پاکستان میں پسماندہ کمیونٹیز کو بااختیار بنانا: تمباکو کے نقصانات میں کمی کاطریقہ
جنید علی
خیبر پختونخواسے تعلق رکھنے والے ایک سابق سگریٹ نوش احمد کا کہنا ہے کہ گزشتہ دس سالوں کے دوران سگریٹ نوشی سے متعلق مسائل نے مجھ پر بوجھ ڈالے رکھا تاہم جب سے میں نے اورل نکوٹین پوچز کا استعمال شروع کیا میری زندگی میں نمایاں تبدیلیاں آئی ہیں۔ اب میں اپنی زندگی میں چھوٹی لیکن معنی خیز بہتری محسوس کرتا ہوں۔ بازار میں دستیاب متبادل کے بارے میں معلومات تک رسائی ان افراد کے لیے اہم ہے جو بہتر زندگی گزارنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ٹویبکو ہارم ریڈکشن ( ٹی ایچ آر) پسماندہ طبقات میں سگریٹ نوشی کے منفی اثرات کو کم کرنے کا ایک مثبت حل فراہم کرتا ہے ۔ ٹویبکو ہارم ریڈکشن آگاہی مہمات کو ڈیزائن کرنے کے لیے پاکستان میں ایسی طبقات کو درپیش رکاوٹوں کو سمجھنا ضروری ہے، جن میں مالی رکاوٹیں، محدود صحت کی دیکھ بھال تک رسائی، تعلیم کی کمی، زبان کی رکاوٹیں شامل ہیں۔ بصری مواد، جیسے انفراگرافکس اور ویڈیوز ٹی ایچ آر مصنوعات کے کم خطرات اور استعمال کے بارے میں موثر طریقے سے آگاہی دے سکتی ہیں جبکہ ان مواد کی اردو اور علاقائی زبانوں جیسے پنجابی، سندھی، پشتو، اور بلوچی میں دستیابی پیغام کو موثر انداز میں پہنچانے میں اہم کردار کرے گی۔
مزید برآں مقامی پیشہ ور معا لجین ٹی ایچ آر اقدامات کے کامیاب نفاذ میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اجتماعی کوششوں میں صحت کے مقامی کارکنوں اور کمیونٹی رہنمائوں کو ٹی ایچ آر مصنوعات کے بارے میں تعلیم دینے اور ان کی وکالت کرنے کے لیے تربیت شامل ہو سکتی ہے۔ ورکشاپس اور کمیونٹی میٹنگز سگریٹ نوشوں کو معلومات فراہم کرنے کے لیے پلیٹ فارم کے طور پر کام کر سکتے ہیں جبکہ ان مصنوعات کو کیسے استعمال کیا جائے، کہاں سے خریدا جائے اور کیا توقع کی جائے، اس بارے میں عملی مشورے دینے سے زیادہ لوگ اس تبدیلی کو اپنانے کی ترغیب دے سکتے ہیں۔
مختصراً ٹی ایچ آر کو متعلقہ مواصلات، مقامی ہیلتھ ورکرز کی شمولیت ، کمیونٹی کی بنیاد پر منظم کوششوں، این جی اوز اور منتخب نمائندوں کے ساتھ اشتراک کے ذریعے فروغ دے کر افراد کو باخبر انتخاب کرنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ ان اجتماعی کوششوں کے ذریعے ہم سگریٹ نوشی کے نقصانات کو کم کر سکتے ہیں اور پاکستان میں پسماندہ طبقات کی فلاح و بہبود کو بہتر بنا سکتے ہیں۔
٭٭٭