190 ملین پاؤنڈ کیس: پی ٹی آئی وکلا کا احتساب جج پر اعتراض جہاں طاقت وہاں بات کرینگے: بانی
اسلام آباد+ راولپنڈی (وقائع نگار+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) احتساب عدالت کے جج کی تبدیلی پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کے وکلاء کی جانب سے اعتراضات کے باعث کارروائی آگے نہ بڑھ سکی۔ عدالت نے جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل طلب کر لئے۔ احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد علی وڑائچ نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈز ریفرنس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں کی۔ دوران سماعت بانی پی ٹی آئی کے وکلاء نے جج محمد علی وڑائچ کی تعیناتی پر اعتراضات اٹھا دیئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے جج محمد علی وڑائچ کو احتساب عدالت نمبر ایک کا اضافی چارج سونپنے کے نوٹیفکیشن پر اعتراض کیا کہ احتساب عدالت نمبر دو کا جج احتساب عدالت نمبر ایک کے اضافی چارج کے ساتھ اس کیس کی سماعت نہیں کر سکتا۔ عدالت نے مزید دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جون تک ملتوی کر دی۔ عدالت نے قرار دیا کہ گیارہ جون کو جج کی تعیناتی کے حوالے سے مزید دلائل سن کر فیصلہ سنایا جائے گا۔سماعت کے دوران استغاثہ کے کسی گواہ کا بیان ریکارڈ ہوا نہ ہی جرح ہو سکی۔بانی تحریک انصاف عمران خان کے سوشل میڈیا ایکس ہینڈل سے مبینہ ریاست مخالف ویڈیو کے معاملہ کی تفتیش کیلئے ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز احمد اور سب انسپکٹر منیب پر مشتمل ٹیم پہنچی ٹیم نے سوالات کئے، تفتیش ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ وکلاء کی موجودگی میں 16مختلف سوالات کئے گئے۔ تفتیش کے آغاز پر ایف ائی اے ٹیم نے بانی چیئرمین کو ایکس سے پوسٹ کی گئی ویڈیو بھی دکھائی ۔ علاوہ ازیں بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ حمود الرحمان کمیشن بنانے کا ایک مقصد تھا ایسی غلطی دوبارہ نہ دہرائی جائے۔ ملک میں دوبارہ وہی کچھ دہرایا جا رہا ہے جسے معیشت بیٹھ جائے گی۔ ہمارے ساڑھے تین سال میں نیب نے ساڑھے 4 سو ارب اکٹھے کئے ۔نیب ترامیم کے باعث ملک کا گیارہ سو ارب کا نقصان ہوا ۔سوشل میڈیا کے لوگ ہمارے ہیروز ہیں ۔ ایف آئی اے میرے خلاف جھوٹا سائفر کیس بنانے پر مجھ سے پہلے معافی مانگے ۔ ملک میں سیاسی انتقام جاری ہے۔ ایف آئی اے کو صرف وکلاء کی موجودگی میں جواب دوں گا یہ سب محسن نقوی کرا رہا ہے ۔ میں نے مشرف دور میں بھی شوکت عزیز سے نہیں مشرف کے نمائندے سے مذاکرات کئے تھے۔ ہم وہاں بات کریں گے جہاں طاقت موجود ہے ۔ قانون کے مطابق نوے دن میں الیکشن ہونے تھے لیکن جسٹس بندیال اپوزیشن کے ہتھکنڈوں کے دبائو میں آ گیا ۔ صحافی نے سوال کیا کہ میاں نواز شریف جب شیخ مجیب اور حمود الرحمان کمیشن کا حوالہ دیتے تھے آپ کہتے تھے نواز شریف فوج کے ادارے کو تباہ کر کے دوسرا مجیب الرحمان بننا چاہتا ہے ، جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ اس وقت میں نے حمود الرحمان کمیشن رپورٹ نہیں پڑھی تھی اب یہ رپورٹ میں نے پڑھ لی ہے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ کے ایکس ہینڈل سے ریاست مخالف وڈیو پوسٹ کی گئی کیا آپ کی مرضی سے کی گئی ؟ ، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں جیل میں بیٹھ کر وڈیو کیسے پوسٹ کر سکتا ہوں ، صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ اس ٹویٹ کو اون کرتے ہیں ؟ ، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں اس ٹویٹ کو اون کرتا ہوں لیکن جو وڈیو پوسٹ کی گئی وہ نہیں دیکھی اس پر بات نہیں کروں گا ، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کا ایکس ہینڈل کون آپریٹ کرتا ہے ؟ ،جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں ٹویٹ کرنے کا صرف وکلاء کو بتاتا ہوں ، صحافی نے سوال کیا کہ آپ کو جیل میں فراہم سہولیات سے متعلق تفصیلات سامنے آ گئی ہیں ، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میں شکایت نہیں کرتا اور چوں چوں کرنے والا نہیں ہوں ، مجھے ڈیتھ سیل والی چکی میں رکھا گیا ہے ، میرے پاس ایکسر سائز مشین کے علاوہ کوئی سہولت نہیں ۔ روم کولر ساری چکیوں میں لگے ہوئے ہیں ۔ میرے سیل میں اٹیچ باتھ روم بھی نہیں نہانے کے لئے دوسری جگہ جاتا ہوں ۔ نواز شریف اور زرداری کو قید کے دوران لگثری سویٹ دیئے گئے تھے ، ان کے کھانے بھی باہر سے آتے تھے ، نواز شریف اور زرداری کے ساتھ ملاقاتوں کا تانتا بندھا ہوتا تھا ۔ مجھے وکلاء اور فیملی کے ساتھ آدھا آدھا گھنٹہ ملاقات دی جاتی ہے ۔ صحافی نے سوال کیا کہ آپ اپنے دور اقتدار میں کہا کرتے تھے یہ سہولیات سب قیدیوں کو مل جائیں تو لوگ باہر سے آ کر جیل میں رہنا پسند کریں گے ، بانی پی ٹی آئی نے غصے میں آکر کہا کہ میں نے اب تک ان سے کوئی رعایت یا سہولت نہیں مانگی ۔ مجھے کھانا بھی قیدی بنا کر دیتے ہیں ۔ جس ملک میں استحکام نہیں ہو گا سرمایہ کاری نہیں آئے گی ۔ موجودہ بجٹ میں مہنگائی کی شرح مزید بڑھے گی ملک کے قرضے بڑھتے جائیں گے ۔ معاشی حالات دیکھ کر پیپلز پارٹی حکومت میں شامل نہیں ہو گی ۔