وزیراعظم آج چین جائیں گے15ارب ڈالر قرض روں کئے جانے کا امکان : دورہ کا میاب ہوگا :چینی سفیر
اسلام آباد (آئی این پی+خبر نگار خصوصی) وزیراعظم شہباز شریف آج منگل کو چین کے دورے پر روانہ ہوں گے، دورے سے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا۔ شہباز شریف کل دورہ چین کے پہلے مرحلے میں شین زن روانہ ہوں گے، ان کا دورہ چین اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کی جانب اہم قدم ہے۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ دونوں ممالک میں بے پناہ باہمی فوائد کو جنم دینے کی صلاحیت موجود ہے، مضبوط کاروباری شراکت داریاں قائم کرنے سے طویل مدتی فوائد حاصل ہوں گے۔ وزیراعظم کا شین زن کا دورہ پاکستان کے لئے منفرد نوعیت کا حامل ہوگا، شین زن کو اقتصادی پاور ہائوس کی حیثیت حاصل ہے۔ وزیراعظم چین میں بڑے پیمانے پر کاروباری شراکت داری کے خواہاں ہیں، طویل مدتی شراکت داری کے قیام میں سہولت فراہم کرنے کا بہترین موقع میسر آئے گا۔ وزیراعظم کے دورے سے پاکستان اور چین کے درمیان دوطرفہ تجارت میں اضافہ ہوگا اور پاکستان کو چینی کمپنیوں کو مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کیلئے راغب کرنے کا موقع ملے گا۔ علاوہ ازیں شہباز شریف کے دورہ چین کے دوران چین کی جانب سے پاکستان پر واجب الادا پاور سیکٹر کا 15 ارب ڈالر کا قرضہ رول اوور کیے جانے کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیراطلاعات عطا تارڑ سمیت اہم وفاقی وزراء بھی وزیراعظم کے ہمراہ چین روانہ ہوں گے۔ شہباز شریف 6 جون کو بیجنگ میں چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ وزیراعظم کا دورہ پاکستان چین دوستی کا مظہر ہے، اس کی خصوصیت اعلیٰ سطحی تبادلوں اور بات چیت سے ہوتی ہے، دونوں فریق ہمہ موسمی سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کو مزید مضبوط بنانے کے لیے بات چیت کریں گے، اس دورے کا مقصد چین پاکستان اقتصادی راہداری کو اپ گریڈ کرنا، پیشگی تجارت اور سرمایہ کاری کو مزید وسعت دینا ہے۔ دوسری جانب ذرائع نے بتایا کہ چینی صدر کے ساتھ ملاقات کے بعد اہم معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط کیے جائیں گے، ایم ایل ون ریلوے لائن ٹریک کی نظرثانی شدہ معاہدے پر دستخط ہونے کا امکان ہے، سی پیک 2 کے حوالے سے اہم ایم او یوز اور معاہدوں پر دستخط کی بھی توقعات ہیں، دونوں ممالک کے مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے جائیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے ساتھ وفود کی سطح پر بات چیت کریں گے۔ ذرائع نے بتایاکہ وزیراعظم نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژاؤ لیجی سے اہم سرکاری محکموں کے سربراہان، تیل و گیس، توانائی کے شعبوں میں چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹیوز سے آئی سی ٹی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں سرکردہ چینی کمپنیوں کے کارپوریٹ ایگزیکٹوز سے دونوں ممالک کے سرکردہ تاجروں، کاروباری شخصیات، سرمایہ کاروں کے ساتھ ملاقاتیں اور چائنا پاکستان بزنس فورم سے خطاب کریں گے۔ اسلام آباد سے خبر نگار خصوصی کے مطابق شہباز شریف نے پاکستان پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کو سالہا سال ناقص کارکردگی اور کرپشن پر فوری طور پر ختم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ بیان کے مطابق شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی اخراجات اور حکومتی ڈھانچے کا حجم کم کرنے کے حوالے سے اہم اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاک پی ڈبلیو ڈی بطور ادارہ اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہا۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایسے جاری ترقیاتی منصوبے جن کا کام پاک پی ڈبلیو کے حوالے کیا گیا ہے، ان کے لئے متبادل لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ حکومتی اخراجات کم کرنے کے حوالے سے ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمشن جہانزیب خان کی صدارت میں بنائی گئی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کے حوالے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ کمیٹی نے کچھ سرکاری اداروں کو ختم اور کچھ کو ضم کرنے کی سفارش کی۔ وزیراعظم نے کمیٹی کو مزید سفارشات مرتب کرنے کی ہدایت کی۔
اسلام آباد (اے پی پی+خبر نگار خصوصی) پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زیڈونگ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کی قیادت کی رہنمائی اور دونوں ممالک کے عوام کی بھرپور حمایت سے شہباز شریف کا دورہ چین کامیابی سے ہمکنار ہوگا اور یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں سنگ میل ثابت ہوگا، سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت دونوں ممالک طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائیں گے، دونوں ممالک صنعت، زراعت، کان کنی، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مزید تقویت دیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے وزیر اعظم کے پانچ روزہ دورہ چین کے آغاز سے قبل ’’اے پی پی‘‘ کو انٹرویو میں کیا۔ شہباز شریف 4 سے 8 جون تک چین کا سرکاری دورہ وزیراعظم لی کیانگ کی دعوت پر کریں گے، رواں سال وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ ان کا چین کا پہلا دورہ ہوگا۔ چین کے سفیر نے کہا کہ چین اس دورے کے ذریعے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پر عزم ہے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان سدا بہار تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری میں مزید پیش رفت ہو اور نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ قریبی چین پاکستان تعلقات کے لئے نئے اقدامات کیے جاسکیں۔ انہوں نے دورے کے ایجنڈے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف چین کے صدر شی جن پنگ، وزیراعظم لی کیانگ اور نیشنل پیپلز کانگریس کی سٹینڈنگ کمیٹی کے چیئرمین ژا لیجی سے ملاقات اور بات چیت کریں گے۔ دونوں رہنما چین پاکستان تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کریں گے اور دوطرفہ تعلقات کے فروغ کے لیے مشترکہ طور پر ایک خاکہ تیار کریں گے۔ وزیراعظم بیجنگ کے علاوہ گوانگ ڈونگ اور شانشی کا بھی دورہ کریں گے۔ حالیہ برسوں کے دوران دونوں ممالک نے اعلی سطح کے قریبی تبادلے کیے، چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) پر نتیجہ خیز تعاون کیا اور بین الاقوامی اور علاقائی معاملات میں مضبوط رابطے اور ہم آہنگی کو برقرار رکھا۔ سی پیک کے حوالہ سے انہوں نے کہا کہ تاریخی بی آر آئی منصوبے سے مجموعی طور پر25 ارب 40 کروڑ ڈالر کی براہ راست سرمایہ کاری، 236000 ملازمتیں، 510 کلومیٹر ہائی ویز، 8 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی اور 886 کلومیٹر کور ٹرانسمیشن نیٹ ورک بچھایا گیا جس سے پاکستان کی معاشی اور سماجی ترقی میں مضبوط ہوئی۔ سی پیک کے دوسرے مرحلے کے تحت دونوں ممالک اپنے رہنمائوں کی طرف سے طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنائیں گے جس میں ترقیاتی حکمت عملی اور پالیسی کوآرڈینیشن کی مضبوطی شامل ہے جبکہ ’’ایم ایل ون’’ کی اپ گریڈیشن، گوادر بندرگاہ اور قراقرم ہائی وے فیز II کی بحالی سمیت میگا پراجیکٹس پر پیش رفت کو تیز کریں گے۔ سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک مقامی حالات کی بنیاد پر صنعت، زراعت، کان کنی، توانائی، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں تعاون کو مضبوط کریں گے اور مزید گفت و شنید اور تجارتی لبرلائزیشن کو فروغ دیں گے۔چین پاکستان کے ساتھ اعلی معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ کوآپریشن کو مزید فروغ دینے، گلوبل ڈیولپمنٹ انیشیٹو (جی ڈی آئی)، گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو (جی ایس آئی) اور گلوبل سیولائزیشن انیشیٹو (جی سی آئی)کو نافذ کرنے کے لیے بھی تیار ہے۔ سفیر جیانگ زیڈونگ نے چین کے تعاون سے پاکستان کے قمری مشن ’’آئی کیوب کیو’’ سیٹلائٹ کی لانچنگ کے بارے میں کہا کہ رواں سال مئی سے چین اور پاکستان کے درمیان خلائی تعاون میں مسلسل کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں، پاکستان کے ’’آئی کیوب کیو’’نے ایک ہفتے بعدچاند کے مدار سے کامیابی کے ساتھ تصاویر منتقل کیں جس نے پاکستان کو ’’ڈیپ سپیس کلب’’کے چند ارکان میں سے ایک بنا دیا ہے۔ 30 مئی کو پاکستان کے کثیر المقاصد کمیونیکیشن سیٹلائٹ ’’پاک سیٹ ایم ایم ون’’کو ایک بار پھر چین کے سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے کامیابی کے ساتھ لانچ کیا گیا جو پاکستان کے ٹیلی کمیونیکیشن، انٹرنیٹ اور دیگر شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں لائے گا۔ ہم زراعت، توانائی اور انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے مزید شعبوں میں تعاون اور علم کی منتقلی میں اضافہ کریں گے۔ چین کے سفیر نے کہا کہ26 مارچ کو داسو دہشت گردانہ حملے کے بعد چین اور پاکستان اور سی پیک کے درمیان عملی تعاون کے لیے ایک محفوظ اور مستحکم ماحول کی مزید ضرورت ہے۔ 2024 میں اب تک پاکستانی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مجموعی طور پر 13135 انٹیلی جنس پر مبنی آپریشن کیے ہیں جن میں 249 دہشت گردوں کو ہلاک جبکہ 396 کو گرفتار کیا گیا۔ انہوں نے پاکستان میں گزشتہ برسوں میں چینی اہلکاروں، منصوبوں اور اداروں کی حفاظت کے لیے پاکستان کی عظیم کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے بھی بڑی قربانیاں دی ہیں جس میں دو افسروں اور 60 سپاہیوں نے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے۔ دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان اور چین کے تعاون کو نقصان پہنچانے کی کوئی بھی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہوگی، ہمیں امید اور یقین ہے کہ پاکستان داسو دہشت گردانہ حملے کی پیروی کرتارہے گا اور دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے کوششیں تیز کرے گا۔ چین کے سفیر نے کہا کہ چین پاکستان کے ساتھ مل کر گلوبل سیکورٹی انیشیٹو کو مکمل طور پر نافذ کرنے، سدا بہار تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو مزید محفوظ، انسداد دہشت گردی سیکورٹی تعاون کو مضبوط اور مشترکہ سلامتی کے غیر متزلزل تحفظ کے لیے کام کرے گا۔ سفیر جیانگ زیدونگ نے کہا کہ چین پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت کو بڑھانے، غیر روایتی سیکورٹی خطرات کی بڑھتی ہوئی تعداد سے مشترکہ طور پر نمٹنے اور دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون اور مشترکہ ترقی کے لیے قابل اعتماد سیکورٹی ضمانت فراہم کرنے میں بھی مدد کرے گا۔ چین کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس عرصے کے دوران ملک میں تیز اقتصادی ترقی اور طویل مدتی سماجی استحکام پیدا ہوا۔ ایک سوال کے جواب میں، سفیر نے کہا کہ پاکستانی حکومت کا ’’فائیو ایز’’ فریم ورک نہ صرف پاکستان کی موجودہ ترقی کی ضروریات کو پورا کرتا ہے بلکہ اعلی معیار کی ترقی کو فروغ دینے کے چین کے نقطہ نظر سے بھی متاثر ہے جس سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان دو طرفہ تعاون مزید نتیجہ خیز ہوگا۔