سرکاری ملازمین نے بھی صبر شکر کا دامن تھام لیا
بجٹ کی آمد آمد ہے، وفاقی وزیر خزانہ نے وزیراعظم کے دورہ چین کے پیشِ نظر امسال روایتی تاریخ 6 جون کی بجائے 9 جون کو بجٹ پیش کئے جانے اعلان کیا ہے۔ ماضی میں صنعتکاروں، تاجروں ،کاروباری طبقہ، سرکاری ملازمین اور بالخصوص عوام کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے بجٹ پر نا صرف گہری نظر ہوا کرتی تھی بلکہ عوام کو منتخب سیاسی حکومت سے بجٹ میں کافی ریلیف کی توقعات بھی وابستہ ہوا کرتی تھیں۔ مگر اب جب سے ہم آئی ایم ایف کے شکنجے میں جکڑے گئے ہیں تو عوام نے ریلیف کی توقعات چھوڑ کر مزید نئے ٹیکسوں کے بوجھ سے بچ نکلنے ہی کو غنیمت جان لیا ہے ۔ ماضی میں نیا سال شروع ہوتے ہی سب سے پہلے سرکاری ملازمین کی جانب سے تنخواہوں میں مہنگائی کے تناسب سے اضافے کیلئے احتجاجی تحاریک شروع ہو جایا کرتی تھیں ،ایپکا کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اور صوبائی دارلحکومت میں دھرنے دئے جاتے تھے مگر امسال ہمیں یہ روائتی مظاہرے دکھائی دیئے اور نہ ہی حکومت کی جانب سے عوام کو ریلیف کی کوئی آس امید دلائی جارہی ہے۔ عوام کا فوکس اس چیز پر زیادہ ہے کہ بجٹ خسارے اور قرضوں کا مزید بوجھ عوام پر نہ ڈالا جائے۔ پیڑول کی قیمت میں 15 روپے کمی کی چند گھنٹے کی آس دلا کر 4 روپے فی لڑ کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا لیکن دوسری جانب بجلی مزید مہنگی کردی گئی۔عوام جہاں مہنگائی، بے روزگاری،امن اومان جیسے سنگین مسائل سے دوچار ہیں وہیں ملک کی کوئی سیاسی جماعت بھی عوام کے مسائل کی سیاست کرتی دکھائی نہیں دیتی،حکمران اتحاد اپنے اقتدار کو مضبوط بنانے کی فکر میں ہے تو اپوزیشن بھی عوام کے مسائل کے حل کیلئے آواز اٹھانے کی بجائے صرف الیکشن دھاندلی اور لیڈروں کی رہائی کیلئے عدالتی جنگ میں مصروف دکھائی دیتی ہے۔ قومی سوچ کا فقدان ہے اور مفادات اور مصلحت کی سیاست حاوی ہو چکی ہے۔ سیاستدان یہ بات کرتا تو دکھائی دیتا ہے کہ معیشت کی بہتری کیلئے سیاسی استحکام کی ضرورت پر تو زور دیتے دکھائی دیتے ہیں مگر عملی طور پر سب سیاسی محاذ کو گرم سے گرم کرکے نفرت اور محاذ آرائیوں کو فروغ دیا جارہا ہے۔
جنوبی پنجاب کی سیاست کی بات کی جائے یہاں اپوزیشن جماعتوں کی سرگرمیاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پی ٹی آئی عہدیداروں کی جانب سے سیاسی سرگرمیاں موقوف ہیں اور انکی جانب سے پراسرار خاموشی ہے۔ الیکشن میں کامیاب ہونے والے اراکین قومی و صوبائی اسمبلیوں کی سرگرمیاں انتہائی محدود ہیں حتیٰ کہ بانی پی ٹی آئی اور مخدوم شاہ محمود قریشی کیاہم مقدمہ سائفر کیس سے بریت پر بھی کسی قسم کا ری ایکشن سامنے نہیں آیا وگرنہ سیاسی رہنما اور کارکن اس قسم کی سیاسی کامیابیوں کو کیش کروانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔
صوبائی وزیر یوتھ افیرز اینڈ سپورٹس فیصل ایوب کھوکھر نے ملتان کا دورہ کیا اور متی تل ملتان میں ہاکی اکیڈمی کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے کھیلوں کے فروغ کے حوالے سے گیلانی ہاؤس میں اجلاس اور وفود سے بھی ملاقاتیں کیں. اس موقع پر ممبر قومی اسمبلی سید علی قاسم گیلانی، ممبران صوبائی اسمبلی لعل محمد جوئیہ، میاں کامران عبداللہ مڑل ،ڈپٹی کمشنر ملتان وسیم حامد سندھو ، سابق ممبر قومی اسمبلی شیخ طارق رشید، سابق ایم پی اے شہزاد مقبول بھٹہ اور دیگر شخصیات موجود تھیں. اجلاس میں ملتان ڈویڑن میں کھیلوں کی ترویج و ترقی اور سہولیات کی فراہمی کے لیے اقدامات کا جائزہ لیا گیا. صوبائی وزیر کھیل و امور نوجوان فیصل ایوب کھوکھر نے اس موقع پر کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی ہدایت پر کھیلوں کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے. صوبے بھر میں بھرپور اقدامات کئے جارہے ہیں. پنجاب لیگ کا آغاز کرنے جاریے ہیں. پنجاب لیگ میں 16 کھیلوں کے مقابلے کرائے جائیں گے. پنجاب لیگ میں یونین کونسل کی سطح سے تحصیل، ضلع اور صوبے تک کھیلوں کے مقابلے ہوں گے. پنجاب لیگ میں 15 کروڑ کے کیش انعامات دیئے جائیں گے. تمام علاقوں میں کھیلوں کے گراؤنڈ بنائیں گے. کھیل کی بہترین سہولیات کی فراہمی اولین ترجیح ہے۔ کھیلوں کے فروغ کے لئے نئے پراجیکٹس لا رہے ہیں. اچھے کھلاڑیوں کی مالی معاونت بھی کی جائے گی. گراؤنڈز میں خواتین کے لئے الگ اوقات مختص کیے جائیں گے. یوتھ کے لیے انٹرن شپ پروگرام لا رہے ہیں. گریجویٹ نوجوانوں کو 6 ماہ کی انٹرن شب اور وظیفہ دیا جائے گا.
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے ایم این اے سید علی قاسم گیلانی نے کہا کہ نوجوانوں کو کھیلوں کی بہترین سہولیات فراہم کرنا وقت کی ضرورت ہے. سپورٹس کمپلیکس بنا کر نوجوانوں کو اچھی سہولیات فراہم کی جا سکتی ہیں. اس موقع پر صوبائی وزیر کھیل فیصل ایوب کھوکھر کو ایم این اے سید علی قاسم گیلانی نے ملتانی اجرک پہنائی. اس موقع پر ڈویڑنل سپورٹس آفیسر منظر فرید شاہ، ڈسٹرکٹ سپورٹس آفیسر فاروق لطیف بھی موجود تھے۔
مزید برآں جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان جو عام انتخابات کے بعد سے حکومت سے شدید نالاں ہیں وہ مسلسل حکومت پر دباؤ بڑھاتے نظر آتے ہیں اور اسوقت پی ٹی آئی سے بھی اتحاد کیلئے تاحال مذاکرات چل رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمان کی جانب سے گزشتہ دنوں جنوبی پنجاب کے شہر مظفر گڑھ میں منعقدہ جلسے میں بھی حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو آڑے ہاتھوں لیا گیا ، مولانا فضل الرحمان کا اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم اداروں کا احترام کرتے ہیں مگر سیاست میں انکے کردار کے مخالف ہیں، موجودہ حکومت عوام کی نمائندہ نہیں ،خدارا حالات کو اس نہج پر نہ لیکر جایا جائے جہاں سے واپسی ہی ممکن نہ ہو اس موقع پر انہوں نے بھرپور احتجاجی تحریک چلانے کا بھی عندیہ دیا۔ بعد ازاں مولانا فضل الرحمان نے ملتان میں سئنیر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی سے بھی ملاقات کی اور موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ مخدوم جاوید ہاشمی نے ملکی سیاسی مسائل کے حل کیلئے سیاسی جماعتوں کیساتھ مشترکہ لائحہ عمل اپنانے کی ضرورت پر زور دیا گیا۔