مودی نے حلف اٹھا لیا: امریکہ، امارات، سعودی سربراہوں کی عدم شرکت، روس، چین خاموش
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ آئی این پی) بھارتیہ جنتا پارٹی کے رہنما نریندر مودی مسلسل تیسری بار وزیراعظم منتخب ہوگئے اور گزشتہ روز ایک تقریب میں ملک کی خاتون صدر نے ان سے عہدے کا حلف لیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے انتخابی اتحاد نیشنل ڈیموکریٹک الائنس نے لوک سبھا انتخابات میں 543 میں سے 293 نشستوں پر کامیابی حاصل کرکے ملک میں حکومت سازی کا عمل شروع کردیا۔ 40 کے قریب کابینہ کے وزراء بھی حلف اٹھائیں گے۔ جن میں بی جے پی کے علاوہ 9 دیگر جماعتوں کے وزراء بھی شامل ہیں۔ مسلسل تیسری بار وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھانا ایک تاریخی سنگ میل ہے اور متعدد ممالک کے سربراہان مملکت کو دعوت نامے بھیجے گئے لیکن اس اہم ترین تقریب میں شرکت کے لیے صرف سری لنکا کے صدر رانیل وکرما سنگھے، مالدیپ کے صدر میوزو، افریقی ملک سیشلز کے نائب صدر احمد عفیف، بنگلا دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ، ماریشس کے وزیر اعظم جگناوتھ، نیپال کے وزیراعظم پشپا کمل دہل ‘پراچندا’ اور بھوٹان کے وزیر اعظم شیرنگ نے ہامی بھری۔ مودی جن ممالک کو اپنا قریبی دوست قرار دیتے تھے جن میں امریکا سمیت خلیجی ممالک بالخصوص متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب کے سربراہان مملکت شامل ہیں لیکن ان میں سے کوئی بھی تقریب حلف برداری میں نہ آیا۔ سکھ رہنما کے قتل پر کینیڈا سے پہلے ہی بھارت کے سفارتی تعلقات منقطع ہیں جبکہ حیران کن طور پر روس اور چین نے بھی تقریب میں شرکت پر خاموشی اختیار کر لی۔ تقریب حلف برداری میں کسی بھی نمایاں عالمی رہنما کی شرکت نہ ہونے سے مودی کے دیگر ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات کے بلند بانگ دعووں اور ہر وقت دوستی کا دم بھرنے کی باتوں کی قلعی کھل گئی ہے۔ خیال رہے کہ انہی بڑھکوں کے باعث مودی کے ’’اب کی بار 400 کے پار‘‘ کے انتخابی نعرے کو شکست فاش ہوئی اور مودی کا انتخابی اتحاد گزشتہ الیکشن کی نسبت اپنی درجنوں مضبوط نشستوں سے ہار گیا جبکہ اپوزیشن اتحاد ’’انڈیا‘‘ نے گزشتہ الیکشن کے مقابلے میں 100 سے زائد نشستیں سمیٹ لیں۔ جواہر لعل نہرو کے بعد مودی تیسری مدت کیلئے عہدہ سنبھالنے والے دوسرے بھارتی وزیراعظم بن گئے۔ ادھر انتخابی مہم کے دوران بھی مودی سرکار نے اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو طنز و تنقید کا نشانہ بنایا۔ راجھستان میں انتخابی ریلی کے دوران مسلمانوں کو درانداز قرار دیا تھا۔ مودی سرکار کی جانب سے مسلمانوں کیخلاف نفرت پر مبنی حملوں پر سول سوسائٹی کی جانب سے الیکشن کمیٹی کو خط بھی لکھا گیا۔ جس میں مودی سرکار کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔