں سے بے رغبت ہے ؟ اگر تو بازنہ آیا تو میں تجھے سنگسار کر دوں گا اور تو ہمیشہ کے لیے مجھ سے دور ہو جا‘۔
’حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا :اچھا تم پر سلام میں آپ کے لیے اپنے پروردگار سے ہدایت کی دعا کروں گا، بے شک وہ مجھ پر نہایت مہربان ہے ۔ اور میں آپ لوگوں سے اور جن کو آپ اللہ کے سوا پکارتے ہو ان سے کنارہ کرتا ہوں اور اپنے پروردگار کو ہی پکاروں گا مجھے یقین ہے میں اپنے پروردگار کو پکار کر محروم نہیں ہوں گا ‘۔ ( سورۃ المریم )