پانچ جون! عالمی یوم ماحولیات
متوازن اور صحت بخش ماحول زمین کے جانداروں کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔ تیزی سے رونما ہوتی ماحولیاتی تبدیلیاں ماحولیاتی بحران کی طرف بڑھ رہی ہیں اور وقت کے ساتھ یہ خطرہ اور زیادہ بڑھنے کے امکانات ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات جہاں پوری دنیا پر رونما ہورہے ہیں وہیں پاکستان کے کئی علاقے بھی اسکی زد میں آچکے ہیں۔ خطر ناک حد تک بڑھتی موسمی تبدیلیاں، زمین کے بڑھتے درجہ حرارت، بارشوں میں کمی، خشک سالی اور قحط کا باعث بن رہی ہیں اور ہر دن گزرتے دن کے ساتھ اس میں اضافہ ہورہا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک ایسا عالمی خطرہ ہے جس کے لئے آج ضروری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو آنے والے کل کا سامنا نہیں کر پائیں گے۔
ماحولیاتی تبدیلیاں نہ صرف انسانوں بلکہ چرند،پرند اوردیگر انواع حیات پر بھی اثر انداز ہو رہی ہیں اور اسی وجہ سے بہت سے جانور اور چرند پرند صفحہ ہستی سے نا پید ہوتے جارہے ہیں۔ دور جدید میں ماحولیات کی آلودگی اور درجہ حرارت میں اضافے کے سبب سانس، جلد اور دیگر کئی طرح کی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماحولیات کے تحفظ کا شعور اجاگر کرنے کے لیے ہر سال5 جون کو ماحولیات کے تحفظ کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔اس سال اقوام متحدہ نے عالمی یوم ماحولیات کاعنوان زمین کی بحالی، ڈیزرٹیفیکیشن، اور خشک سالی سے بچائے رکھا ہے، جس کا مقصد ماحولیاتی آلودگی کے متعلق شعور پیدا کرنا اوزمین کو تباہی سے بچانے کے لئے حفاظتی اقدامات کرنا ہے۔
پچھلے چند سالوں سے دنیا بھر میں ماحولیاتی آلودگی سے پیدا ہونے والی تباہی اوراس کے اثرات واضع طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ دنیا کے بڑے بڑے ممالک اس کی زد میں آ چکے ہیں پاکستان بھی ان ممالک کی فہرست میں ہے جو ماحولیاتی آلودگی سے درپیش ان چیلنجزسے نمٹنے میں بہت سی دشواریوں کا سامنا کر رہے ہیں۔ان چیلنجز کی کئی ایک وجوہات ہیں جن میں سے ایک بڑی وجہ جنگلات کا کٹاﺅ اور کمی ہے تاہم ماحولیاتی آلودگی اور تبدیلی سے نبرد آزما ہونے کے لئے چھوٹے چھوٹے اقدامات کرکے ہم اس بڑے مسئلے کو حل کر سکتے ہیں جس میں پلاسٹک پر پابندی زیادہ سے زیادہ پودے اور درخت لگانا، فیکٹریوں اور گاڑیوں کے دھوئیں پر قابو پانا اور اپنے ارد گرد کے ماحول کو صاف ستھرا رکھنا ہے.ماحولیاتی آلودگی کو ختم کرنے کے لیے اگر ہر شخص انفرادی طور پر اپنے اپنے حصے کی ذمہ داریاں انجام دے تو کوئی بعید نہیں کہ اس مسئلے کے مضر اثرات کو کم کیا جا سکے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر سر فہرست ممالک میںسے ایک پاکستان بھی ہے۔ اس سلسلے میں جہاں دیگر کئی ملکی ادارے مختلف اقدامات کر رہے ہیں وہیں پاک بحریہ بھی ماحولیات کے تحفظ کے حوالے سے ہونے والی کاوشوں میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر رہی ہے پاک بحریہ کی شجرکاری مہمات کے ذریعے ہر سال لاکھوں درخت لگائے جاتے ہیں اور عوام و خاص میں اس نسبت سے شعور بیدار کیا جاتا ہے مختلف سمینار ز اور سوشل میڈیا گروپس کے ذریعے لوگوں میں آگاہی پیدا کرنے اور ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے عملی اقدامات میں بھی پاکستان بحریہ ہراول دستے کا کام سر انجام دے رہی ہے۔ مینگروزاگاﺅ مہم ، پولیتھین بیگز کے استعمال کی ممانعت اور رہائشی علاقوں میں سیوریج کے پانی کو قابل استعمال بنانے کے لیے ریڈ بیڈ ریورس پلانٹس کی تنصیب جیسے پراجیکٹس ماحول کو بہتر بنانے میں انتہائی مددگار ثابت ہو رہے ہیں۔ حکومت کے 'گرین پاکستان'وڑن کے تحت پاک بحریہ کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں بھی لاکھوں مینگرووز کے پودے لگائے گے ہیں۔ تاہم تیزی سے رونما ہوتی ماحولیاتی تبدیلیوں سے نبردآزما ہونا کسی ایک فرد یا ادارے کے بس کی بات نہیں، ان مسائل اور چیلنجز سے نمٹنے کے لئے معاشرے کے ہر فرد کو انفرادی اور اجتماعی سطح پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
یوم ماحولیات کے موقع پرہمیں عزم کرنا ہو گا کہ ماحولیاتی نظام کی بحالی و بقا کے لیے اپنی کوششوں کو جاری رکھا جائے تاکہ نہ صرف ہم بلکہ ہماری آئندہ آنے والی نسلیں بھی ایک بہتر ماحول میں سانس لے سکیں۔ ماحولیاتی تبدیلی ایک عالمی خطرہ ہے جس سے بچاﺅ کے لئے ہر قدم اہم ہے۔