خطبہ حجة الوداع(۱)
میدان عرفات میں مسجد نمرہ کے پاس حضور نبی کریم ﷺ کاخیمہ نصب کیا گیا۔ جب سورج ڈھل گیا تو اپنی سواری قصویٰ کو طلب فرمایا اور اس پر سوار ہو کر آپ نے تاریخ ساز خطبہ ارشاد فرمایا جس کی مثال آج تک ملی ہے اور نہ ہی قیامت تک ملے گی۔ اس خطبہ کو چارٹر آف ہیومن رائیٹس بھی کہا جاتا ہے۔ حضور نبی کریم ﷺ نے زمانہ جاہلیت کے تمام رسم و رواج کو نیست و نابود کر دیا اور ان عزت و حرمت والے احکام کو برقرار رکھا جو تمام مذاہب میں حرمت والے تھے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :ا للہ تعالی کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں۔ اللہ نے اپناوعدہ پورا کیا اس نے اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اکیلی اس کی ذات نے باطل کو مغلوب کیا۔ پھر فرمایا : لوگو ! میری بات اچھی طرح سن لو ، مجھے نہیں معلوم شاید اس دن کے بعد اس جگہ میری تمہاری ملاقات کبھی ہو سکے۔پھر فرمایا : لوگو! حج کے مسائل مجھ سے سیکھ لو۔ میں نہیں جانتا اس سال کے بعد میں دوسرا حج کرسکوں۔ ( سنن نسائی )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے مساوات انسانی کا درس دیتے ہو ئے ارشاد فرمایا : اے لوگو ہم نے تمہیں مرد اور عورت سے پیدا کیا اور ہم نے تمہیں قوموں اور قبیلوں میں تقسیم کیا تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو۔ بیشک اللہ کے نزدیک تم میں زیادہ عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیز گار ہے۔ ( سورة الحجرات)۔ اسکے بعد آپ نے فرمایا : کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی عجمی کو کسی عربی پر اور کسی سفید کو کالے پر اور کالے کو سفید پر کوئی فضیلت حاصل نہیں۔ فضیلت کا معیار صرف تقوی ہے۔
حقوق کی ادائیگی کے متعلق ارشاد فرمایا : اے گروہ قریش ایسا نہ ہو قیامت کے دن تم اپنی گردنوں پر دنیا کا بوجھ اٹھائے ہوئے آئے اور دوسرے لوگ آخرت کا سامان لے کر پہنچیں ، کیونکہ اللہ کی گرفت کے مقابلے میں میں تمہارے کچھ کام نہ آسکوں گا۔ حقوق نسواں بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا اے لوگو اللہ تعالی سے ڈرتے رہا کرو۔ میں تمہیں اس بات کی وصیت کرتا ہوں کہ عورتوں کے ساتھ بھلائی کرو کیونکہ وہ تمہارے زیر سایہ ہیں، وہ اپنے بارے میں کسی بھی اختیار کی مالک نہیں اور تمہارے پاس اللہ کی طرف سے امانت ہیں۔
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : بیشک میں نے تمہیں اللہ کا پیغام پہنچا دیا ہے اور میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں اگرتم انہیں مضبوطی سے تھام لو تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے وہ ہیں کتاب اللہ اور اس کے نبی کی سنت۔