بجٹ عوامی امنگوں کے عین مطابق، وزیراعلیٰ پنجاب: مہنگائی کا سونامی آئے گا، اپوزیشن
لاہور؍ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ+ نیٹ نیوز) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے مشکل معاشی حالات میں عوام دوست بجٹ پیش کرنے پر وزیر اعظم شہباز شریف اور انکی ٹیم کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ محمد نوازشریف کی رہنمائی اور وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں متوازن بجٹ پیش کیا گیا۔ پائیدار ترقی کے سفر کا آغاز ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ عوامی امنگوں کے عین مطابق ہے، عوام کو زیادہ سے زیادہ ریلیف دینے کی کوشش کی گئی۔ انشاء اللہ ملک کے حالات مزید بہتری کی طرف جائیں گے، اللہ تعالی کے فضل وکرم سے مہنگائی میں کمی ہو رہی ہے۔ قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نے کہا ہے کہ حکومت نے کئی چیزوں کو مصنوعی طریقے سے بڑھایا ہے۔ قومی اسمبلی میں گفتگو کے دوران اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جی ڈی پی گروتھ 2 اعشاریہ 38 فیصد رہی۔ پچھلے سال انہوں نے کہا گروتھ ریٹ مثبت ہے لیکن بعد میں منفی نکلی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت کا حال یہ ہے کہ سرمایہ کاری سب سے کم آئی ہے۔ حکومت نے کئی چیزوں کو مصنوعی طریقے سے بڑھایا ہے۔ عمر ایوب نے مزید کہا کہ زراعت کے حالات یہ ہیں کہ گندم کی فصل خراب ہو رہی ہے، چاول کا بحران آنے والا ہے، افراط زر میں کمی نہیں آئی، کوئی بھی سیکٹر حکومت کے کنٹرول میں نہیں ہے، پنجاب کا ہتک عزت کا قانون آزادی صحافت کیلئے زہر قاتل ہے، حکومت اس وقت فرعون بنی ہوئی ہے، مذاکرات سے متعلق بیرسٹر گوہر علی بات کریں گے۔ نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ بجٹ 2024-25 روایتی، فرسودہ اور ملک و ملت کے لیے تباہی لانے والی بنیادوں پر ہی پیش کیا گیا ہے، بجٹ مہنگائی، بے روزگاری اور سماجی افراتفری کا نیا سونامی لائے گا۔ معاشی پہیہ پہلے ہی جام ہے، آئی ایم ایف کی کڑی شرائط زراعت، صنعت اور تجارت کے لیے بجٹ عقوبت خانہ بن جائے گا۔ نوجوان، خواتین اور کاشت کار کو نظرانداز کر دیا گیا ہے، وفاقی حکومت سیاسی و قومی اتفاق رائے سے نیا بجٹ پیش کرے، وزیرخزانہ اورنگ زیب نے بجٹ تقریر اچھی کی، مگر بجٹ اونچی دکان پھیکا پکوان ہی ہے، حکومت کو عوامی مزاحمت کا سامنا کرنا ہو گا۔تحریک انصاف نے وفاقی بجٹ 2024-25 کو زہر قاتل بجٹ کا نام دیدیا گیا۔ ترجمان تحریک انصاف نے کہا ہے کہ وفاقی بجٹ تضادات کا مجموعہ ہے۔ بجٹ عوام‘ روزگار اور معاشی ترقی کے خلاف ہے۔ حالیہ بجٹ آئی ایم ایف کا ہے۔ آئندہ مالی سال کیلئے معاشی شرح نمو کا ہدف 3.6 فیصد مقرر کیا گیا۔ بجٹ میں ٹیکسز کی بھرمار سے مہنگائی کا طوفان آئے گا۔ برآمد کنندگان پر ٹیکس چھوٹ کے خاتمے سے برآمدات بری طرح متاثر ہوں گی۔ رئیل اسٹیٹ کے شعبے پر ٹیکس میں اضافے سے مارکیٹ میں خوف و ہراس پھیلے گا۔