جاوید قصوری کی زیر صدارت اجلاس،گندم کاشتکاروں کے مسائل، حکومتی رویہ پرقراردادپیش
لاہور (خصوصی نامہ نگار)جماعت اسلامی پنجاب وسطی کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی محمد جاوید قصوری کی زیر صدارت صوبائی دفتر منصورہ میں ہوا۔ اجلاس میں گندم کے کاشتکاروں کے مسائل، حکومتی رویہ اور متعلقہ اداروں کی بے حسی کے حوالے سے قرار داد نائب امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی وقاص بٹ نے پیش کی گئی جسے مشترکہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی پنجاب وسطی کی صوبائی شوریٰ کا یہ اجلاس منعقدہ 9 جون 2024 متفقہ طور پر قرار دیتا ہے کہ حکمرانوں کی طرف سے سال 2024 کی فصل گندم کی کٹائی سے چند مہینے پہلے تقریباً ایک ارب ڈالر مالیت کی گندم بیرون ملک سے بلا ضرورت درآمد کر کے پاکستان کے زرمبادلہ کے محدود ذخائر کو نقصان پہنچایا گیا اور اپنے ملک بالخصوص پنجاب کے کسانوں سے گندم نہ خرید کر انہیں بدترین خسارے کا شکار کیا گیا۔ اس گندم امپورٹ سکینڈل کے حوالے سے حکومت کی نام نہاد تحقیقاتی رپورٹ دراصل سابق نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی سمیت اس سکینڈل کے اصل ذمہ داروں کو کلین چٹ دینے کے مترادف ہے۔ صوبائی شوریٰ کے ارکان گندم امپورٹ سکینڈل کی حکومتی تحقیقاتی رپورٹ کو مسترد کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ گندم امپورٹ سکینڈل کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور انوار الحق کاکڑ اور محسن نقوی سمیت اس سکینڈل کے تمام ذمہ داروں کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔ پنجاب حکومت نے کسانوں کے نقصان کے ازالہ کیلئے 400 ارب روپے کے ریلیف پیکج کا اعلان کیا تھا، اسے 300 ارب روپے کے قابلِ واپسی قرض میں تبدیل کر دیا گیا ہے جو ناقابلِ قبول ہے اور پہلے سے معاشی بحران کے شکار کسانوں پر قرضوں کا بوجھ ڈالنے کے مترادف ہے۔