عدت نکاح کیس، بانی پی ٹی آئی، بشریٰ کی درخواستیں یکجا، سزا معطلی پر نوٹس جاری
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں سے متعلق درخواستوں پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی درخواستیں یکجا کر کے بشری بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 13 جون کے لئے نوٹس جاری کر دیئے جبکہ بانی پی ٹی آئی کی کیس واپس سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو بھیجنے یا ہائی کورٹ کے خود فیصلہ کرنے کی درخواست پر خاور مانیکا کو نوٹس جاری کر کے 13 جون کو جواب طلب کر لیا۔ درخواست پر رجسٹرار آفس نے اعتراض عائد کیا کہ سیشن کورٹ میں معاملہ زیر التوا ہونے پر ہائی کورٹ کیسے سماعت کر سکتی ہے؟۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کہتے ہیں کہ سیشن جج کو واپس معاملہ بھجوائیں یا ہائی کورٹ خود سن لے؟۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ 23 مئی کو سیشن جج نے کہا 29 مئی کو فیصلہ سنائیں گے۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دلائل 23 کو مکمل ہو چکے تھے؟۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا 29 مئی کو شکایت کنندہ نے تحریری طور پر جج پر عدم اعتماد کا اظہار کیا؟۔ وکیل نے کہا کہ 29 مئی کو تحریری درخواست نہیں دی لیکن اس سے پہلے عدم اعتماد کی درخواست دی جو مسترد ہو گئی تھی، جج شارخ ارجمند نے خاور مانیکا کی پہلی کیس منتقلی کی درخواست مسترد کی۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سیشن عدالت کا وہ آرڈر چیلنج کیا گیا تھا؟ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ نہیں، وہ آرڈر چیلنج نہیں کیا گیا تھا۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ کیس سے الگ ہونے کی وجہ درست نہ ہو، جب جج خود کیس سے الگ ہو جائے تو پھر کیا دوبارہ اسے بھجوانا مناسب ہے؟۔ فاضل جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا دوسری درخواست میں بھی یہی استدعا ہے؟۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ بشری بی بی کی جانب سے درخواست قدرے مختلف ہے، بشری بی بی کو سات سال قید کی سزا سنائی گئی، سیشن کورٹ میں اپیل اور سزا معطلی کی درخواست پر فیصلہ نہیں ہو رہا، اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس اختیار ہے کہ سزا معطلی کا حکم جاری کرے، خاتون پٹیشنر چاہتی ہے کہ اسے ریلیف دیا جائے۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ سلمان صاحب آپ کی prayers تو بڑی ordinary ہیں، جو آپ مانگ رہے ہیں ایسے کوئی پریسیڈنٹ ہے؟۔ سلمان صفدر نے کہا کہ پاکستان میں بہت کم ہے مگر بھارت میں ایسے پریسڈنٹ بہت ہیں۔ فاضل جسٹس نے کہا کہ سلمان صاحب معاملات کو آسانی کی طرف لے جایا کریں۔ سلمان صفدر نے کہا کہ سر راجہ صاحب اور ہم ایک پیج پر ہیں، سیشن جج کی بجائے ایڈیشنل سیشن جج کو کیس نہیں جا سکتا، اگر دو دن میں رات گئے تک ٹرائل مکمل کیا جا سکتا ہے تو اپیل پر بھی ٹرائل مکمل ہو سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے توشہ خانہ تحائف کیس کی سزا تیس سیکنڈ میں معطل کر دی تھی۔ دوسری جانب ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکا کی عدالت میں عدت میں نکاح کیس میں بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی کی سزا کے خلاف اپیلوں میں شکایت کنندہ خاور مانیکا نے قانونی ٹیم تبدیل کر دی ہے۔ خاور مانیکا نے عدالت سے کہا کہ رضوان عباسی قابل وکیل ہیں مگر ان کی مصروفیات زیادہ ہیں اس لئے وہ نئی قانونی ٹیم کی خدمات حاصل کریں گے۔ عدالت نے سزا معطلی کی درخواستیں اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے کیس کی سماعت 13 جون تک ملتوی کر دی ہے۔ رضوان عباسی نے معذرت کی ہے اس لئے میں اپنی قانونی ٹیم تبدیل کرنا چاہتا ہوں۔ خاور مانیکا نے کہا کہ ان کے پاس 2 سے 3 آپشن ہیں ایک لاہور سے وکیل ہیں عدالت سے استدعا ہے کہ وقت دے۔ عدالت نے پوچھا آپ کو کتنا وقت درکار ہوگا جس پر خاور مانیکا نے کہا کہ کم سے کم ایک ہفتہ چاہیے، میں لاہور جائوں گا وکیل سے مشاورت کروں گا۔ عدالت نے کہا آپ کی ایک ہفتے کی درخواست ہے آپ چلے جائیں بعد میں کسی سے کیس کی آئندہ تاریخ پتہ کر لیں۔