حکومت کے سو دن ا ور گوجرانوالہ
وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف کی حکومت کے پہلے سو دن مکمل ہوچکے ہیں۔یا یوں کہیے کہ پنجاب میں مریم نواز شریف کی حکومت بننے کے بعد تعمیرو ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہو چکا ہے۔پنجاب حکومت کے سو دنوں کے بارے بات کرنے کے لیے کچھ دن پہلے فلیٹیز ہوٹل لاہور میں کالم نگاروں کے ساتھ ایک نشست کا اہتمام کیا گیا ۔صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری اور سیکرٹری اطلاعات احمد عزیز تارڑ نے بہت سادہ انداز میں پنجاب حکومت کے پہلے سو دن کا احوال پیش کیا ۔مریم نواز شریف کی خوش قسمتی ہے کہ انہیں عظمیٰ بخاری کی شکل میں ایک ایسی بہادر خاتون کا ساتھ حاصل ہے جو نہ صرف پارٹی سے مخلص ہیں بلکہ وہ عوام کو درپیش مسائل سے بھی بخوبی آگاہ ہیں ۔محترمہ عظمیٰ بخاری نے بڑے عمدہ طریقے سے مریم نواز حکومت کے سو دن کا احوال بیان کیا ۔ان کا کہنا تھا کہ کالمنگار رائے بنانے والے لوگ ہوتے ہیں ۔حکومت نے اپنی کارکردگی بیان کردی ،آپ نے ہماری بات سن لی! اب یہ آپ لکھنے والوں کا کام ہے کہ اگر آپ نے ہماری حکومت کا کوئی اچھا کام دیکھا ہے تو اسے ضرور قلمبند کریں۔
مریم نواز کی حکومت کے سو دن کا موازنہ کیا جائے تو اس پر کئی کالم لکھے جا سکتے ہیں۔بیوروکریسی پر مضبوط گرفت کی وجہ سے مریم نواز حکومت کئی طرح کے مافیاز کو کنٹرول کر رہی ہے۔ اپنی ٹیم کے چناو کے حوالے سے مریم نواز نے ’’رائٹ پرسن فار دی رائٹ جاب‘‘ والا فارمولا اپنایا ہوا ہے۔ان کے وزراء کی مشاورت اور سیکرٹریز کی محنت ہے کہ پہلے 100 دنوں میں مریم نواز نے بہت سے ایسے منصوبے شروع کروادئیے ہیں جن کا براہ راست تعلق عام آدمی کی ترقی اور فلاح و بہبود سے جڑا ہوا ہے۔ صحت کے شعبے میںبڑے پیمانے پر اصلاحات لائی گئی ہیں۔ فیلڈ اسپتال قائم کیے گئے، امراض قلب کے مریضوں کو گھر گھر ادویات کی فراہمی کا سلسلہ شروع کیا گیا۔ اِس کے علاوہ ڈائیلسز اور کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات دینے کے کام کا آغاز بھی کیا گیا، ضلعی اور تحصیل اسپتالوں کی بہتری کے لیے اربوں روپے کے فنڈز بھی جاری کیے گئے کسان کارڈ متعارف کرا دیا گیا ہے۔ مہنگائی پر بھی قابو پانے کی کوشش کی جارہی ہے۔اور حکومت کے پہلے سو دنوں میں اشیائے ضروریات خصوصاً آٹا، چینی، دالیں، سبزیاں، خوردنی تیل سمیت دیگر اشیاکی قیمتوں پر فرق پڑا ہے ۔eبائیکس کے حصول کے لیے اپلائی کرنے والے سب طالبات کو بائیکس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے ۔سب سے اہم نقطہ یہ ہے کہ مریم نواز پہلے دن سے صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے مصروف عمل ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ وہ اپنے سیاسی حریفوں کو بھول کے عوام کی فلاح کے لیے محنت کررہی ہیں۔ وہ یہ جان چکی ہیں کہ سیاسی محاذ پر بڑھتے تنائو کا حصہ بننے کی بجائے اگر وہ عوام کیلئے کچھ کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہیں تو یہ صوبے کی عوام، حکومت اور ان کی جماعت سب کے لیے اچھا ہوگا۔
کچھ دن پہلے وزیر اعلی پنجاب نے اعلان کیا تھا کہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر کی ترقی اس کی کارکردگی کی بنا پر ہوگی ۔میں سمجھتا ہوں کہ پہلے سو دنوں کی کارکردگی دیکھی جائے تو ضلع گوجرانوالہ میں ایسے کام ہوئے ہیں کہ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ محمد طارق قریشی اور ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر شبیر حسین بٹ کی کارکردگی صوبے کے ہم منصبوں سے بہت بہتر ہے۔ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ نے ضلع بھر کے مدراس کا ڈیٹا جمع کیا ہے بلکہ پہلی بار ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام مذہبی مدارس میں زیر تعلیم طلبا کے درمیا ن کھیلوں کے مقابلے کروائے گئے ہیں ۔جہاں مختلف مسالک کے ماننے والے طالب علم میدان میں ایک ساتھ دوڑتے نظر آئے ہیں۔مدارس کے طلبا کو کھیلوں کے میدان میں ایک ساتھ لانے کا تجربہ اتنا کامیاب ہوا ہے کہ ڈپٹی کمشنر گوجرانوالہ کی زیر سرپرستیTEVTA جیسے ٹیکنیکل سکلز سکھانے والے اداروں اور دینی مدارس کے درمیان طلبا کو فنی تعلیم دینے کا معائدہ ہوچکا ہے۔ اور یہ طے پایا ہے کہ اب سے ہر طالب علم کو ڈگری لینے سے پہلے کوئی ہنر سیکھنا ہوگا ۔یہ ایسی کوشش ہے جس کے دور رس ثمرات دیکھنے کو ملیں گے۔مستقبل میںدینی مدارس سے فارغ ہونے والے ہنر مند طلبا دین کی خدمت کرتے ہوئے اپنی روزی روٹی کے لیے کسی کے محتاج نہیں رہیں گے۔گوجرانوالہ ہی کی بات کی جائے تو ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ تھیلسیمیاکے مریض بچوں کے لیے خون کے عطیات جمع کرنے کے حوالے سے بہت متحرک ہیں۔ اب سے کچھ سال پہلے تک خون کے عطیات نہ ملنے کی وجہ سے تھیلسیمیاکے مریض بچے خون کی کمی کی وجہ سے انتقال کرجاتے تھے۔لیکن جب سے ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ نے ان معصوموں کے لیے خون کے عطیات جمع کرنے کے لیے بلڈ کیمپ لگانے شروع کیے ہیں تب سے کوئی ایک بچہ بھی خون کی کمی کی وجہ سے فوت نہیں ہوا ہے، میرا خیال ہے بلکہ تجویز ہے کہ حکومت کو عمران عباس چدھڑ جیسے فرض شناس افسر کو خصوصی ایوارڈ اور محکمانہ ترقی سے نوازنا چاہیے ۔اعداد شمار لکھنے کی گنجائش نہیں ہے لیکن ایف آئی اے گوجرانوالہ نے بھی حکومت کے پہلے سو دنوں میںبڑے پیمانے پر بجلی چوری کرنے والے طاقتور لوگ قانون کی گرفت میں لیے ہیں ۔18ویں ترمیم کے بعد صوبوں کو بہت سے وسائل اور اختیار مل چکے ہیں۔اب ہر صوبے کی حکومت اپنی عوام کے لیے بہتری کی ذمہ دار ہے۔لیکن یہ تبھی ممکن ہے جب صوبے کی قیادت کسی قابل راہنما کے ہاتھ ہو۔ حکومت کے پہلے 100 دنوں میں کیے گئے اقدامات اور ان کی کامیابیاں اس بات کی نشاندہی کرتی ہیں کہ وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف صوبے کے عوام کی بہتری کے لیے بہترین منصوبہ بندی سے کوشش کی ہے ۔