• news

بحرین تا کالام 6 کلومیٹر روڈ کی تعمیر اپنی مدد آپ کے تحت شروع

سوات کے سیاحتی علاقے بحرین ٹو کالام 6 کلومیٹرروڈ کی تعمیر کیلئے ایک ہفتہ کی ڈیڈلائن گزرنے کے بعد اہلیان علاقہ نے اپنی مدد آپ کے تحت سڑک کا تعمیراتی کام شروع کرکے احتجاجاًسبز نمبر پلیٹ والی کسی بھی سرکاری گاڑی کو علاقے میں داخل نہ ہونے دینے کا اعلان کردیا،اہلیان بحرین ، کالام اور اُتروڑ کی جانب سے اپنی مددآپ کے تحت سڑک تعمیر کرنے کے اعلان پر تعمیراتی کام میں مدد فراہم کرنے کیلئے ہوٹل ایسوسی ایشن، مقامی کنسٹرکشن کمپنی اور مخیر حضرات نے دست تعاون بڑھا دیا، عمائدین ‘ علاقے کے لوگوں سے بھی تعمیراتی کام میں حصہ ڈالنے کیلئے چندہ جمع کررہے ہیں جنہوں نے بھاری معاوضے کے تحت بھاری مشینری کے ساتھ کام شروع کردیا ہے ۔ 
اس حوالے سے کچھ دن قبل اہلیا ن بحرین ، کالام اور دیگر ملحقہ علاقوں کی لوگوں نے پریس کلب مینگورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ سال 2010 اور پھر 2022 کے سیلاب میں متذکرہ علاقوں کی سڑکیں اور دیگر انفراسٹرکچر بری طرح تباہی سے دوچار ہوگئی تھیں جن کی دوبارہ تعمیر کیلئے باربار حکومتی ذمہ داروں سے مطالبات کئے گئے لیکن تاحال تعمیراتی کام کے سلسلے میں کوئی مثبت پیش رفت نہ ہوسکی جس پرا نہوں نے حکومت کو 25مئی تک ڈیڈ لائن دیتے ہوئے تعمیراتی کام شروع کرنے بصورت دیگر سڑک کا تعمیراتی کام اپنی مددآپ کے تحت شروع کرنے کا اعلان کیا تھا ۔
علاقہ عمائدین اور ہوٹل ایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ڈیڈلائن گزرنے کے بعد بھی کچھ دن صبر کیا لیکن حکومت یا دیگر کسی ذمہ دار وںکی جانب سے رابطہ نہ ہونے پر بالآخر2 جو ن کو بحرین تا کالام 6کلومیٹر روڈ کی تعمیر کیلئے علاقے کی لوگوں نے خود بیڑا اُٹھالیاجس کیلئے میڈیا کے نمائندوں کو کوریج کی خصوصی دعوت دی گئی تھی۔ تعمیراتی کام شروع کرنے کے موقع پر ہوٹل ایسو سی ایشن کے صدر عبدالودود، سابق تحصیل ناظم حبیب اللہ ثاقب، اے این پی کے رہنما ڈاکٹر شاہ خان، پی ٹی آئی رہنما آصف شہزاد، نصراللہ ثاقب، سید نبی اور دیگر نے کہا کہ اس سیاحتی مقام کالام کی تین سال سے خستہ حالی کے شکار سڑک پر اہلیان علاقہ حکومتی عدم توجہی کی وجہ سے مایوس ہو کر مقامی لوگوں نے اپنی اور سیاحوں کی مشکلات کم کرنے کیلئے خود تعمیراتی کام کا بیڑا اٹھا لیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ ہم اب بھی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہ کام کسی اکیلے کے کرنے کا نہیں لہذا سیاحت کے فروغ اور مقامی لوگوں کی مشکلات کم کرنے کیلئے کالام روڈ پر جلد ازجلد تعمیراتی کام شروع کیا جائے، انہوں نے مزید بتایا کہ اس حوالے سے ہم نے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے لیکن حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی ۔ اس لئے ہم نے مجبور ہوکر فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت کالام روڈ کا مرمتی کام خود شروع کردیں تاکہ ہماری مشکلات میں کمی آسکے اور سیاحت کے شعبے کو بھی نقصان سے بچایا جاسکے، انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اتنے وسائل نہیں جو اس روڈ کی تعمیر کے لئے درکار ہیں اسکے علاوہ اگر دوبارہ سیلاب یا کوئی اور قدرتی آفت آگئی تو پھر مزید مشکلات کا سامنا ہوسکتا ہے اس لئے حکومت فوری طور پر کالام روڈ کا تعمیراتی کام شروع کر دے تاکہ علاقے کے لوگوں اور سیاحوں کو درپیش سفری مشکلات کا خاتمہ ہوسکے، انہوں نے کہا کہ2022 کے سیلاب کو تین سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود اب بھی کالام روڈ خستہ حالی کا شکار ہے جس کی وجہ سے مقامی لوگوں اور سیاحوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں اور اکثریتی سیاح روڈ کی خرابی کی وجہ سے آدھے راستے سے واپس چلے جاتے ہیں جس کی وجہ سے سیاحت کے شعبہ کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے اور روز گار کے مواقع بھی کم ہوتے جارہے ہیں،انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حکومت نے کالام روڈ فوری طور پر تعمیر کرنے کے لئے اقدامات نہ اُٹھائے تو سوات کی سیاحت مکمل طور پر تباہ ہونے کا خدشہ ہے،وفاقی اور صوبائی حکومت کے درمیان رسہ کشی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے مطالبہ کیا کہ کالام روڈ کو بحال کرنے اور سیاحت کو تباہی سے بچانے کیلئے اپنی سیاست کو بالائے طاق رکھتے ہوئے فوری اقدامات کئے جائیں،انہوں نے کہا کہ اگر کالام روڈ پر تعمیراتی کام شروع نہ کیا گیا اور ہم نے مجبوراً اس سڑک کو خود تعمیر کرلیاتو پھر ہم اس سیاحتی علاقے میں کسی سرکاری افسر، اہلکاریا جو بھی سرکاری سبز نمبر پلیٹ والی گاڑی کو علاقے میں داخل نہیں ہونے دیں گے۔
تعمیراتی کام شروع کرنے کے دوچار گھنٹوں کے بعد مقامی اسسٹنٹ کمشنر، این ایچ اے کے حکام سڑک کی تعمیر میں مصروف عوامی نمائندوں سے مذاکرات کیلئے آئے اور انہوں نے حکومت کی جانب سے تعمیراتی کام میں مدد کی یقین دہانی کی کوشش کی لیکن احتجاج کرنے والوں نے دوٹوک الفاظ میں مطالبہ کیا کہ ہمیں پچھلے دو سال کے دوران اس سڑک پر حکومتی دعووں کے مطابق دو ارب روپے کی لاگت کا حساب دینے کے علاوہ واضح بتایا جائے کہ سڑک کا تعمیراتی کا م کب شروع اور کب ختم کیا جائے گا جس پر اے سی کا کہنا تھا کہ تحریری معاہدہ کا اختیار اس کے پاس نہیں جس کے بعد مذاکرات ناکام ہونے پر اے سی مایوس ہوکر واپس چلے گئے ، واضح رہے کہ اس سے قبل سوات ہوٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری رحمت دین صدیقی،چیئر مین یوتھ ایسوسی ایشن ملک غلام علی ، سابق ناظم ملک حسن زیب اور دیگرنے بھی پریس کانفرنس کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ اس6 کلومیٹرروڈ کی دوبارہ تعمیر کے نام پر اربوں روپے کے فنڈ منظور ہوئے اور تعمیراتی کام کے نام پر کثیر رقم نکلوالی گئی ،علاقے کے لوگوں کی یہ بھی شکایت ہے کی کہ سیلاب کی وجہ سے روڈ کے ساتھ ساتھ متعدد رابطہ پل بھی تباہ ہوچکے ہیں جن کی تعمیر ناگزیر ہے۔ کالام کے عمائدین کا یہ شکوہ بجا ہے کہ ان سیاحتی علاقوںکی سڑکیں نہ صرف مقامی لوگوں کی ضرورت ہے بلکہ یہاں آنے والے ملکی وغیر ملکی سیاح بھی اس سے مستفید ہوتے رہتے ہیں لیکن سمجھ میں نہ آنے والی بات یہ ہے کہ آخر ان سڑکوں کی دوبارہ تعمیر میں حکومتی ذمہ داروں کیلئے کون ساامر مانع ہے ۔اس صورت حال کی تناظر میں لگتا ہے کہ اہلیان بحرین اور کالام کو یہ سڑک اپنی مدد آپ کے تحت ہی تعمیر کرنا ہوگی،مگ اس بات کا بھی بخوبی  اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ اگر انہوں نے اپنے دعوے پر عمل کرتے ہوئے سرکاری عمال کو علاقے میں داخل ہونے سے روکا تو اس کے کیا نتائج برآمد ہوسکتے ہیں ایسے میں ضرورت اس ا مر کی ہے کہ صوبائی حکومت ، این ایچ اے حکام اور ڈپٹی کمشنر سوات اس حوالے سے مثبت رویہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ اہم مسئلہ حل کرنے کیلئے فوری اقدامات اُٹھائیں ۔

ای پیپر-دی نیشن