• news

بانی پی ٹی آئی کو لائیو دکھانا قانون کی خلاف ورزی نہیں، جسٹس اطہر

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں قومی احتساب بیورو (نیب) ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف کیس کی کارروائی براہ راست نشر کرنے کی عمران خان کی درخواست کے معاملے پر جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ جاری کر دیا گیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے جاری کردہ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ انہوں نے کیس کی کارروائی کو براہ راست نشر کرنے کی درخواست کو منظور کیا اور لکھا کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے براہ راست نشر کرنا ضروری ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ کے اختلافی نوٹ کے مطابق سپریم کورٹ میں جاری نیب ترامیم کیس کے دوران عمران خان ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے لیکن عدالتی کارروائی لائیو نہیں دکھائی گئی۔ جسٹس اطہر من اللہ نے لکھا کہ نیب ترامیم کیس کی 21 اکتوبر 2023 اور رواں سال 14 مئی کی سماعت براہ راست نشر ہوئی، بانی پی ٹی آئی عمران خان ملک کی سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطے بانی پی ٹی آئی عمران خان کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہے۔ واضح رہے کہ نیب ترامیم کے خلاف درخواستوں پر آخری سماعت 30 مئی کو ہوئی تھی، چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے مقدمے کی سماعت کی تھی، بینچ میں جسٹس امین الدین، جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس حسن اظہر رضوی شامل تھے۔ جبکہ عمران خان کو بذریعہ ویڈیو لنک عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔نیب ترامیم کیس کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت براہ راست نشر نہ کرنے کے معاملے پر جسٹس اطہر من اللہ نے اکثریتی فیصلے سے اپنا اختلافی نوٹ جاری کر دیا۔ جسٹس اطہر من اللہ کا اختلافی نوٹ 13 صفحات پر مشتمل ہے۔ اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ بنیادی حقوق کے تحفظ کیلئے کارروائی براہ راست نشر کرنا ضروری ہے، نیب ترامیم کیس کی کارروائی پہلے براہ راست نشر کی جاچکی ہے، بانی پی ٹی آئی ملک کی  بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں، بانی پی ٹی آئی کی پیشی کو لائیو دکھانا کسی قانون کی خلاف ورزی نہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے مزید لکھا کہ پائلٹ پراجیکٹ کی کامیابی کے بعد آرٹیکل 184 تین کے تمام مقدمات بینچ ون سے لائیو دکھائے گئے، ایس او پیز کا نہ بننا کیس براہ راست نشر کرنے میں رکاوٹ نہیں۔ اختلافی نوٹ کے مطابق نیب ترامیم کیس میں اپیل بھی آرٹیکل 184 تین کے کیس کیخلاف ہے۔ ناقابل تلافی نقصان کے ازالے کی کوشش سے بہتر ہے عوام اور نمائندوں کو حق دے دیا جائے۔ واضح رہے کہ 30 مئی کو نیب ترامیم کیس کے فیصلے کیخلاف اپیل کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے مشاورت کے بعد کارروائی براہ راست نشر کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا تھا۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کارروائی براہ راست نشر کرنے کی حمایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمہ پہلے براہ راست دکھایا جاتا تھا اب بھی لائیوہونا چاہیے۔

ای پیپر-دی نیشن