وزیراعظم نے بنکوں سر رقم نکلوانے پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مستردکردی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) وزیراعظم شہباز شریف نے بینکوں سے رقم نکلوانے پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز مسترد کردی۔ ذرائع کے مطابق ا یف بی آر نے نان فائلرز سے 20 ارب روپے جمع کرنے کا پلان تیار کیا تھا۔ ایف بی آر حکام نے ود ہولڈنگ ٹیکس سے متعلق ہدایت عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بھجوا دی ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف بجٹ 2024-25 سے قبل آئی ایم ایف حکام سے ٹیکس تجاویز پر بات کریں گے۔ خیال رہے کہ نان فائلرز کے کیش نکالنے پر ٹیکس کی شرح 0.6 فیصد سے بڑھا کر 0.9 فیصد کرنے کی تجویز زیر غور تھی۔ نان فائلرز کے بینکوں سے 50 ہزار روپے سے زائد رقم نکالنے پر 0.6 فیصد ایڈوانس ٹیکس عائد ہوتا ہے۔ دوسری طرف سکیوریٹیز اینڈ ایکس چینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) نے کارپوریٹ سیکٹر پر ودہولڈنگ ٹیکس میں پانچ فیصد کمی کرتے ہوئے شرح 15 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر نے نان فائلرز پر بینکوں سے کیش نکلوانے پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز کو ابھی بجٹ میں شامل کرنے پر حامی نہیں بھری ہے، اس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ کارپوریٹ کمپنیوں سے 29 فیصد انکم ٹیکس اور منافع کی تقسیم پر مزید 15 فیصد ٹیکس لیا جا رہا ہے۔ نان کارپوریٹ کمپنیوں یا بزنس پر ٹیکس کی شرح صفر سے 35 فیصد تک ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹیکس کی شرح میں فرق ختم کرنے سے معیشت کو دستاویزی شکل دینے میں مدد ملے گی۔ نان بینک فنانشل کمپنیز سے 5 سال تک کم شرح سے ٹیکس وصول کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے۔ ٹیکس کی کم شرح نان پرافٹ آرگنائزیشن سے پرافٹ کمپنی میں تبدیلی کی صورت میں دی جا سکے گی، پہلے دو سال صرف 5 فیصد ٹیکس وصول کرنے کی جبکہ اگلے چار سال ٹیکس میں 5 فیصد سالانہ اضافے کی تجویز ہے۔ ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو سپر ٹیکس وصول کرنے کا اختیار دینے کی تجویز زیر غور ہے، اس وقت ایسٹ مینجمنٹ کمپنیوں کو صرف کیپٹل گین ٹیکس وصولی کا اختیار ہے۔