نیشنل انسٹی ٹیوٹ پبلک پالیسی ’’گردشی قرضوں کی دلدل سے کیسے نکلنا‘‘ پر مباحثہ
لاہور (نوائے وقت رپورٹ) نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک پالیسی (NIPP) نے ’’گردشی قرضوں کی دلدل: اس سے کیسے نکلنا ہے؟‘‘ کے موضوع پر ایک گول میز مباحثے کا اہتمام کیا جو کہ 6 جون 2024 بروز جمعرات نیشنل سکول آف پبلک پالیسی لاہور میں منعقد ہوا۔ پینل میں ممتاز ماہرین شامل تھے جن میں بانی اور چیئرمین ہائبرڈ ٹیکنکس پرائیویٹ لمیٹڈ سید محمد محسن، ماہر اقتصادیات سوائل حسین، سی ای او میپل لیف کیپٹل ولید سہگل، سینئر صحافی ڈان احمد فراز خان، منیجنگ پارٹنر، یو ایچ وائی حسن نعیم اینڈ کمپنی ڈاکٹر ابن حسن اور پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر وسیم سبحانی شامل تھے۔ سیشن کی نظامت ڈاکٹر نوید الٰہی، ڈین این آئی پی پی نے کی۔ اس میں NIPP کے ریسرچ ایسوسی ایٹس اور ریسرچ فیلوز نے شرکت کی جن میں ڈاکٹر سیف اللہ خالد، ڈاکٹر سمرین، محترمہ سبینہ بابر، ڈاکٹر عبداللہ، حبیب اللہ خان ڈائریکٹر، جناب ساجد سلطان اور دیگر شامل تھے۔ ڈاکٹر نوید الٰہی نے کہا کہ پاکستان کو گردشی قرضوں کی دلدل کا سامنا ہے۔ یہ عوام میں بے چینی اور ملک میں معاشی بدحالی کا باعث بن رہے ہیں۔ اس بحران کو کم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ حکومت جنگی بنیادوں پر اس کا حل نکالے تاکہ ملک ترقی کی ڈگر پر چل سکے۔ ڈاکٹر علی عباس نے گردشی قرضے کے اسباب و علل کا تجزیہ پیش کیا جس میں موجودہ صورتحال، اسباب، معاشی اثرات، حکومت کے پالیسی ردعمل اور سفارشات پر روشنی ڈالی گئی۔ شرکاء نے بڑی وجوہات کی نشاندہی کی جیسے کہ غیر موثر گورننس اور پالیسیاں، سسٹم کی ناقص کاکردگی، قرض کی خدمت کے زیادہ اخراجات، بجلی کی چوری، اور صلاحیت کی بوجھ سے ادائیگی۔ شرکاء نے توانائی کے شعبے میں نجکاری، موثر بجلی کی پیداوار، جمع، تقسیم اور بحالی کی ضرورت پر زور دیا۔ مزید برآں، انہوں نے بجلی کے بحران سے نمٹنے کے لیے ٹاسک فورس کے قیام، گورننس اور امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ NIPP کا مقصد اس مسئلے پر موثر پالیسی کے نفاذ کے لیے گول میز سے اخذ ہونے والی قابل عمل سفارشات پر اتفاق رائے پیدا کرنا ہے۔ یہ سفارشات حکومت پاکستان کو پیش کی جائیں گی۔