• news

قومی اسمبلی : اپوزیشن کا شور شرابا، الیکشن ، نیب ترمیمی آرڈنینسزمیں 120دن توسیع کی قرارساد منظور

اسلام آباد(خبرنگار) ایوا ن زریں میں اپوزیشن کے شور شرابے میں الیکشن ترمیمی آرڈیننس 2024  اورنیب ترمیمی آرڈیننس 2024 بھی قومی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا، قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت ہوا،  ایوان نے ترمیمی آرڈیننس 2024 میں 120 دن کہ توسیع کی قرارداد منظورکرلی،قرارداد وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے پیش کی،اپوزیشن کی آرڈیننس میں توسیع کی قرارداد کی مخالفت اور شدید نعرے بازی کی ۔اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کے الیکشن ایکٹ کو بحال کیا گیا ہے،2017  کے الیکشن ایکٹ کو پڑھ لیں، جو ترمیم 2018  والی اسمبلی نے کی تھی،اور ریٹائر کو نکال دیا گیا تھا،اس کو دوبارہ شامل کر دیا ہے، اگر میں غلط بات کر رہا ہوں تو میں استعفی دے دوں گا،، اعظم نذیر تارڑنے کہا کہ قیدی 804 نے اپیل کر رکھی ہے کہ 90 دن کا ریمانڈ چاہئے ، 14 دن کا نہیں چاہئے۔قومی اسمبلی میں گندم خریداری کے معاملے پر گرما گرم بحث ہوئی ، سب سے بڑی اتحادی جماعت پیپلز پارٹی نے حکومت کوآڑے ہاتھوں لے لیا،ثنااللہ مستی خیل اور اعظم نذیر تارڑ کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہو۔ سوال پر جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ مسئلہ سب کے سامنے ہے پاسکو کیلئے خریداری کا کوٹہ بڑھایاگیا،ہر صوبائی حکومت کا گندم خریداری کے حوالے سے اپنا فیصلہ ہے، شکایات تھیں،ذمہ داران کے خلاف انکوائری پھر سزا ہوگی معاملہ ایف آئی اے کو بھیجا گیا، سپیکر ایاز صادق نے وزیر فوڈ سیکورٹی کو آئندہ اجلاس میں تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیدیا۔  ، نفیسہ شاہ نے کہا کہ گندم امپورٹ کی انکوائری کے ساتھ جو حشر ہوا،اس کی انکوائری ہونی چاہئے،یہ اتنا بڑا اسکینڈل ہے ہمیں بتا دیں ہوا کیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر اعظم کسان کے معاملے پر خود سب کچھ دیکھ رہے ہیں،کسانوں کو سبسڈی کے حوالے سے اقدامات آئندہ بجٹ میں نظر آئیں گے، ،عامر ڈوگر نے کہا کہ کسان سڑکوں پر بیٹھے ہوئے ان کی گندم کوئی خرید نہیں رہا،رکن قومی اسمبلی ثناء￿  اللہ مستی خیل کی گندم خریداری معاملہ پر جزباتی تقریرکرڈالی،ثناء￿  اللہ مستی خیل  نے اعظم نزیر تارڑ کو ٹائی پہن کر کسان کی باتوں کا طعنہ دیدیا،وفاقی وزیر اعظم نزیر تارڑ نے جواب میں ٹائی اتار دی  اور کہا کہ بتائیں ،ٹائی کے علاوہ کیا کیا کھولوں ؟جس زبان میں بات کریں گے اسی میں جواب دیا جائے گا،میں کسان کا بیٹا ہوں جتنا آپ کو پتا ہے اتنا ہی مجھے پتہ ہے۔اعجاز الحق نے کہا کہ گندم معاملے پر اس ایوان کی کمیٹی بنا دیں، زرتاج گل وزیرنے کہا کہ وزیر قانون نے پارلیمان کی توقیر کی بات کی ہے،22 سٹارڈ سوالات کے جوابات دیئے ہی نہیں گئے،عامر ڈوگر نے کہا کہ الیکشن ٹربیونلز میںریٹائرڈ جج انتخابی معاملات کو پانچ سال تک لٹکائے گا ۔سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں وفاقی تعلیمی اداروں میں سہولیات کے فقدان پر توجہ دلاو نوٹس ایوان میں پیش کر دیا گیا، اور کہا کہ صرف اسلام آباد میں 83000 بچے سکولوں سے باہر ہیں،وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ 975 اساتذہ کی کمی ہے، اس وقت تقریباً ڈھائی کروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں، پرائمری سکولوں میں بچوں کو ناشتہ دینے کا تجربہ کامیاب رہا ہے،ناشتہ دینے کے تجربے کے بعد حاضری 80 فیصد ہو گئی ہے۔بیرسٹر گوہر نے صدارتی آرڈیننس پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آرڈنینس لا کر سپریم کورٹ کے دو فیصلوں کی خلاف ورزی کی گئی۔ اسد قیصر نے کہا کہ غازی بروتھا پن بجلی منصوبے کے متاثرین کو درپش مسائل سے ایوان کو آگاہ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے کو سستی بجلی فراہم کی جائے ۔ اسد قیصر نے گندم درآمد کی تحقیقات کیلئے جودیشل کمشن بنانے کا مطالبہ کر دیا۔  دوسری طرف جے یو اائی کے سربراہ مولانا  فضل الرحمان نے قومی اسمبلی  اجلاس میں کہا ہے کہ 8 ماہ سے جاری چمن  دھرنے  پر فورسز نے حملہ  کیا ہے، جو آٹھ ماہ سے حق روزگار کیلئے دھرنا دیا ہوا تھا ۔ 

ای پیپر-دی نیشن