• news

قومی اسمبلی : پا رٹی نے گند م درآمد کامعاملہ اٹھادیا، بجلی چوری میں ہر حکومت نے حصہ ڈالا : وزیر توانائی

اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی اجلاس میں پیپلز پارٹی نے گندم درآمد کا معاملہ اٹھا دیا۔ دوسری طرف وزیر توانائی نے کہا کہ بجلی چوری میں ہر حکومت نے حصہ ڈالا ہے۔ لکی مروت میں شہید ہونے والے پاک فوج کے کپتان اور جوانوں کے لئے دعائے مغفرت جبکہ سابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی صحت یابی کے لیے دعا کی گئی۔ پیر کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس ممیں لکی مروت میں شہید ہونے والے سکیورٹی فورسز کے افسر اور جوانوں کیلئے دعائے مغفرت کی گئی۔ راجہ پرویز اشرف کی آپریشن کے بعد صحت یابی کے لیے علی محمد خان نے دعا کروائی۔ اجلاس کی باقاعدہ کارروائی شروع ہوئی تو سنی اتحاد کونسل کے رہنما اسد قیصر نے پوائنٹ آف آرڈر پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن لیڈر اور چار اراکین قومی اسمبلی کو انسداد دہشتگردی عدالت کے سامنے روکا گیا، کیا پنجاب میں مارشل لاء لگا ہے؟۔ کیا اس ملک میں آئین و قانون ہے، کس قانون کے تحت اپوزیشن لیڈر کو روکا گیا؟۔ سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے سرگودھا میں عمر ایوب خان کو روکے جانے کے خلاف ایوان سے واک آؤٹ کیا۔ وفاقی وزیر برائے نجکاری عبد العلیم خان نے وقفہ سوالات کے دوران کہا کہ حکومت اس وقت 24 کمپنیوں کی نجکاری چاہ رہی ہے، نجکاری والے اداروں میں پی آئی اے کی نجکاری سر فہرست ہے، پی آئی اے کے 830 ارب کے نقصانات ہیں، پی آئی اے کو بیچنے میں جتنی جماعتیں موجود ہیں سب کا ہاتھ ہے، کون سا ادارہ اتنے بڑے خسارے سے چلایا جا سکتا ہے، حکومت کب تک ہر سال حکومت 100 ارب خزانے سے دے کر چلائے گی۔ پی آئی اے کے تقریباً 21 جہاز اس وقت اڑان بھر رہے ہیں، پی آئی اے کے پاس مجموعی طور 34 جہاز ہیں باقی 13 گراؤنڈ ہیں۔ اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران  پیپلز پارٹی کے رہنما آغا رفیع اللہ نے کہا کہ چینی برآمد کرنے کی بات ہو رہی ہے، کیا یہ بھی گندم کی طرح کا سکینڈل تو نہیں ہو گا؟۔ مہرین رزاق بھٹو کے سوال بینک الحبیب کے ملازمین کو تنخواہوں کی ناکافی ادائیگی پر وزیر مملکت علی پرویز ملک نے کہا کہ نجی بینک کی اپنی بورڈ کمیٹیاں موجود ہیں۔ جام عبد الکریم بجار کی جانب سے 2022 کے سیلاب متاثرین کو معاوضوں کی ادائیگی کے سوال پر وفاقی وزیر برائے توانائی اویس لغاری نے کہا کہ این ڈی ایم اے نے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔ رکن اسمبلی شازیہ ثویبہ نے کہا کہ مستقبل سیلاب اور تباہ کن بارشوں سے نمٹنے کے لئے کیا منصوبہ بنا ہے؟۔ اویس لغاری نے کہا کہ بجٹ میں آفات سے نمٹنے کے لئے کافی پیسے رکھے جائیں گے۔ شازیہ مری نے محصولات کے حصول کے لئے ٹریک اینڈ ٹریس نظام کے حوالے سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ 2021 سے 2024 تک اس نظام نے متوقع نتائج نہیں دئیے، جس پر وزیر مملکت علی پرویز ملک نے کہا کہ ایف بی آر مالی سال 2024 کا اپنا ہدف حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے،کچھ ہفتوں میں دوبارہ ٹینڈر کر کے ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو فعال کیا جائے گا۔ پی آئی اے کی نجکاری سے ملازمتوں کے ختم ہونے سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر نجکاری عبد العلیم خان نے کہا کہ پارٹی جو پی آئی اے کو خریدے گی وہ ملازمین کو نہیں نکالے گی۔ خسارہ ہی خسارہ ہے، قانون کے مطابق کوئی بھی غیر ملکی کمپنی 51 فیصد حصص نہیں خرید سکتی، پی آئی اے کی نجکاری سے متعلق تمام عمل شفاف ہوگا۔ اراکین اسمبلی کے نقطہ اعتراض کے جوابات دیتے ہوئے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ بجلی چوری اور لائن لاسز میں تمام حکومتوں نے اپنا اپنا حصہ ڈالا ہے، ایکسین سے لیکر میٹر ریڈر تک بجلی چوری کے طریقے خود سکھاتے ہیں، سات سو ارب سے پندرہ سو ارب روپے سرکلر ڈیٹ کیسے ہوگیا ہے۔ ملک اتنی بڑی چوری برداشت نہیں کرسکتا، بلوچستان میں ہزاروں ٹرانسفارمر پر قبضہ ہے، کیپسٹی پیمنٹ حکومت برداشت نہیں کرسکتی ہے۔ پانی کی تقیسم کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مصدق ملک نے کہا کہ پانی کی تقیسم کا معاملہ ارسا دیکھتا ہے، اس وقت ملک میں پانی کی کوئی کمی نہیں ہے، تمام صوبوں کو اس کے طے کردہ کوٹہ کے مطابق پانی دیا جا رہا ہے۔ قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران پیپلزپارٹی نے گندم کی درآمد کا معاملہ اٹھا دیا۔ پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی سحر کامران نے معاملہ ایوان میں اٹھایا۔ انہوں نے کہاکہ بتایا جائے کیسے گندم کو امپورٹ کرکے پھر آٹا ایکسپورٹ کیا جارہا ہے۔ وزیر تجارت جام کمال نے کہا کہ گزشتہ سال فیصلہ ہوا تھا کہ ٹی سی پی نہیں پبلک سیکٹر گندم امپورٹ کرے گا، وزارت کا کوئی ایسا فیصلہ نہیں ہے وہ گندم منگوا کر آٹے کو ایکسپورٹ کرے۔ آغا رفیع اللہ نے سوال کیا کہ سنا ہے کہ گندم کے بعد چینی بھی برآمد کرنے جارہے ہیں۔ جام کمال نے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ چینی کے حوالے سے فیصلہ شوگر ایڈوائزری بورڈ کرتا ہے، فی الحال معاملہ صرف سننے سنانے تک ہے، کوئی حقیقت نہیں۔

ای پیپر-دی نیشن